جوڈیشل مارشل لا کی آئین میں گنجاش نہیں‘ صرف جموہریت چلے گی: چیف جسٹس

لاہور(وقائع نگار خصوصی) چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ ووٹ کی قدر اور عزت ہے۔جمہوریت کو ڈی ریل نہیں ہونے دیں گے۔میرے ہوتے اندر اور باہر سے مارشل لاء نہیں آئے گا۔جوڈیشل مارشل لاء جیسی کسی چیز کی آئین میں قطعی گنجائش نہیں۔چیف جسٹس نے کیتھڈرل سکول میں یوم پاکستان کی تقریب کے موقع پر طلباء سے خطاب کرتے ہوئے کہا میں نے اور ساتھی ججز نے آئین کے تحفظ کا حلف اٹھایا ہے۔جو بھی حکومت آئے آئین کے تحت کام کرے۔ ملک میں ایک ہی طرز حکومت ہے اور وہ جمہوریت ،جمہوریت اور صرف جمہوریت ہے۔میںوا ضح کرنا چاہتا ہوں ملک میں مارشل لاء کی کوئی گنجائش نہیں۔ ملک کا آئین لکھا ہوا ہے۔ملک نے آئین کے تحت ہی چلنا ہے۔کسی ماورائے آئین اقدام کو برداشت نہیں کیاجائے گا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ملک میں ضرورت ہے کہ انصاف ہو اور ہوتا ہوا دکھائی دے۔کسی کو زعم نہیں رہنا چاہئیے کہ امیر اور غریب کے لئے الگ انصاف ہو گا۔ منصف کا کردارنڈر بے باک اور کسی دبائو کے بغیر قانون کے تابع انصاف فراہم کرنا ہے۔انصاف کی فراہمی ملکی ترقی اور معاشرے کی مضبوطی کے لئے لازم ہے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ دعا کریں کہ اللہ ہمیں عمر خطاب ثانی سے نوازیں۔ہمیں ایسی قیادت میسر آئے جو اچھی ساکھ کا مالک ہو۔ پاکستان کی اقلیتیں عدلیہ کی جان ہیں۔اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ عدلیہ کی ذمہ داری ہے۔ اللہ کا شکر ہے کہ آج ہم آزاد ہیں۔قائد اعظم اور علامہ علامہ جیسی ہستیوں کو سلام پیش کرتے ہیں ۔اگر یہ ہستیاں نہ ہوتیں تو شاید ہم آزادی جیسی نعمت سے محروم رہتے۔چیف جسٹس نے کہا کہ محکومی اور آزادی سے محرومی بہت بڑی ذلت ہے۔ہمیں مل کر ملکی آزادی کا تحفظ کرنا ہو گا۔آزادی کا تحفظ اصولوں اور جدوجہد سے ہوتا ہے زبانی لفظوں سے نہیں ہوتا۔کسی بھی ملک کی تعمیر وترقی تعلیم کے ذریعے ہی ممکن ہے۔دنیا کی ترقی یافتہ قومیں تعلیم کے ذریعے ہی بام و عروج پر پہنچیں۔تعلیم و تربیت یکجا ہو جائیں تو پھر اللہ کا فضل ہوتا ہے اور ملک ترقی کرتا ہے۔ دنیا میں سب سے بڑی نعمت زندگی ہے۔ زندگی کا مقصد پیدا ہو کر مرنا نہیں بلکہ معاشرے کے لئے کچھ کرنا ہے۔انہوں نے کہا اچھے حکمران آنے سے ملک کی تقدیر بدلتی ہے،انہوں نے کہا آج کے دن ہمیں اپنے اسلاف کی قربانیوں کو یاد کرنا چاہئے اور اپنی سگی ماں سے بڑھ کر اس ملک کی عزت کرنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ میں آج کے دن صرف آپ سے ایک قربانی مانگ رہا ہوں کہ زیادہ سے زیادہ تعلیم حاصل کریں کیونکہ جو قومیں تعلیم حاصل نہیں کرتیں وہ پیچھے رہ جاتی ہیں۔چیف جسٹس نے مزید کہا کہ 'ملک کی ترقی کے لئے اہم ترین عنصر لیڈر شپ ہے اور ملک کی ترقی کا اہم جزو قانون کی حکمرانی، آزاد عدلیہ اور لوگوں کو بلاتفریق انصاف فراہم کرنا ہے۔ بحیثیت قوم ہمیں ہر قربانی کے لئے تیار رہنا چاہئے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ 'ایک قوم بن کر آزادی کا تحفظ ہوسکتا ہے اور ہمیں ایک قوم بن کر دکھانا ہے۔منصف کے لئے بلاتفریق انصاف کرنا ضروری ہے۔ ملک میں منصفانہ انتخابات ہوں گے۔
لاہور (وقائع نگار خصوصی) چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ وہ بچپن میں بہت شرارتی ہوا کرتے تھے، ان کی شرارتوں سے عاجز آکر ٹیچرز انہیں کلاس سے نکال دیا کرتی تھیں۔ لاہور میں کیتھڈرل چرچ میں یوم پاکستان کی تقریب کے موقع پر چیف جسٹس اپنے سکول دور کی شرارت بھری یادیں تازہ کرتے رہے۔ چیف جسٹس کی اہلیہ اور صاحبزادی بھی ان کے ہمراہ تھیں۔ انہوں نے بچوں کے ہمراہ اسمبلی میں شرکت کی۔ بچوں نے چیف جسٹس کے سامنے ٹیبلو پیش کیے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ شرارتوں پر اکثر ڈانٹ پڑتی تھی لیکن پڑھائی پر کبھی نہیں۔ ٹیچر کلاس میں آتے ہی مجھے باہر نکال دیا کرتی تھیں۔ ریاضی میں صرف5 نمبر ملتے تھے، ایک نمبر بھی زیادہ نہیں دیا جاتا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ شرارتیں کرنا بچوں کا حق ہے، وہ خوب شرارتیں کریں لیکن پڑھائی پر بھی بھرپور توجہ دیں۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...