یورینیئم کے 5فیصد ذخائر سعودی عرب میں موجود ہیں، سعودی ولی عہد

سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا ہے کہ یورینیئم کے 5فیصد ذخائر سعودی عرب میں موجود ہیں، انسداد کرپشن مہم مملکت کا اندرونی مسئلہ ہے اس کے لئے کسی کی اجازت کی ضرورت نہیں، امریکی صدر کا بیت المقدس میں سفارتخانہ منتقلی کا فیصلہ اذیت ناک ہے، مشرق وسطی کے مسائل حل کئے گئے تو یہ خطہ یورپ سے کم نہیں ہو گا۔ واشنگٹن پوسٹ کے مطابق سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا ہے کہ دنیا میں یورینیئم کے 5فیصد ذخائر سعودی عرب میں ہیں۔ان ذخائر کو استعمال نہ کرنا ایسا ہی ہے جیسے ہم سے کہا جائے کہ تیل کے ذخائر استعمال نہ کریں۔ وہ بوسٹن روانہ ہونے سے پہلے واشنگٹن پوسٹ کو انٹرویو دے رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب میں اصلاحی کوششوں جاری ہیں تاہم تحفظات رکھنے والوں کو اس بات پر قائل کرنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑا کہ خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت دی جائے۔ اسلام انتہائی سادہ اور پیچیدگی سے پاک دین ہے۔ بعض عناصر اسے شدت پسند بناکر پیش کرنی کوشش کر رہے ہیں۔انہوں نے بعض امریکی وسائل اطلاعات کو مضحکہ خیز قرار دیا جن کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ کے داماد کوشنر ان کی جیب میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس بات میں کوئی صداقت نہیں سعودی عرب میں کرپٹ عناصر کے خلاف کارروائی کرنے سے پہلے کوشنر سے گرین سنگل لیا گیا۔ انسداد کرپشن مہم مملکت کا اندرونی مسئلہ ہے جس پر عمل کرنے کے لئے کسی سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں۔کوشنر سے تعلقات اس سے زیادہ نہیں جو دو ممالک کے عہدیداران کے درمیان ہوتے ہیں۔ امریکی سفارتخانہ تل ابیب سے بیت المقدس منتقل کرنے کے فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ کا یہ فیصلہ اذیت ناک اقدام ہے۔مشرق وسطی کے مسائل حل کئے گئے تو یہ خطہ یورپ سے کم نہیں ہوگا۔واضح رہے کہ واشنگٹن پوسٹ کو دیا جانے والا انٹر ویو 75منٹ پر مشتمل تھا جس میں ولی عہد نے مشرقی وسطی میں کی جانے والی امن کوششوں کے علاوہ ایران، یمن اور شام کے متعلق بھی گفتگو کی۔.

ای پیپر دی نیشن