جوڈیشل مارشل لا پر یقین نہیں رکھتا‘ سینٹ الیکشن میں پی پی کا رویہ غیر جمہوری رہا : شاہد خاقان

اسلام آباد (اے پی پی) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے سری لنکا کے صدر متری پالا سری سینا نے ملاقات کی اور پاکستان اور سری لنکا کے درمیان مختلف شعبوں میں مفاہمت کی دستاویزات پر دستخطوں کی تقریب میں شرکت کی۔ اس موقع پر پاکستان کی فارن سروس اکیڈمی اور سری لنکا کے بین الاقوامی ڈپلومیٹک تربیتی انسٹی ٹیوٹ، وزارت بین الصوبائی رابطہ پاکستان اور سری لنکا کی وزارت قومی پالیسیاں و اقتصادی امور کے مابین نوجوانوںکی ترقی کے شعبے میں تعاون کی دستاویز اور نیشنل سکول آف پبلک پالیسی پاکستان اور سری لنکا کے انسٹی ٹیوٹ برائے ڈویلپمنٹ ایڈمنسٹریشن کے مابین مفاہمت کی دستاویزات پر دستخط کئے گئے۔ اس موقع پر سری لنکا کے صدر نے وزیراعظم کو 10 کارنیا بھی پیش کئے جو بصارت سے محروم افراد کے لئے عطیہ کئے جائیں گے۔ وزیراعظم اور سری لنکا کے صدر کے درمیان ”ون آن ون“ ملاقات اور بعدازاں وفود کی سطح پر مذاکرات ہوئے۔ ان مذاکرات میں دونوں ممالک نے توقع ظاہر کی کہ دوطرفہ تعلقات میں مزید اضافہ ہو گا۔ سری لنکا کے صدر نے پاکستان میں سارک کانفرنس کے انعقاد کی حمایت کی۔ علاوہ ازیں ایک انٹرویو میں وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ نواز شریف کو ثبوت کے بغیر سزا سنائی گئی۔ سینٹ الیکشن میں پیپلزپارٹی کا رویہ غیر جمہوری رہا، حکومت کی مدت میں دو ماہ باقی ہیں۔ پھر الیکشن ہوں گے ۔ پارٹی میں نواز شریف کی رائے کو مقدم رکھا جاتا ہے جوڈیشل مارشل لاءپر یقین نہیں رکھتا۔ عبوری حکومت کے تقرر کا طریقہ کار آئین میں موجود ہے۔ عدالت کے حکم پر خادم رضوی کو گرفتار کریں گے۔ ہمارے طالبان کے تمام دھڑوں سے رابطے ہیں، افغانستان میں امن چاہتے ہیں، اشرف غنی کی دعوت پر افغانستان جاﺅں گا، علی جہانگیر صدیقی کو اس لئے امریکہ میں سفیر تعینات کر دیا کیونکہ وہ وہاں کے پڑھے ہوئے ہیں۔ بہتر ہے نگران وزیر اعظم نیوٹرل ہو جس پر انگلی نہ اٹھ سکے۔ نگران وزیر اعظم کے لئے پیپلزپارٹی کے ناموں پر اتفاق ہو سکتا ہے سینٹ الیکشن میں پی پی پی کا رویہ اچھا نہیں رہا جس سے نگران حکومت میں مشاورت مشکوک ہو گی۔ نواز شریف کو سزا بھی ہو گئی تو جیل سے پارٹی لیڈ کریں گے۔ عبوری حکومت کے لئے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ سے مشاورت کریں گے۔ خورشید شاہ دوسری اپوزیشن پارٹیوں سے مشاورت کریں لیکن اگر حتمی فیصلہ نہیں ہوا تو معاملہ الیکشن کمشن کے پاس ہی ہو گا میں آئین کی بات کرتا ہوں۔ الیکشن کے بعد پارٹی کے فیصلے کے بعد آئندہ وزیر اعظم کا تعین کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ن لیگ ملک کے مفاد کو خاطر میں لاتے ہوئے ہر ادارے سے بات کرنے کو تیار ہے۔ تمام آئینی ادارے ملک کی بہتری کے لئے کام کررہے ہیں۔ راﺅ انوار کے خلاف سپریم کورٹ نے نوٹس لیا ہوا تھا اور وفاقی حکومت بھی اس کا پیچھا کر رہی تھی ۔ انہیں اب قانون کا سامنا کرنا ہو گا اور جو سزا ملے گی اسے قبول کرنا ہو گا۔ ماورائے عدالت قتل انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے پولیس کا ادارہ اس طرح کے جرم میں ملوث ہونے سے عوام کو تحفظ نہیں ملے گا۔ لبیک پاکستان کے ساتھ کئے گئے معاہدے پر خوشی نہیں ہے لیکن اس معاہدے سے خون خرابہ نہیں ہوا۔ اس واقعے میں حکومت کو شرمندگی ہوئی لیکن ہمارا مقصد عوام کو تحفظ دینا تھا اور مزید تشدد سے بچانا چاہتا تھا۔ جوڈیشل مارشل لاءکی باتیں کر کے بعض سیاستدان اپنی دکان چمکانا چاہتے ہیں۔ ان کوناکامی کا سامنا ہوگا۔ مسلم لیگ (ن) این آر او پر یقین نہیں رکھتی، ہم چاہتے ہیں کہ اداروں کے درمیان تناﺅ ختم ہو۔ جنگ افغانستان میں مسئلے کا حل نہیں، آج امریکہ میں غیر روایتی سفارتکاری چل رہی ہے، ہمارا گروتھ ریٹ 6 فیصد تک پہنچ گیا۔
وزیراعظم

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...