ماحولیاتی تبدیلی کے منفی اثرات‘ پاکستان ساتویں نمبر پر‘ 2017 گرم ترین سال ہو سکتا ہے : ماہرین

Mar 24, 2017

اسلام آباد+ جنیوا (نوائے وقت رپورٹ+ آن لائن) وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی زاہد حامد نے کہا ہے کہ پاکستان دنیا کے ان پانچ ممالک میں شامل ہے، جہاں ماحولیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے خصوصی قانون موجود ہے جس کے تحت ملک کی ترقی اور مستحکم پیداوار کو یقینی بنانے میں مدد لی جاسکتی ہے۔ پریس کانفرنس سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کلائمیٹ چینج ایکٹ 2016 جو قومی اسمبلی اور سینیٹ سے منظور ہوچکا ہے۔ ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے دوچار ممالک میں پاکستان ساتویں نمبر پر ہے جبکہ ان تبدیلیوں کے بڑھتے ہوئے منفی اثرات کو کم کرنے کے لیے ہمیں ماحولیاتی تبدیلی ایکٹ کی ضرورت ہے۔کلائمیٹ چینج کونسل کی صدارت وزیراعظم کریں گے جبکہ وزرائے اعلیٰ اس کے ارکان میں شامل ہوں گے۔ علاوہ ازیں صوبائی وزرائے ماحولیات، آزاد جموں کشمیر اور گلگت بلتستان کے سیکریٹریز سمیت این جی اوز، سائنسدان اور محققین بھی اس کا حصہ ہوں گے۔ ممکنہ معاشی ترقی کو دیکھتے ہوئے پاکستان میں آئندہ 15 سال کے دوران کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج 405 میٹرک ٹن کی سطح سے 1603 میٹرک یا اس سے بھی زائد ہوسکتا ہے۔ کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج پر قابو پانے اور اسے 20 فیصد تک کم کرنے کیلئے بین الاقوامی برادری سے 40 ارب ڈالر طلب کئے گئے ہیں جبکہ ماحولیاتی چیلنجز سے نمٹنے کیلئے سالانہ 14 ارب روپے بھی لیے گئے ہیں۔ دوسری جانب موسمیات کی عالمی تنظیم کے ماہرین نے ایک بار پھر خبردار کیا ہے کہ 2017ءبھی انسانی تاریخ کا ایک اور گرم ترین سال ثابت ہوسکتا ہے۔ دنیا بھر سے جنوری اور فروری کے مہینوں میں درجہ حرارت سے متعلق اعداد و شمار کا جائزہ لینے کے بعد ماہرین نے کہا ہے اگر قطبین (پولز) کا درجہ حرارت ان دو مہینوں کے طویل مدتی اوسط سے بہت زیادہ رہا تو امریکہ میں بھی مجموعی طور پر جنوری اور فروری میں معمول سے بہت کم ٹھنڈک رہی۔ جنوبی نصف کرے میں واقع آسٹریلیا جہاں جنوری اور فروری میں گرمی کا موسم ہوتا ہے، وہاں بھی یہ دو مہینے شدید گرم ثابت ہوئے ہیں۔ ان تمام اعداد و شمار کی روشنی میں ماہرین کو خدشہ ہے کہ گزشتہ 130 سال کے مقابلے میں 2017ءزیادہ گرم ہو سکتا ہے جس کے آثار جنوری اور فروری ہی سے نمایاں ہوچکے ہیں۔ واضح رہے کہ زمینی ماحول کو نقصان پہنچانے والی انسانی سرگرمیاں بڑھتی جارہی ہیں۔
ماحولیاتی تبدیلیاں

مزیدخبریں