قارئین کو اندازہ ہو گا کہ ہر روز کوئی نئی بات لکھنا، خاصا مشکل کام ہے۔ ایسے میں ہم ان پڑھنے والوں کے شکر گزار ہیں جوکسی تحریر پر تبصرہ اس انداز میں کرتے ہیں کہ کئی کہانی کے دریچے کھل جاتے ہیں۔ عالمی جنگ کے بعد تباہ شدہ لندن کی تعمیرنو اور چرچل کی مالی سختی والے کالم کے جواب میں ایک مہربان نے نہایت بے تکلیف سے لکھا ہے۔
آپ بھی کیا انٹ شنٹ لکھتے رہیں۔ آپ کے ’’دی پرنس‘‘ اور میکاولی والے قصے پرانے ہو چکے۔ چرچل حکمت و دانش بھی ماضی کا حصہ ہے۔ زمانہ بدل گیا۔ حتی کہ بیتے وقتوں کے محاورے اور ان کے معانی تک تبدیل ہوچکے ۔ غور فرمائیے تو آپ کی سب باتوں کاتعلق یو ٹرن سے ہے؟ جو کسی زمانے میں معیوب سمجھا جاتا تھا۔ مگر آپ جس سرکار کو سمجھا رہے ہیں۔ ان کے نزدیک تو یو ٹرن فہم و فراست کی معراج ہے۔ اسی لئے تو بلاول اور ان کے بابا کو طعنے مل رہے ہیں کہ تم نے یو ٹرن نہیں لیا، تو اب بھگتو۔