”پاک سرزمین پارٹی“ مصطفی کمال نے اپنی جماعت کا نام رکھ دیا : 24 اپریل کو بڑا جلسہ کرنیکا اعلان

کراچی (خصوصی رپورٹر+آئی این پی+ نوائے وقت رپورٹ+ نیٹ نیوز) سابق سٹی ناظم کراچی مصطفی کمال نے اپنی نئی سیاسی جماعت ”پاک سرزمین پارٹی“ کے نام کا باقاعدہ اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ 24اپریل کو باغ جناح میں ملکی تاریخ کا سب سے بڑا جلسہ ہو گا۔ انہوں نے کہاکہ ہماری پارٹی کے منشور میں آئین کے آرٹیکل 148کے تحت پاکستانیوں کو ان کے حقوق اور اختیارات دلانا، بااختیار بلدیاتی نظام کے ذریعے اختیارات نچلی سطح تک منتقل کرانا، صوبوں کے قیام سے قبل چھوٹے شہر بسانے پر توجہ دینا شامل ہیں۔ پاکستان اتنے ٹکڑوں میں بٹ چکا گیا ہے کہ انسان تو کیا فرشتے بھی نہیں چلا سکتے، پارٹی جھنڈا سارے فساد کی جڑ ہے، الیکشن کمشن کو دینے کےلئے کوئی جھنڈا بنا دیں گے، کارکنوں کو پاکستان کا قومی پرچم ہی تھمائیں گے، 23مارچ کو پاکستان کی بنیاد رکھی ہے، اسی موقع پر وطن پرستی کی بنیاد رکھ رہے ہیں، جیلوں میں قید کارکن ماں کے پیٹ سے ٹارگٹ کلر اور ”را“ کے ایجنٹ پیدا نہیں ہوئے، جس طرح بلوچستان میں پاک فوج سے لڑنے والوں کو پہاڑوں سے اتار کر قومی دھارے میں شامل کیا گیا ہے اسی طرح ان کارکنوں کو بھی واپسی کا راستہ دیا جائے۔ منشور بنانے کے لئے قابل لوگوں کی کمیٹی بنا دی ہے۔ کلفٹن میں پارٹی کا نام رکھنے کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر ڈاکٹر صغیر، رضا ہارون، وسیم آفتاب، انیس قائم خانی اور دیگر بھی موجود تھے۔ مصطفی کمال نے کہا کہ ہم نے جس تنظیم کا 20 روز پہلے آغاز کیا آج اس کا نام رکھنے لگے ہیں، جس طرح 3 مارچ کو پریس کانفرنس کے بعد لوگوں کی آمد سے گھر چھوٹا پڑ گیا، اس طرح آج یہ ہال بھی چھوٹا پڑ گیا ہے۔ یہاں کسی سے کچھ چھیننے آئے ہیں نہ کسی کی طاقت چھینیں گے نہ کسی کی پوزیشن، جب ہماری پوزیشنز راستے میں رکاوٹ بنی تو ہم نے پوزیشن کو لات مار دی، بڑے بڑے عہدوں تلے عوام کی خدمت نہیں کر سکے تو ان عہدوں کو جوتی تلے روند دیا۔ مراعات آنی جانی چیز ہے، ہم بت شکن لوگ ہیں اقتدار اور مراعات کو جوتی کی نوک پر رکھتے ہیں، آج پاکستانی مختلف ٹکڑوں میں بٹ گئے ہیں، کوئی قومیت کے نام پر تقسیم ہیں تو کوئی مذہب یا فرقے کے نام پر سیاسی پارٹیوں کے بن کر ٹکڑوں میں بٹ گئے، کوئی امریکی یا بھارتی ملک سے باہر اپنے آپ کو بی جے پی یا ری پبلکن پارٹی کا نہیں کہلواتا، اپنے آپ کو بھارتی اور امریکی کہلواتا ہے، صرف پاکستانی ایسے ہیں جو ملک کے باہر بھی پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم اور مسلم لیگ (ن) کے کہلاتے ہیں‘ ٹکڑوں میں بٹے ہیں ہم ان لوگوں کے دلوں کو جوڑنے آئے ہیں، ہم پوری دنیا میں اپنے ماننے والوں کو پیغام دیتے ہیں کہ ہمارے دشمنوں کو عزت دینا پڑے گی، ان سے محبت کرنا پڑے گی، ہم علیحدہ ڈیڑھ اینٹ کی مسجد نہیں بنانا چاہتے، ہم اپنے ماننے والوں سے کہتے ہیں کہ پہلے دشمن کی بات سنیں پھر اُسے دلائل سے سمجھائیں، میری بات سننے والے پہلے ہمارے مخالفین کو گلے لگائیں کسی سے دشمنی نہیں کرنا چاہتے اور نہ ہی کرینگے۔ ہم کسی صورت ملک کو فرقوں اور ٹکڑوں میں تقسیم نہیں ہونے دیں گے، ہم نے اسی مقصد کےلئے پارٹی کا جھنڈا نہیں بنایا، ہم نے اس لئے اس فساد کی جڑ کی بنیاد نہیں ڈالی۔ انہوں نے کہاکہ کونسا آئین مجھے پاکستانی جھنڈا سینے پر لگانے سے روک سکتا ہے۔ پارٹی پرچم بھی فساد کی جڑ ہے۔ اپنے دفتروں میں پاکستان کا پرچم ہی لہرائیں گے اپنے کارکنوں کے ہاتھوں میں پاکستان کا قومی پرچم تھمائیں گے، ملک کا انفراسٹرکچر تباہ ہے، انفراسٹرکچر بنانے سے پہلے ہمیں دلوں کو جوڑنا ہے۔ ہماری پارٹی میں 20دنوں میں قابل لوگوں کی ٹیم تیار ہو گئی ہے ملک کے دانشوروں اور سکالرز نے ہم سے رابطہ کیا ہے۔ ہماری پارٹی کی آﺅٹ لائنز یہ ہیں کہ ہر پاکستانی کو چاہئے وہ پہاڑوں پر رہتا ہے یا کراچی میں تو اسے پانی، تعلیم، روزگار جیسی اس کی بنیادی سہولتیں اس کی دہلیز پر مہیا کی جائیں، نئے صوبوں کا تب تک فائدہ نہیں جب تک بلدیاتی نظام پورے ملک میں یکساں نافذ نہیں ہو گا، ہمارے ہاں چند لوگوں کو اختیار اور پیسے دے دیئے جاتے ہیں جب وہ پیسے کھا جاتا ہے تو اس کے پیچھے نیب کو لگا دیا جاتا ہے، یہ ایسے ہی ہے جیسے پہلے کسی کو زہرآلود کھانا کھلایا جائے اور پھر اس کو ڈاکٹر کے پاس لے جایا جائے، اگر چاہتے ہیں کہ 25کروڑ عوام اس ملک کو اپنائیں تو انہیں بلدیاتی نظام دیں۔ نیشنل اربن پلان بنانا‘ چھوڑے شہر بسانا ہمارے منشور کا دوسرا نکتہ ہے، جلد پارٹی کے منشور کا اعلان کریں گے۔ کراچی کے لوگ پڑھے لکھے تھے، آج جاہل ہو گئے، ہم محب وطن تھے ”را“ کے ایجنٹ ہو گئے، دو نسلیں ہم گنوا چکے ہیں، ابھی بھی بھگت رہے ہیں، 23مارچ پاکستان کی بنیاد رکھنے کا دن ہے، آج ہم 23مارچ کو وطن پرستی کی بنیاد رکھ رہے ہیں، جن دن سے ہم نے گناہ کی زندگی چھوڑی ہے امیر ہونا شروع ہو گئے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ ہم اسٹیبلشمنٹ کے لائے ہوئے ہیں، کیا آپریشن ضرب عضب اسٹیبلشمنٹ نے شروع نہیں کیا، اسٹیبلشمنٹ کشمیر کی آزادی کےلئے سب سے زیادہ کوشش کر رہی ہے۔ پارٹی کے نام کے اعلان کے بعد تقریب میں قومی ترانہ بھی سنایا گیا، جس کے بعد مصطفی کمال انیس قائم خانی اور دیگر کے گلے لگ کر زاروقطار رو پڑے۔ قبل ازیں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وسیم آفتاب نے کہا کہ سب کو یوم پاکستان کی مبارکباد پیش کرتے ہیں، 23مارچ کے یادگار موقع پر نئی تاریخ رقم کرنے جا رہے ہیں، پاکستان کےلئے جدوجہد کے ایک نئے دور کا آغاز کر رہے ہیں، پورے پاکستان کے لوگوں کو ایک پرچم تلے جمع کرنا چاہتے ہیں، ہم پاکستان کو ہر پاکستانی کا فخر بنائیں گے۔ جھوٹ بول کر بہت بہلاوے دیئے گئے ہیں، ہم نوجوانوں کو موقع فراہم کرنا چاہتے ہیں۔
مصطفی کمال

ای پیپر دی نیشن