بھوربن مری میں ساؤتھ ایشاء کانفرنس برائے ماحولیاتی انصاف سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کا کہنا تھا کہ کانفرنس کا مقصد ماحولیاتی قانون سازی کو قومی اور عالمی سطح پر مزید موثر اور قابل عمل بنانے کیلئے مشترکہ لائحہ عمل مرتب کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سارک ممالک دنیا کی انسانی آبادی کے پانچویں حصے پر مشتمل ہیں جبکہ یہ علاقہ شدید آب ہوا کی تبدیلوں، آبی ماحولیاتی تباہی، تیز و تند سیلاب اور خاص سمت میں بڑھنے والوں طوفانوں کے حوالے سےانتہائی خطرناک ہے۔ پاکستان میں عدالت عظمیٰ نے کئی از خود نوٹس لے کر ماحولیاتی آلودگی سے متعلق معاملات نمٹائے جس کی ایک مثال شہلا ضیاء کیس ہے جس میں رہائشی علاقوں میں گریڈ اسٹیشن کی تنصیب کو علاقے کے مکینوں کیلئے خطرہ قرار دیا گیا۔ کانفرنس سے سارک مالک سے آئے ہوئے چیف جسٹسزصاحبان نے بھی خطاب کیا۔