اسرائیل حزب اللہ کشیدگی کم کرنے کی امریکی تجویز کام کر سکے گی؟

Jun 24, 2024 | 12:06

اخبار ’’ دا ہِل‘‘ امریکہ کی طرف سے اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان کشیدگی کم کرنے کی امریکی تجویز کی تفصیلات سامنے لایا ہے۔ امریکی پیشکش میں سفارتی حل بھی پیش کیا گیا۔ اس میں لبنان- اسرائیلی سرحد پر بفر زون کے قیام کی بات بھی کی گئی ہے۔ تاہم اخبار کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دونوں فریق اس حل کو قبول نہیں کریں گے۔ امریکی کوششیں دونوں فریقوں کے درمیان بڑھتے ہوئے بحران کو کئی حوالوں سے روکنے میں ناکام رہیں گی۔اخبار کی رپورٹ کے مطابق معاملات دونوں فریقوں کے درمیان ایک جامع جنگ کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ خاص طور پر ایسا اس لیے بھی ہو رہا ہے کیونکہ حزب اللہ شمالی اسرائیل پر اپنے روزانہ کے حملوں کو غزہ کی پٹی میں جاری فوجی کارروائیوں سے جوڑتی ہے۔ اخبار نے مزید کہا ہے کہ اگر غزہ میں جنگ بندی کا معاہدہ طے پا بھی جاتا ہے تب بھی یہ جنوبی لبنان کے محاذ پر ظاہر نہیں ہوگا کیونکہ اسرائیل کا پختہ یقین ہے کہ حزب اللہ شمالی اسرائیل اور اس کی آبادی کے وجود کے لیے خطرہ ہے۔اخبار نے حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان ایک جامع جنگ کے شروع ہونے کو امن حاصل کرنے کی امریکی کوششوں کے خاتمے کے طور پر بیان کیا اور کہا اگر جنگ شروع ہوگئی تو واشنگٹن ثالثی کے لیے اپنا اثر و رسوخ کھو دے گا۔ ایسا ہی کچھ غزہ کے معاملے میں بھی ہوا ہے جب امریکی تنبیہ کے باوجود نیتن یاھو نے اپنی فوجی کارروائیوں کو آگے بڑھانے پر اصرار کیا ہے۔’’ دا ہِل ‘‘ نے نوٹر ڈیم یونیورسٹی کے کروک انسٹی ٹیوٹ فار انٹرنیشنل پیس اسٹڈیز کے ڈائریکٹر اشر کافمین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ اور اسرائیل مخمصے کا شکار ہیں کیونکہ اسرائیل کو تباہ کرنے کے حوالے سے حزب اللہ کا مشن اپنے آغاز سے ابھی تک ویسے ہی برقرار ہے۔جو کچھ بھی ہو یہ حزب اللہ کے ساتھ ایک عارضی معاہدہ ہو گا کیونکہ حزب اللہ اور ایران کی طویل مدتی حکمت عملی ایک ہی ہے اور اس سلسلے میں کچھ نہیں بدلے گا۔ کافمین نے وضاحت کی کہ سفارتی راستے کی کامیابی کے لیے کم از کم عارضی طور پر حزب اللہ کو کچھ مراعات ضرورت حاصل ہو جائیں گی جیسے اسے ایک متفقہ سرحدی لائن مل سکتی ہےگزشتہ چند دنوں میں حزب اللہ اور اسرائیلی فوج کے درمیان جھڑپوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ اسرائیل نے ملیشیا کے سرکردہ رہنماؤں کا قتل کیا ہے۔ حزب اللہ کی طرف سے شمالی اسرائیل میں فوجی اور شہری علاقوں کو نشانہ بنانے والے دھماکے کئے گئے ہیں۔

مزیدخبریں