ابلاغ برائے ترقی

مکرمی! ابلاغ تین حصوں میں تقسیم ہوتا ہے اطلاع پہنچانا،ایجوکیٹ کرنا، انٹرٹین کرنا۔ ان تینوں کے زاوئیے یا ان تینوں کا دائرہ کار چاہے الگ ہو لیکن عوام سے تعلق میں تینوں یکساں ہیں اور ابلاغ بنیادی طور پر ہے ہی عوام کیلئے۔ ابلاغ برائے ترقی ابلاغ میں ایک نئی اصطلاح ہے جو کچھ عرصہ سے بیرونِ ممالک میں نافذ ہوئی ہے جس کا مقصد ایسا ابلاغ کرنا جسکے ذریعے قومی اور ملّی فائدہ ہے اور لازم سی بات ہے کہ جہاں قوم وملت کے فائدے کی بات کی جائیگی وہاں نقصان سے بچا جائے گا ان تمام باتوں کو بیان کرنے کا مقصد یہ ہے کہ آج کل اس دورِ جدید میں کہ جہاں دیگر ممالک اپنے میڈیا کو مُلکی فوائد لینے اور انٹرنیشنل لیول پہ اپنی ساکھ کو بہتر بنانے کیلئے استعمال کرتے ہیں ہم اس پر آج بھی معذرت کے ساتھ مرغے لڑاتے ہوئے نظر آتے ہیں جہاں لوگوں کو محدود کرنے کی بات آتی ہے وہاں ہم پڑوسی ملک کی نقل کرنے کو ترجیح دیتے ہیں حالانکہ ہم وسائل اور ترقی میں کسی طرح اُن سے کم نہیں جب تعلیم کے میدان کی بات ہو یعنی لوگوں کو ایجوکیشن دینے کی تو اُس میں بھی دیگر ممالک ہم سے آگے ہیںکیونکہ ان کا ابلاغ ترقی کی طرف لیکر جاتا ہے نہ کہ تنزلی کی طرف۔ اس پر اگر ہم چائنہ کی مثال لیں تو شاید بے جا نہیں کہاگر تم ترقی کرنا چاہتے ہو تو تعلیم کا بیج بو دو اس سے پتہ چلا کہ لوگوں کی آگاہی کیلئے تعلیم کا راستہ ضروری ہے اور تعلیم کو عام کرنے کیلئے مختلف ممالک کی مختلف کتب کو اپنی زبان میں ترجمہ کر نا چاہے وہ میڈیا سائنسز کی ہوں یا دیگر شعبے کی چائنہ اور اسی طرح دیگر ممالک بھی اس پر گامزن ہیں اسکی آگاہی دینا بھی میڈیا کی ذمہ داری ہے لیکن افسوس کہ ہم انہی گھسی پِٹی روایات اور اصولوں کو برائے نام لے کر چل رہے ہیںشاید کہ ہم ان پر بھی صحیح طرح عمل کریں تو کچھ بہتری کی راہ ہموار ہو۔ ( طیب ۔ جامعہ اردو، شعبہ ابلاغِ عامہ)

ای پیپر دی نیشن