لاہور، اسلام آباد، کراچی، پشاور، گلگت، کوئٹہ (وقائع نگار خصوصی +سٹاف رپورٹر+ نیوز رپورٹر+ وقائع نگار + خصوصی نمائندہ + خصوصی نامہ نگار+نیوز رپورٹر) وزیراعلی پنجاب نے آج سے 6 اپریل تک صوبہ بھر میں مالز، بازار، پارکس، سیاحتی مقامات، ٹرانسپورٹ بند کر دی۔ ملک میں اموات کی تعداد 6 جبکہ متاثرہ افراد کی تعداد 885 تک جاپہنچی ہے۔اسلام آباد میں سول انتظامیہ کی مدد کے لیے فوج طلب کر لی گئی ہے وزارت داخلہ نے نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔ سول انتظامیہ کی درخواست پر اس کی مدد کے لیے پاک فوج طلب کی گئی ہے۔وفاقی دارالحکومت اسلام آباد، پنجاب، سندھ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں فوج کو تعینات کرنے کیلئے وفاقی وزارت داخلہ کو خط لکھا گیا تھا جس کی منظوری وزارت داخلہ نے دے دی ہے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق گلگت بلتستان، آزاد کشمیر میں بھی فوج تعینات ہوگی ۔ فوج کی خدمات آئین کے آرٹیکل 131 اے کے تحت طلب کی گئی ہیں۔چیف کمشنر اسلام آباد کی درخواست پر وزارت داخلہ نے فوج بلانے کی منظوری دے دی۔ محکمہ صحت سندھ نے پیر کو مزید 41 کیسز سامنے آنے کی تصدیق کی جس کے بعد صوبے میں متاثرہ افراد کی تعداد 394 ہوگئی ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ کراچی میں 3 اور سکھر میں 39 نئے کیسز سامنے آئے، یوں شہر قائد میں متاثرین کی تعداد 134 جبکہ سکھر میں 260 ہوگئی۔ کراچی میں سامنے آنے والے کیسز مقامی طور پر ایک شخص سے دوسرے کو منتقل ہونے کے ہیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے صوبے میں کورونا وائرس کے مزید 21 کیسز کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ پنجاب میں مجموعی تعداد 246 ہوگئی۔ مریضوں کی تفصیلات بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ڈیرہ غازی خان سے 177، لاہور میں 52، گجرات سے 4، گوجرانوالہ سے 4، جہلم سے 3، راولپنڈی سے 3، ملتان سے 2، سرگودھا سے ایک مریض ہے۔ خیبرپی کے میں بھی کورونا وائرس کا ایک اور مریض سامنے آگیا۔ بعد ازاں محکمہ صحت خیبر پی کے کی جانب سے مزید 6 کیسز کی تصدیق کی گئی جس کے بعد صوبے میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 38 ہوگئی۔ دوسری جانب وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں کورونا وائرس کے مزید 6 متاثرین سامنے آگئے۔ اس حوالے سے سرکاری ویب سائٹ کے اعداد و شمار میں اسلام آباد کے مریضوں کی تعداد 11 سے بڑھا کر 17 کردی گئی۔ بلوچستان میں کورونا وائرس سے 110 افراد متاثر ہیں جبکہ خیبرپی کے میں یہ تعداد 38 ہے۔ اس کے علاوہ اسلام آباد میں 17، گلگت بلتستان میں 80 اور آزاد کشمیر میں ایک فرد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوچکی ہے۔ وزیر اعلی پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ کورونا وائرس سے بچاؤکیلئے حفاظتی اقدامات یقینی بنانے کے لئے دو ہفتے کے لئے صوبہ بھر کے شاپنگ مالز، بازار، مارکیٹیں، نجی و سرکاری ادارے، پبلک ٹرانسپورٹ، پارکس، ریسٹورنٹس اور سیاحتی مقامات بند رہیں گے۔ وزیر اعلی عثمان بزدار نے کابینہ کمیٹی برائے انسداد کورونا وائرس کے اجلاس میں کئے گئے فیصلوں کے بارے میں میڈیا کو ویڈیولنک کے ذریعے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ صوبے کے عوام کی زندگیاں محفوظ بنانے کے لئے کل 24 مارچ صبح 9 بجے سے 6 اپریل صبح 9 بجے تک 14 روز کیلئے شاپنگ مالز، بازار، مارکیٹیں، نجی و سرکاری ادارے، پبلک ٹرانسپورٹ، پارکس، ریسٹورنٹس اور سیاحتی مقامات بندرکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے تا ہم واضح کردینا چاہتا ہوں کہ یہ اقدام کسی قسم کا کرفیو یا لاک ڈاؤن نہیں ہے۔ حکومت پنجاب نے عوام کے وسیع تر مفاد میں ڈبل سواری پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ بھی کیا ہے تا ہم قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار اور فیملیز اس پابندی سے مستثنی ہوں گی۔ انہوں نے بتایا کہ صوبہ بھر میں میڈیکل سٹور، کریانہ سٹور، فروٹ و سبزی منڈیاں، بیکریاں، مٹن و چکن شاپ، دودھ کی دکانیں اور فارمیسی کھلی رہیں گی۔ طبی آلات و ضروری ساز و سامان، ادویات اور اشیاء خورد و نوش تیار اور سپلائی کرنے والی فیکٹریاں بھی کھلی رہیں گی۔ وزیر اعلی عثمان بزدار نے بتایا کہ ضروری سروسز فراہم کرنے والے ادارے بشمول واسا، واپڈا، ٹیلی کام کمپنیاں بھی کھلی رہیں گی۔ اسی طرح ایدھی اور دیگر ویلفیئر آرگنائزیشنز کو بھی کام کرنے کی اجازت ہے۔ وزیر اعلی نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ کابینہ کے کل ہونے والے اجلاس میں روزانہ روزی کمانے والے افراد کی معاشی مشکلات کے ازالے کے لئے وزیر خزانہ کی سربراہی میں کمیٹی اپنی سفارشات پیش کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ کرفیو یا لاک ڈاؤن والی صورتحال نہیں ہے بلکہ سماجی فاصلے برقرار رکھنے کے لئے یہ اقدام کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر ز اور طبی عملہ ہمارے فرنٹ لائن سولجر ہیں انہیں سلام پیش کرتے ہیں۔ ان کے لئے پیکیج کا فیصلہ کابینہ کے اجلاس میں ہو گا۔ وزیر اعلی نے کہا کہ پابندی کی خلاف ورزی کی صورت میں قانون کے مطابق ادارے اپنے فرائض سرانجام دیں گے۔ صوبہ بھر میں دفعہ 144 نافد ہے۔ وزیر اعلی نے مزید بتایا کہ صوبہ بھر میں کورونا کے مریضوں کی تعداد 246 ہے۔ جن میں سے 171 ڈی جی خان کے قرنطینہ میں ہیں۔ وزیر اعلی نے کہا کہ کورونا سے بچاؤ کے لئے 2 روز کے لئے گھروں میں رہنے کی اپیل پر جس طرح عوام نے تعاون کیا ہے میں ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں کیونکہ گھروں میں رہنا ہی کورونا سے بچاؤ کا بہترین طریقہ ہے۔کورونا سے بچاؤ کی مہم میں کامیابی کا یہی واحد راستہ ہے۔ وزیر اعلی نے کہا کہ اس کڑے وقت میں ذمہ داریاں نبھانے والی پاک فوج، سول انتظامیہ، ڈاکٹرز، پیرامیڈیکل سٹاف، بلدیاتی ملازمین اور میڈیا کو بھی سلام پیش کرتا ہوں جو شب و روز اپنی ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پنجاب میں اشیاء خوردونوش وافر مقدار میں موجود ہیں اور کسی چیز کی قلت نہیں ہے۔ پنجاب میں اشیاء خورد ونوش کی سپلائی چین برقرار رکھی جائے گی۔ کسی بھی پرائیویٹ گاڑی میں صرف ایک شخص سفر کر سکے گا۔ تاہم کسی میڈیکل ایمرجنسی کی صورت میں ایک اٹینڈنٹ ساتھ ہوگا۔ ادویات، کھانے پینے کی اشیا کی خریداری کیلئے خاندان کا ایک ہی شخص جاسکے گا‘ تاہم معذور شخص ڈرائیور کو ساتھ لے جا سکے گا۔ اشیائے ضروریہ کی سپلائی کیلئے جانیوالی گاڑی پر صرف ایک ہیلپر یا کلینر ساتھ ہو سکے گا۔صوبائی وزیر اقلیتی امور اعجاز عالم آگسٹین پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے صوبہ بھر کے تمام بشپس، پادری، پاسٹرز اور پنڈت وغیرہ حضرات کے رضاکارانہ فیصلہ کے تحت صوبہ بھر میں کرونا وائرس کی بڑھتی ہوئی شدت کے باعث آج سے تمام گرجا گھر،گردوارے اور مندر وغیرہ بند رکھے جائیں گے۔ جبکہ صوبہ بھر میں تمام عبادتگاہوں میں عبادات وغیرہ کی بندش پنجاب حکومت کے اگلے فیصلے تک برقرار رہے گی۔ صوبائی وزیر اعجاز عالم آگسٹین کا کہنا ہے تمام اقلیتوں کو ساتھ لیکر چل رہے ہیں۔ بحیثیت پاکستانی ہم سب ایک قوم ہیں اور عوام کی حفاظت کرنا حکومت کا اولین فرض ہے۔ تمام اقلیتوں کا پنجاب حکومت پر اعتماد حقیقی معنوں میں واضح تبدیلی ہے۔ سب ملکر بہت جلد اس وباء پر قابو پالیں گے۔ علاوہ ازیں آزاد کشمیر کے وزیراعظم راجہ فاروق حیدر نے ریاست میں نو ہفتوں کیلئے مکمل لاک ڈائون کا اعلان کر دیا۔ اپنے ایک ویڈیو پیغام میں انہوں نے کہا کہ آج رات 12 بجے سے آزاد کشمیر مکمل لاک ڈائون کر دیا جائیگا۔ تاہم لاک ڈاون سے مراد کوئی کرفیو نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ شہریوں کے مفاد میں کیا جا رہا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ 3 ہفتوں کیلئے ہر طرح کے اجتماعات پر پابندی لگائی گئی ہے۔ راجہ فاروق حیدر کا کہنا تھا کہ عوام کے بین الاضلاعی اور آزاد کشمیر میں سفر پر پابند ہو گی۔ عوام کے غیر ضروری سفر کرنے اور باہر نکلنے پر پابندی ہو گی جبکہ ہر قسم کی ٹرانسپورٹ مکمل معطل رہے گی۔ وزیراعظم آزاد کشمیر کا کہنا تھا کہ ناگزیر حالات میں سفر کرنے کیلئے خصوصی پاسز جاری کئے جائیں گے۔ کھانے پینے کا سامان لانے کیلئے گھر کے ایک فرد کو جانے کی اجازت ہو گی۔ ان کا کہنا تھا کہ عوام گھروں سے باہر نہ نکلیں اور اگر انتہائی ناگزیر حالات ہوں تو شناختی کارڈ ساتھ رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ صرف محکمہ صحت پولیس انتظامیہ اور اشیائے خوردونوش کا سامان لے جانے کی اجازت ہو گی۔ اس کے علاوہ صحافی حضرات کو خصوصی پاسز جاری کئے جائیں گے تاہم اس موقع پر انہوں نے واضح کیا کہ ایمرجنسی سروسز جاری رہیں گی۔ دریں اثناء کرونا وائرس کے پھیلائو کے خدشے کے پیش نظر ملک بھر میں فوج تعینات کر دی گئی۔ وزارت داخلہ کی جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ملک بھر میں فوج تعینات کر دی گئی ہے اور وزارت داخلہ نے وفاق، پنجاب، سندھ، خیبر پی کے، بلوچستان، گلگت، بلتستان اور آزاد کشمیر میں فوج تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔ وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ کی زیر صدارت کرونا وائرس کے حوالے سے ٹاسک فورس کا اجلاس ہوا۔ ترجمان کے مطابق وزیراعلی سندھ کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ سندھ میں کرونا وائرس کے 394 کیسز ہیں۔ کراچی میں کرونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 135 تک پہنچ گئی ہے۔ تفتان سے آئے 98 زائرین کو ملیر قرنطینہ میں رکھا گیا ہے۔ سکھر فیز ون میں 151 اور فیز ٹو میں 109 کیسز ہیں۔ کراچی میں مقامی منتقلی کے 83 کرونا کیسز ہیں۔ سندھ بھر میں لاک ڈائون کی خلاف ورزی پر 472 افراد کو گرفتار اور 72 مقدمات درج کئے گئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق صرف کراچی میں 222 افراد گرفتار اور 33 مقدمات درج ہوئے۔ سائوتھ کراچی میں 161 ایسٹ میں 60، ویسٹ میں ایک شخص کو گرفتار کیا گیا ہے، ساوتھ زون میں 13 ایسٹ میں 19 اور ویسٹ میں ایک مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ لاک ڈائون کی خلاف ورزی پر میر پور خاص سے 8 سکھر 8 لاڑکانہ میں 236 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے میر پور خاص میں 2 سکھر میں ایک اور لاڑکانہ میں 36 مقدمات درج کئے گئے ہیں۔ گلگت بلتستان میں کرونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 80 ہو گئی۔ مشیر اطلاعات شمس میر کے مطابق گلگت بلتستان میں مزید 9 افراد میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔ 9 مریضوں کا تعلق ضلع نگر سے ہے۔ نئے مریضوں کی کوئی ٹریول ہسٹری نہیں ہے۔ 80 میں سے کرونا وائرس کے 25 مریضوں کی کوئی ٹریول ہسٹری نہیں۔ تصدیق کے بعد کرونا وائرس کے مریضوں کو قرنطینہ سے آئسولیشن سنٹر منتقل کر دیا گیا ہے۔ لاک ڈاؤن کے باوجود سماجی رابطے ہیں جو تشویش کی بات ہے۔ وزیراعلی خیبر پی کے محمود خان نے نواحی علاقے دوران پور میں زائرین کیلئے قائم قرنطینہ مرکز کا دورہ کیا۔ وزیراعلی کو بتایا گیا کہ مرکز میں 150 سے زیادہ افراد کو قرنطینہ میں رکھنے کی گنجائش ہے۔ قرنطینہ میں ہر فرد کیلئے الگ کمرہ اور دیگر تمام سہولیات فراہم ہیں۔ قرنطینہ میں ڈیوٹی پر مامور عملہ نے خود کو رضاکارانہ طور پر مرکز میں محدود کر لیا۔ خیبر پی کے میں 28 مارچ تک تمام سرکاری دفاتر بند رہیں گے۔ اجمل وزیر نے میڈیا سے بات کرتے کہا ہے کہ خیبر پی کے میں آج سے 28 مارچ تک تمام اضلاع میں پبلک ٹرانسپورٹ پر بھی پابندی عائد ہوگی۔ پبلک ٹرانسپورٹ میں بسیں، ویگن، ٹیکسی، آٹو رکشے شامل ہیں۔ خیبر پی کے بین الاضلاعی ٹرانسپورٹ پر 23 مارچ سے پابندی عائد ہے۔ کرونا کیلئے روزانہ اجلاس بلاتا ہوں ۔ اسلام آباد کے علاقے بھارہ کہو کے علاقے میں تبلیغی جماعت کے چھ افراد میں کرونا کی تصدیق ہو گئی ہے۔ اے ایس پی بھارہ کہو حمزہ امان اللہ کے مطابق کوٹ ہتھیال میں چھ غیر ملکیوں سمیت 13 لوگوں کی جماعت تبلیغ پر تھی۔ جماعت میں شامل پہلے ایک غیر ملکی میں وائرس کی تصدیق ہوئی تھی جس کے بعد جماعت میں شامل 5 مزید افراد کا ٹیسٹ کیا گیا جو مثبت آیا۔ جماعت میں شریک باقی 6 افراد کے بھی ٹیسٹ کروائے جا رہے ہیں جن کی رپورٹ آنا باقی ہے۔ اے ایس پی بہارہ کہو کا کہنا ہے کہ تبلیغی جماعت کے افراد میںکرونا کی تصدیق کے بعد کوٹ ہتھیال کے خارجی و داخلی راستوں پر پولیس تعینات کر دی گئی ہے۔ چیف سیکرٹری بلوچستان کیپٹن(ر) فضیل اصغرنے کہا ہے کہ صوبے میں کرونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 110 ہوگئی ہے، ممکنہ صورتحال سے نمٹنے کیلئے مزید طبی آلات کی خریداری کی جاری ہے۔ کوئٹہ کے علاقے سریاب روڈ پر 50ایکڑ زمین پر پری فیپ ہسپتال تعمیر کی جائیگا جس میں ابتدائی طور پر 1ہزار افراد کو رکھنے کی گنجائش ہوگی۔ این ڈی ایم اے کی جانب سے 600کنٹینر تاحال تفتان نہیں پہنچے، تفتان میں بھی 5ہزار کمروں کی سہولت قائم کی جائیگی۔ چیف سیکرٹری بلوچستان کیپٹن(ر) فضیل اصغر نے بتایا کہ کورونا وائرس اب تک صرف کوئٹہ میں اثرانداز ہوا ہے، بلوچستان میں کوروناوائرس کے 2 مزید کیسز سامنے آ گئے ہیں جس کے بعد بلوچستان میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 110 ہو گئی ہے، جبکہ ایک متاثرہ شخص جاں بحق بھی ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مستقبل کی صورتحال سے نمٹنے کیلئے مزید طبی سامان اور ادویات کی خریداری کی جارہی ہے، نئے سامان کے باعث ایک ہزار مریضوں کو دو سے تین ماہ تک سنبھالا جاسکے گا، شیخ زید ہسپتال کو مکمل طور پر کورونا وائرس کے مختص جبکہ دیگر ہسپتالوں میں وارڈز اور آئسولیشن سینٹرز فعال کر دیئے گئے ہیں۔ میڈیکل سٹی میں 5ہزار کمرے مزید بھی بنائے جائیں گے ، انہوں نے کہا کہ این ڈی ایم اے سے تفتان میں 600کنٹینر اب تک موصول نہیں ہوئے ، تفتان میں بھی مزید 5 ہزار کمرے بنائے جارہے ہیں،انہوں نے کہا کہ اس وقت صوبے میں 30وینٹی لیٹر موجود ہیں جبکہ مزید بھی خریدے جارہے ہیں ان وینٹی لیٹر کے عملے کو سی ایم ایچ میں 20، 20افراد پر مشتمل بیچ کے ذریعے ٹریننگ دی جائیگی انہوں نے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہم سب اپنے گھروں میں مقیم رہیں گے تو وائرس کا خاتمہ ممکن ہو سکے گا،لازمی طور پر احتیاطی تدابیر اختیار کریں، جن زائرین کے ٹیسٹ نیگٹیو آئے ہیں وہ بھی 2 ماہ تک خاص طور پر احتیاط کریں، نیگیٹو آنے والے افراد کی مناسب دیکھ بھال بے حد ضروری ہے۔ ہماری سیاسی جماعتوں، مذہبی رہنمائوں، عوام سے گزارش ہے کہ وہ سیاسی، سماجی، مذہبی تقریبات، عبادات، رسومات کو فل الفور منسوخ کریں۔خیبر پختونخوا نے بھی فوج کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ فوج کی خدمات حاصل کرنے کے لئے صوبائی حکومت کی جانب سے آج وفاق سے رابطہ کر لیا جائے گا۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ پنجاب‘ سندھ‘ بلوچستان کے بعد صوبائی حکومت کی جانب سے بھی فوج کی خدمات حاصل کی جا رہی ہیں۔ محکمہ داخلہ آج فوج کی خدمات حاصل کرنے کے لئے وفاق سے رابطہ کریگی۔ پشاور سمیت صوبے بھر میں جزوی لاک ڈاؤن پیر کے روز جاری رہا۔ دکانیں بھی بند رہی جبکہ سڑکیں سنسان رہی۔ ٹریفک نہ ہونے کے برابر تھی۔ بین الاضلاعی پبلک ٹرانسپورٹ سروس پر بھی پابندی رہی۔ بعض مقامات پر پولیس کی جانب سے زبردستی میڈیکل سٹورز‘ جنرل سٹورز اور خوراک کی دیگر دکانوں کو بند کیا گیا۔ گلگت بلتستان میں پیر کے روز 9 افراد میں کرونا ٹیسٹ مثبت آنے کے بعد کرونا مریضوں کی تصدیق شدہ مجموعی تعداد 80 ہو گئی۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمان نے کہا کہ اس وقت پورا ملک کرونا وائرس کے سنگین مسئلے سے دوچار ہے۔ گلگت بلتستان میں پہلے مریض کی تشخیص کے بعد سے ہی حکومت نے حفاظتی اقدامات کئے تھے لیکن بدقسمتی سے تفتان میں جس طرح زائرین کو رکھا گیا تھا اس سے اس وائرس کے مریضوں کی تعداد زیادہ ہو گئی۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے وفاقی حکومت کو خط میں اپیل کی ہے کہ سندھ کی ماہانہ قرضے کی کٹوتی نہ کی جائے۔ وفاقی حکومت مالی وسائل سے ہر ماہ تین ارب روپے قرضوں کی مد میں کٹوتی کرتی ہے۔ کرونا وائرس کے باعث سندھ میں مالی وسائل کا بحران ہے۔ کرونا وائرس کے باعث محدود وسائل کے باوجود انتظامات پر کھل کر خرچ کر رہے ہیں۔ سندھ میں کورونا وائرس کے مثبت کیسز کی تعداد394 تک پہنچ گئی ہے، جس میں شہر میں مقامی منتقلی کے83 اور سکھر فیزII کے 109 شامل ہیں۔فیز II میں سکھر میں 833 زائرین پہنچے جس میں سے677 کے ٹیسٹ منفی پائے گئے اور صرف109 کیسزمثبت آئے۔ اس بات کا انکشاف وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت یہاں کورونا وائرس سے متعلق ٹاسک فورس کے 26 ویں اجلاس میں ہوا۔ 29 سرکاری ہسپتالوںکی جمعہ کی روزانہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ نمونیا کے 1874 کیسز آئے ان میں سے18 کے ٹیسٹ کیے گئے جبکہ نجی اسپتالوں میں702 کیس رپورٹ ہوئے اور ان میں سے19 ٹیسٹ کے لئے موزوں سمجھے گئے۔ وزیراعلی سندھ کو بتایا گیا کہ 6 بین الاقوامی پروازوں میں987 مسافر آئے ہیں اور ان سب کی سکریننگ کردی گئی ہے۔ کوئٹہ بیورو رپورٹ سے بلوچستان میں کرونا وائرس کے شبے میں 407 افراد کے ٹیسٹ میں سے 1111 میں کرونا وائرس کی تصدیق نہیں ہوئی۔110 میں وائرس کی تشخیص جبکہ 186 کے ٹیسٹ نتائج آنا باقی ہیں۔ محکمہ صحت بلوچستان کی جانب سے تیار کی جانے والی روزانہ اعداد وشمار رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں 23 مارچ تک 1407 افراد کے کرونا ٹیسٹ کئے گئے۔ باقی ابھی ہیں اس وقت بلوچستان میں کرونا وائرس کے شبے میں 440 افراد کو قرنطینہ میں رکھا گیا ہے جن میں تفتان میں 390 جبکہ دیہی ترقی اکیڈمی کوئٹہ میں 50 افراد کو قرنطینہ میں رکھا گیا۔ نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر کے مطابق وائرس سے متاثرہ پانچ لوگ زندگی کی بازی ہار گئے جبکہ چھ مریض صحت یاب ہو چکے ہیں۔ بھارہ کہو کی یونین کونسل کوٹ ہتھیال میں کرونا کے 13 مشتبہ کیسز سامنے آ گئے۔ ضلعی انتظامیہ نے یونین کونسل کوٹ ہتھیال کو لاک ڈاؤن کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ انتظامیہ کی پولیس کو لاک ڈاؤن کے انتظامات کی ہدایت‘ بھارتی نفری علاقے میں پہنچ گئی۔ پولیس نے اعلانات کے ذریعے لوگوں کو گھروں میں رہنے کی ہدایت کی۔ محکمہ صحت کی ٹیمیں علاقے میں شہریوں کی سکریننگ کریں گی۔ پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ (پی آئی ڈی) میں بھی کرونا وائرس کے تین مشتبہ کیسز سامنے آ گئے۔ مشتبہ مریضوں کو پمز ہسپتال منتقل کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق مشتبہ افراد کے ٹیسٹ کر لئے گئے ۔ رپورٹس آنا باقی ہیں۔ دوسری جانب ترجمان پی آئی ڈی جاوید شہزاد کا مؤقف ہے کہ ٹیسٹ کے بعد کسی بھی ملازم میں کرونا کے مثبت نہیں آیا ہے۔