امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ایم ایم اے کی بحالی سے سیکولر طبقات خوفزدہ ہیں ،سیاسی برہمنوں اور پنڈتوں کا دور ختم ہونے والا ہے ، یہاںٹرمپ کی سیاست اور جمہوریت نہیں چلے گی،ہم گالی اور گولی کی سیاست کو مسترد کرتے ہیں ،وطن عزیز کو دجالی سیاست اور مغربی کلچر سے پاک کرنے کے لئے منبر و محراب مضبوط مورچے ہوں گے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں مرکز تعلیم و تحقیق سے تخصص فی الفقہ و الافتا ءکا کورس مکمل کرنے والے 32 طالب علموں میں تقسیم اسناداور دستا ر بندی کی تقریب میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پرشیخ القرآن والحدیث اور صدر رابطة المدارس الاسلامیہ پاکستان مولانا عبدالمالک ¾ مہتمم دارالعلوم تفہیم القرآن مردان ڈاکٹر عطا الرحمان اوردیگر نے بھی اظہار خیال کیا۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ انگریز نے برصغیر میں آ کر دینی اور علمی مراکز کو تباہ و برباد کیا۔ اسی طرح غرناطہ ¾ اندلس ¾ مصر اور دوسرے ممالک میں مسلمانوں کے علمی اور تحقیقی اداروں اور مراکز کو جلایا گیا۔یورپ کے کئی شہروں میں ہمارے اسلاف کی کتابیں لائبریریوں اور کتب خانوں میں اب بھی موجود ہیں ۔انگریزوں کی آمد کے وقت سندھ کے شہر ٹھٹھہ میں 400 اور دہلی میں1000 مدارس موجود تھے ۔انہوں نے کہا کہ9 /11 کے بعدامریکا نے مسلم ممالک کے تعلیمی نصاب میں من پسند مضامین شامل کرائے۔ پاکستان کے جنرل پرویز مشرف نے امریکی ڈکٹیشن پر نصاب میں سے جہادی آیات اور دیگر اسباق نکال دیئے تھے۔انہوں نے کہا کہ دشمن مسلمانوں میں تفریق پیدا کرنے کے لئے طرح طرح کے منصوبے بناتا ہے ¾مگر علماءحق نے ہمیشہ اُمت کو جوڑنے اور اتحاد اُمت کے لئے کام کیا ہے۔ نظام تعلیم کے حوالے سے حکومت کا کوئی وژن نہیں ہے۔ مغرب کی غلامی کے لئے نوجوانو ں کو کلرک اور دفتری بنایا جا رہا ہے۔ امریکی سفیر نے سکھر میںطالبعلموںکو کہا کہ وہ اپنے ناموں سے لفظ محمد ختم کردیں ¾کیونکہ ہمارا کمپیوٹر محمد کا لفظ قبول نہیں کرتا۔ افسوسناک صورتحا ل ہے کہ ہمارے وزراءکو سورہ فاتحہ نہیں آتی اور ایسے بھی ہیں کہ جن کو وضو کا طریقہ بھی معلوم نہیں ہے ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ 33 لاکھ طلبا دینی مدارس میں زیر تعلیم ہیں ¾ حکمرانوں کے اصطبل ¾ باغیچوںاور کچن کے لئے بجٹ میں رقم مختص کی جاتی ہے مگر دینی مدارس کے طالبعلموں کے لئے کوئی پیسہ نہیں ہے۔ ہمیں موقع ملا تو تعلیمی ایمرجنسی نافذ کرکے تعلیمی بجٹ کو 2 فیصد سے بڑھا کر 5 فیصد کریں گے۔ہر بچے کو تعلیم دینا حکومت کی ذمہ داری ہے ۔ مستقبل اسلام کا ہے، اللہ کا دین غالب ہوگا۔