اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) وزیراعظم عمران خان نے غریبوں کیلئے خوراک کا بندوبست کرنے کیلئے صاحب ثروت حضرات سے ملاقات کی جس میں انتہائی غریب شہریوں کو خوراک کی فراہمی سے متعلق حکمت عملی پر غور کیا گیا۔ ملاقات میں مخیر حضرات اور فلاحی اداروں کے نمائندے بھی موجود تھے۔ اس موقع پر وزیر غذائی تحفظ خسرو بختیار، ڈاکٹر ثانیہ نشتر اور وزارت خزانہ کے حکام بھی شریک تھے۔ فلاحی اداروں کو راشن کی خریداری پر بھی ریلیف دیئے جانے پر بات چیت کی گئی۔ بنیادی اشیائے ضروریہ کی خریداری کیلئے یوٹیلٹی سٹورز کو مزید ریلیف دینے پر غور کیا گیا۔ ملاقات میںکرونا سے متاثرہ علاقوں میں مشترکہ ریلیف آپریشن سے متعلق امور پر بھی بات چیت کی گئی۔ علاوہ ازیں وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت کرونا وائرس کی وجہ سے ملکی معیشت پر ممکنہ اثرات اور عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے اقدامات کے حوالے سے اعلی سطح اجلاس ہوا۔ وفاقی وزراء حماد اظہر، وزیر منصوبہ بندی اسد عمر، وزیر برائے نیشنل فوڈ سکیورٹی مخدوم خسرو بختیار، مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ، ڈاکٹر عشرت حسین، عبدالرزاق دائود، چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ، معاونین خصوصی ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان، ڈاکٹر ثانیہ نشتر، سیکرٹری خزانہ، چیئرمین پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی، چیرپرسن ایف بی آر موجود تھے۔ ویڈیو لنک پر گورنر سٹیٹ بینک رضا باقر، وزیر خزانہ پنجاب مخدوم ہاشم جواں بخت، وزیر خزانہ خیبر پی کے تیمور سلیم خان بھی شریک ہوئے۔ اجلاس میں کرونا وائرس کے پیش نظر مجموعی ملکی معاشی صورتحال کا جائزہ، وبائی صورتحال کے نتیجے میں معیشت پر اثرات اور عوام الناس خصوصا غریب اور کم آمدنی والے طبقوں کو اس صورتحال میں حکومت کی جانب سے ریلیف فراہم کیے جانے کے حوالے سے ممکنہ آپشنز اور تجاویز پر تفصیلی غور کیا گیا۔ وزیراعظم عمران خان نے اس موقع پر کہا کہ موجودہ صورتحال کے پیش نظر کمزور طبقے کے تحفظ کے لیے حکومت ہر حد تک جائے گی۔ انتظامی سطح پر ہر ممکنہ اقدام یقینی بنایا جائے گا کہ ذخیرہ اندوزی یا صورتحال کا ناجائز فائدہ نہ اٹھایا جا سکے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اشیاء خوردونوش اور ادویات کی فراہمی میں کسی صورت رکاوٹ نا ہونی چاہئے۔ دریں اثناء وفاقی وزیر منصوبہ بندی خسرو بختیار نے کہا ہے کہ پاکستان کی غذائی ضرورت کی 90 فیصد اشیا ملک میں موجود ہیں۔ وزیراعظم عمران خان کے معاونین خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا اور نیشنل سکیورٹی معید یوسف کے ہمراہ میڈیا بریفنگ میں خسرو بختیار نے غذائی ضرورت کے حوالے سے اعداد و شمار پیش کیے۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں پچھلے سیزن کی 18 لاکھ ٹن گندم موجود ہے، ہم نے 82 لاکھ ٹن گندم زمینداروں سے خریدنی ہے، جس کی لاگت 288 ارب روپے ہے۔ خسرو بختیار نے مزید کہا کہ قوم کوپوری ذمہ داری سے بتاتا ہوں گندم کا پورے سال کا ذخیرہ موجود ہے، ضرورت کا 50 فیصد اضافی چاول بھی موجود ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دالیں جن ممالک سے آتی ہیں وہاں بھی کوئی پابندی نہیں، کراچی میں لاک ڈائون کے باعث پورٹ پر آنیوالی دالوں کی سپلائی میں کچھ رکاوٹ پیدا ہوئی۔ وفاقی وزیر نے یہ بھی کہا کہ کرونا وائرس کی وجہ سے دنیا میں دالوں کی قیمتیں کم ہوئی ہیں، اپریل میں ان کی قیمت میں 30 تا 35 روپے کمی ہوگی، دالیں ذخیرہ کرنے والے نقصان میں رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں کھانے میں استعمال ہونے والے تیل کی بھی کمی نہیں جبکہ پاکستان لائیو سٹاک، پولٹری اور ڈیری پروڈکٹس میں بھی خود کفیل ہے۔