پاکستان سپر لیگ کے سنسی خیز مقابلے

Mar 24, 2018

خالد یزدانی

لاہور کے قذافی سٹیڈیم میں ،بیس مارچ کو پاکستان سپر لیگ کے تیسرے ایڈیشن کا پہلا پلے آف میچ کوئٹہ گلیڈی ایٹر اور پشاور زلمی کی ٹیموں کے درمیان کھیلا گیا تھا ،جس میں کوئٹہ کو دلچسپ اور سنسنی خیر مقابلے کے بعد ایک رنز سے شکست ہوئی دوسرے ایلیمنٹری میں کراچی کنگز کو بھی پشاور زلمی نے ہرا کر فائنل کے لئے کولیفائی کر لیا تھا ،جبکہ اسلام آباد یونائیٹڈ کی ٹیم پہلے ہی کوالیفائی کر کے فائنل کھیلنے دبئی سے کراچی پہنچ گئی تھی ۔پی ایس ایل تھری کی دبئی میں افتتاحی تقریب سے لے کرکل ہونے والی اختتامی تقریب تک کے دوران پاکستان میں کرکٹ شائقین کا زبردست جوش و خروش قابل دید تھا ،جب کہ سکیورٹی رسک کی وجہ سے پی ایس ایل کی ٹیموں میں شامل چند غیر ملکی کرکٹرز نے تحفظات کا اظہار کیا تھا اس کے باوجود زیادہ تر غیر ملکی کرکٹرز پاکستان آئے جن میں اسلام ّبادیونائیٹڈ اورپشاور زلمی کی ٹیمیں ایسی ہیں جن میں وہ شامل ہیں اور کل فائنل میں شائقین کرکٹ ان کو پاکستان کی سرزمین پر ان ایکشن دیکھیں گے جب کہ پاکستان کرکٹ کنٹرول بورڈ اور پی ایس ایل کے منتظمین نے اگلے سال زیادہ میچ پاکستان میں کروانے کا عندیہ بھی دیا۔
پی ایس ایل کے پہلے اور دوسرے ایڈیشن کے بعد تیسرے ایڈیشن میں شامل ٹیموں کے درمیان جہاں دبئی اور شارجہ کے سٹیڈیمز میں زبردست مقابلے ہوئے تھے وہاں کرکٹ شائقین بھی ان سے لطف اندوز ہوتے رہے۔ لاہور میں پشاور زلمی اور کوئٹہ گلیڈی ایٹر اور پھر کراچی کنگز کے ساتھ پشاور زلمی کے درمیان ٹی 20 مقابلے میں جہاں دونوں ٹیموں کے کرکٹرز نے فتح کے لئے زبردست مقابلہ کیا تو دوسری طرف قذافی سٹیڈیم میں دونوں دن شائقین کے جوش وخروش نے بھی سرد موسم کے باوجود ماحول کو گرما دیا تھا۔ سٹیڈیم میں جب کمنٹیٹر گفتگو کر ہے تھے تو مجھے اردو کمنٹیٹر حسن جلیل جو ان دنوں امریکہ میں مقیم ہیں ان کا اور موجودہ ریڈیو پر کرکٹ کمنٹیٹر راجہ اسد علی خان یاد آئے کہ وہ ماحول کی اس طرح تصویر کشی کرتے کہا کہ آنکھیں بند بھی ہوں تو سٹیڈیم نہ جانے والا بھی خود کو وہاں موجود سمجھتا ،منیر حسین (مرحوم )اور چشتی مجاہد بھی ایسے ہی قابل فخر کمنٹیٹر معروف ہیں ۔
لاہور میں جہاں موسم انتہائی خوشگوار تھا وہاں دونوں دن لاہور میں سکیورٹی بھی ہائی الرٹ رہی اور سٹیڈیم کے اطراف میں بھی ٹریفک کے متبادل انتظامات کئے گئے تھے البتہ کئی مقامات پر ٹریفک جام کے مناظر دیکھنے میں آئے مگر لاہوریوں نے ان تمام تر مشکلات کے باوجود اس بات کا خیرمقدم کیا کہ پاکستان میں کرکٹ کا جنون ایک بار پھر سر چڑھ کر بول رہا ہے۔ ایک بار پھر غیر ملکی کرکٹرز نے پاک سرزمین پر قدم رکھا اور کرکٹ شائقین نے بھی ان کا زبردست خیرمقدم کیا اسی لئے تو پشاور زلمی کے کپتان ڈیرن سیمی کو جب کے پی کے صوبہ کی روایتی پگڑی پہنائی گئی تو ان کا چہرہ خوشی سے دمک رہا تھا اور سارا سٹیڈیم تالیوں اور نعروں سے گونج رہا تھا۔ اگرچہ لاہور قلندر اور ملتان سلطان کی ٹیمیں ایلیمنٹری تک رسائی حاصل نہ کر سکیں مگر زندہ دلان لاہور نے اس کے باوجود دونوں دن سٹیڈیم میں مختلف ٹیموں کی ’’لوگو‘‘ والی شرٹ کے ساتھ ساتھ سبز ہلالی پرچم اٹھائے نظر آئے۔ یہ دراصل اس بات کا اظہار تھا کہ کرکٹ کے جنون کے امن دشمنوں کو شکست دی ۔
قذافی سٹیڈیم کے بعد کل عروس البلاد کراچی میں اسلام آباد یونائیٹڈ اور پشاور زلمی کے درمیان پاکستان سپر لیگ کا ’’سپر فائنل‘‘ ہو رہا ہے۔ ایک طرف کراچی کے سٹیڈیم کی ازسرنو تزئین وآرائش کی گئی اور کراچی شہر کی بڑی بڑی شاہراہوں پر پی ایس ایل کے کرکٹرز کی قدآور تصاویر نے سماں باندھ دیا ہے۔ کراچی میں بھی پی ایس ایل تھری کے فائنل میں وہی جوش و جذبہ نظر آئے گا جیسا لاہور کے قذافی سٹیڈیم میں تھا اور اس کے بعد ویسٹ انڈیز کی ٹیم بھی کراچی آ رہی ہے غیر ملکی کرکٹ ٹیموں کے آنے سے پاکستان میں کرکٹ کا جنون ایک بار پھر سب کو اپنی لپیٹ میں لے لے گا۔۔۔

مزیدخبریں