بتائیں نواز شریف اور باجوہ کی ملاقات کب اور کہاں ہوئی؟ ملک محمد احمد خان کا محمد زبیر سے سوال

لاہور : اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے محمد زبیر کا بیان مسترد کردیا اور سوال کیا بتائیں نواز شریف اور باجوہ کی ملاقات کب اور کہاں ہوئی؟۔

تفصیلات کے مطابق اسپیکرپنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ محمد زبیر نے جو بات کی اس کی توقع نہیں تھی . انھوں نےبےبنیاد بات کی ہے اس کو مسترد کرتاہوں، قمرباجوہ کی ملاقات تو کیا کوئی بات بھی نہیں ہوئی۔اسپیکر پنجاب اسمبلی کا کہنا تھا کہ زبیرصاحب سے مجھے یہ امید نہیں تھی. انھوں نے کہا نوازشریف اور قمر باجوہ کی لندن میں ملاقاتیں ہوئیں جس کی تردیدکرتاہوں، کیسے ہوسکتاہے کہ سابق آرمی چیف لندن جا کر نواز شریف سے ملیں اورکسی کو پتا نہ چلے، شاید محمد زبیرصاحب ایسی بات کرچکے جس سے ان پر کافی الجھن آسکتی ہے۔انھوں نے کہا کہ اس دورمیں تومیاں نوازشریف کوبہت شکوہ تھا، اس وقت نوازشریف کے مؤقف سے آپ سب واقف تھے، محمد زبیر بتائیں کب اور کہاں ملاقات ہوئی قمرباجوہ کب لندن گئے. قمر باجوہ لندن گئے تو ریکارڈ موجود ہوگا کب لینڈ ہوئے۔

اسپیکرپنجاب اسمبلی کا مزید کہنا تھا کہ زبیرصاحب نے جس واقعے کا ذکر کیا وہ کبھی ہواہی نہیں، نوازشریف اور قمرباجوہ کی ملاقات تو دور بات چیت بھی نہیں ہوئی، عدالتی فیصلے کے نتیجے میں جو شب خون ماراگیا اس کے بعد تو بات چیت بھی نہیں ہوئی.ن لیگی رہنما نے کہا کہ زبیرصاحب نے جو شوشہ چھوڑااس کی کیاوجہ ہوسکتی ہے، ان کا قد سے بڑی بات کرنے کا مقصدآپ سمجھ سکتے ہیں. نوازشریف اورقمرباجوہ کوحق ہےکہ محمدزبیرکوعدالت لیکرجائیں۔انھوں نے بتایا کہ جب بھی ملک کوخطرات پیش آئےقوم متحد ہوئی ہے، سانحہ اے پی ایس کے بعد قوم یکجاہوئی نیشنل ایکشن پلان کو منظور کیا، میں ملٹری کورٹس کا حامی نہیں میرے شدید تحفظات ہیں لیکن دہشت گردی کیخلاف نارمل پروسیجر سے ہٹ کر نبردآزما ہونا پڑتا ہے۔اپوزیشن کے شور شرابے پر ان کا کہنا تھا کہ ایسی جگہ جہاں بجٹ بنناہے دلیل دی جانی ہے قانون بننا ہے وہاں شور شرابہ نہیں ہونا چاہئے، آج جوآپ کارویہ ہےاس کا فیصلہ تاریخ کرےگی۔اسپیکر پنجاب اسمبلی نے اپوزیشن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ قوم کی سلامتی اوربقاکامعاملہ ہےہم سب یکجا ہیں کچھ گروہ ذاتی مفادکی خاطراس قسم کی صورتحال پیدا کرنا چاہتے ہیں. آپ کاعزم استحکام آپریشن پر اعتراض ہے، یہی رویہ رہا تو پاکستان کی سلامتی کو داؤ پر لگا رہے ہو۔ان کا کہنا تھا کہ میں دھرنوں کی سیاست کاناقدرہاہوں.دھرنوں کاسلسلہ2014سےشروع ہوا، جتھےآتےمحاصرہ کرتے شہر اقتدارمیں بیٹھ جاتے ہیں، جتھے آکر اربوں ڈالرکی معیشت کوبرباد کر دیتے ہیں، آپ کو احتجاج کا حق تب تک ہے،جب تک سول رائٹس کی خلاف ورزی نہیں کرتے۔

ای پیپر دی نیشن