لاہور(نیوز رپورٹر +نمائندہ خصوصی+ ایجنسیاں) مریم نواز نے نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان کے ہمراہ کوٹ لکھپت جیل میں سابق وزیراعظم سے دو گھنٹے ملاقات کی، نواز شریف نے اپنی صاحبزادی اور ذاتی معالج کو گردوں کی تکلیف کے حوالے سے آگاہ کیا ،جیل کے باہر جمع ہونے والے کارکن ریلوے ٹریک پر جمع ہو گئے اورمسافر ٹرین اور ایک انجن کو روک لیا جس پر پولیس نے کارکنوں کے خلاف تھانہ کوٹ لکھپت میں مقدمہ درج کرلیا۔ لیگی کارکنوں اور پولیس میں تصادم بھی ہوا۔ مریم نواز کی آمد سے قبل ہی کارکن جیل کے باہر جمع ہو گئے جو اپنی قیادت کے حق میں نعرے لگاتے رہے۔ مریم نواز کی آمد پرکارکن ریلی کی شکل میں آگے بڑھتے رہے اور زبردستی رکاوٹیں ہٹاتے ہوئے مقررہ حد عبور کر کے آگے پہنچ گئے ۔اس موقع پر پولیس اور جیل کی سکیورٹی کی جانب سے مریم نواز سے کہا گیا کہ وہ کارکنوں کو واپس جانے کا کہیں بصورت دیگر انہیں بھی آگے نہیں جانے دیا جائے گا جس کے بعد مریم نواز کی ہدایت پر کارکن واپس چلے گئے۔ نواز شریف نے مریم کو بتایا کہ ان کے خون کے نمونے حاصل کئے گئے ہیں جس کی رپورٹس سے بھی آگاہ کیا گیا۔ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں مریم نواز نے کہا کہ جیل میں نواز شریف سے ملاقات ہوئی ہے،ان کے گردوں کا مرض مزید بڑھ گیا ہے۔ خون کے نمونوں کی رپورٹس ٹھیک نہیں آئیں، انہوں نے کہا کہ اس کے ساتھ نواز شریف کے بازو میں بھی بدستور تکلیف ہے ۔ ایک اور ٹوئٹ میں مریم نواز نے بتایا کہ ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ کو خط ارسال کیا گیا ہے جس میں درخواست کی گئی ہے کہ نواز شریف کے گردوں کے مرض کی مکمل تشخیص اور علاج کیلئے سپیشلسٹ ڈاکٹر کو جیل بھجوایا جائے اور اس موقع پر ان کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان بھی موجود ہوں۔ کارکن انجن اور ٹرین کے اوپر چڑھ کر اپنی قیادت کے حق میں اور وزیر ریلوے کے خلاف نعرے لگاتے رہے ۔ کارکنوں کی جانب سے ٹرین روکے جانے اور نعرے بازی کی وجہ سے ٹرین میں موجود مسافروں میں خوف و ہراس کی لہر دوڑ گئی ۔ بعد ازاںپولیس کے آنے پر کارکنوں نے ٹریک خالی کیا اور انجن اور ٹرین اپنی منزل کی جانب روانہ ہوئے۔ کراچی سے آنے والی ٹرین روکنے پر 250لیگی کارکنوں کے خلاف مقدمہ سب انسپکٹر محمد الیاس کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق ملزموں نے 10سے 12منٹ زبردستی ٹرین کو روکے رکھا۔ مقدمہ 16ایم پی او سمیت دیگر دفعات کے تحت درج کیا گیا ہے۔