لاہور (احسان شوکت سے) ڈاکوئوں نے ساندہ کے علاقہ میں اے ایس آئی نصیر بھنڈر کو پکڑے جانے کے خوف اور اے ایس آئی امین کو مخبری کرنے پر موت کے گھاٹ اتارا جبکہ پولیس افسر اپنی غفلت چھپانے کیلئے حقائق پر پردہ ڈالتے رہے۔ تفصیلات کے مطابق قصور تھانہ اے ڈویژن کے شعبہ انوسٹی گیشن میں تعینات اے ایس آئی نصیر نے ڈکیتی کی واردات میں ملوث ملزموں کو موبائل فون کالز کی مدد سے ٹریس کیا تو انکشاف ہوا کہ ایک ڈاکو سلامت عرف مصلی کا لاہور میں اینٹی کار لفٹنگ سٹاف میں تعینات اے ایس آئی امین سے رابطہ ہے جس پر قصور پولیس نے لاہور پولیس کے افسروں سے رابطہ کیا اور اے ایس آئی امین کے ڈاکوئوں سے رابطوں سے آگاہ کیا جس پر حکام نے اے ایس آئی امین کی سرزنش کی تو اے ایس آئی امین نے بتایا کہ ڈاکو سلامت اور وہ ایک ہی گائوں کے رہائشی ہیں جس وجہ سے وہ مجھے فون کرتا ہے جس پر پولیس افسروں نے اسے کہا کہ وہ ڈکیت گینگ کے سرغہ سلامت کو گرفتار کرائے ورنہ اس کے خلاف کارروائی ہو گی جس پر اے ایس آئی امین نے قصور پولیس کے اے ایس آئی نصیر بھنڈر کے ساتھ پلاننگ کر کے ڈکیت سلامت کو فون کر کے چوبرجی کے قریب ایک ہوٹل میں کھانے پر بلایا۔ وہاں اے ایس آئی نصیر بھنڈر بھی چار اہلکاروں کے ساتھ پہنچ گیا جبکہ امین پولیس ٹیم کے ہمراہ آنے کی بجائے اکیلا وہاں آ گیا۔ جب ڈاکو سلامت کار پر اپنے دو ساتھیوں کے ہمراہ وہاں آیا اور کار روکی تو تھانیدار امین کے ہمراہ اے ایس آئی نصیر بھی کار میں پیچھے بیٹھنے لگا تو ڈاکوئوں نے پکڑے جانے کے خوف سے فائرنگ کر کے اے ایس آئی نصیر کو موقع پر ہی قتل کر دیا اور اپنے واقف اے ایس آئی امین کو اٹھا کر کار میں ساتھ لے گئے اور اسے پولیس کو مخبری کرنے کی پاداش میں کچھ دور لے جا کر چھ گولیاں مار کر قتل کیا اور نعش کار سے باہر پھینک کر فرار ہو گئے۔ ذرائع کے مطابق پولیس افسر اپنی غفلت چھپانے کیلئے حقائق پر پردہ ڈال رہے ہیں جبکہ اس واقعہ سے پولیس کی ناقص حکمت عملی بھی سامنے آئی ہے کہ پولیس حکام نے خطرناک ڈاکوئوں کی گرفتاری کے وقت لاہور سے پولیس ٹیم کو ساتھ کیوں نہ بھیجا۔
ڈاکو سلامت نے اے ایس آئی نصیر اور امین کو پکڑے جانے کے خدشے پر قتل کیا
Mar 24, 2014