اسلام آباد (مقبول ملک/ دی نیشن رپورٹ) حکومت اور طالبان کی سیاسی شوریٰ نے براہ راست مذاکرات کیلئے طے پانے والے مقام کو خفیہ رکھا گیا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق اس کی وجہ القاعدہ اور مذاکرات مخالف عسکریت پسندوں کی جانب سے مذاکرات سبوتاژ کرنے کی کوششوں سے بچنا ہے۔ وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان بھی یہ کہہ کر اس طرف اشارہ کر چکے ہیں کہ مذاکرات کی مخالفت کرنے والے ہمارے نشانے پر ہیں۔ اس حوالے سے پس منظر میں رہ کر ہونے والی گفت و شنید میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ مذاکرات کا مقام خفیہ رکھا جائے۔ کچھ سیاسی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ مذاکرات کو خفیہ رکھنے کی بجائے حکومت کو ان کی شفافیت پر زیادہ زور دینا چاہئے۔ مذاکرات خفیہ رکھنے کی حمایت کرنے والوں کا کہنا ہے کہ طالبان کے کچھ گروپ بھی مذاکرات کے مخالف ہیں لہٰذا مقام خفیہ رکھنا ہی بہتر ہے۔ ’’دی نیشن‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز کے سابق ڈائریکٹر رحمن نے کہا کہ یہ ایک پیچیدہ عمل ہے اور حکومت کو اسے خاموشی سے اور نتیجہ خیز بنانا چاہئے۔
مذاکرات کا مقام القاعدہ اور مخالف گروپوں کے خطرہ سے خفیہ رکھا گیا
Mar 24, 2014