گوجرانوالہ (نمائندہ خصوصی)ڈپٹی کمشنر گوجرانوالہ سہیل احمد ٹیپو کی پر اسرار موت پولیس کیلئے معمہ بن گئی 24گھنٹے سے زائد وقت گزرنے کے بعد بھی سہیل احمد کو قتل کیا گیا یا پھر انہوں نے خود کشی کی معمہ حل نہیں ہو سکا اعلی افسر موت کی گتھی سلجھانے میں ناکام،ڈپٹی کمشنر ہاو¿س کی عمارت دوسرے روز بھی سیل ،جبکہ آر پی او گوجرانوالہ نے ایس ایس پی کی سربراہی میں سات رکنی جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم بنا دی ،جنہوں نے ڈپٹی کمشنر ہاو¿س کے 16ملازمین سے بھی تفتیش کی۔ تفتیشی حکام کے مطابق ڈی سی ہاوس میں نصب تمام سی سی ٹی وی کیمروں کا ریکارڈ ، ملازمین کے موبائیل فونز اور سہیل احمد کے زیر استعمال چار عدد موبائل فون لیپ ٹاپ اور کمپیوٹر سے حاصل کیے جانیوالے ڈیٹا کا جائزہ لیا جا رہا ہے ۔ پولیس کے اعلی افسروں کا کہنا ہے کہ فرانزک لیب کی رپورٹ آنے کیبعد ہی تفتیش کی صحیح سمت کا تعین کیا جا سکے گا جبکہ پنجاب فرانزک لیب کے سٹاف اور اعلی پولیس افسران نے دوسرے روز بھی کرائم سین کا دورہ کیا اور تمام پہلووں کا جائزہ لیا اگر سہیل احمد کو قتل کیا گیا تو کمرہ اندر سے بند کیسے تھا ہاتھ کس نے باندھے اور ہاتھ باندھنے کے بعد کس طرح سہیل احمد پنکھے سے لٹکے کس پریشر کی وجہ سے سہیل احمد نوکری چھوڑنا چاہتے تھے یہ وہ تمام سوالات ہیں جنہوں نے اس کیس کو ہائی پروفائل بنا دیا ہے ڈپٹی سیکٹری فنانس پنجاب جیسے اہم عہدہ پر فائز رہنے والے سہیل احمد کو آخر کس بات کا پریشر تھا تمام سیکیورٹی ادارے بھی اس بات کی کھوج لگانے میں جٹ گئے ۔
ڈی سی گوجرانوالہ