رمضان پیکیجز کو کامیاب بنانے کے تقاضے


نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے عوام کو مفت آٹے کی فراہمی یقینی بنانے کیلئے لاہور کے مختلف سیل پوائنٹس کے اچانک دورے کئے۔ خواتین نے مفت آٹے کیلئے ایک یا دو روز بعد آنے اور آٹا دیئے بغیر واپس بھجوانے کی شکایات کیں۔ شہریوں نے موبائل پر اہلیت کا پیغام موصول ہونے کے باوجود شناختی کارڈ کی تصدیق نہ ہونے کی شکایات بھی کیں۔ 
 یہ انتہائی خوش آئند امر ہے کہ مفت آٹا سکیم کو یقینی بنانے کیلئے ہر ممکن اقدامات کئے جا رہے ہیں‘ نگران وزیراعلیٰ خود بھی اسکی نگرانی کررہے ہیں۔ حکومت کو مفت آٹے کی فراہمی کو شناختی کارڈ سے مشروط نہیں کرنا چاہیے۔ اسکے علاوہ آٹے کے معیار کی جانچ پڑتال بھی ضروری ہے کیونکہ یہ شکایات بھی سامنے آچکی ہیں کہ مفت آٹے کی فراہمی کیلئے جو گندم فراہم کی گئی ہے‘ وہ انتہائی ناقص ہے۔ ہوشربا مہنگائی میں حکومت پنجاب کی جانب سے رمضان پیکیج کے تحت سستی اشیاءکی فراہمی قابل ستائش ہے‘ مگر یہ پیکیج اسی وقت کارگر ثابت ہو سکتے ہیں جب ناجائز منافع خوروں اور مصنوعی مہنگائی کرنیوالے مافیاز پر بھی قابو پایا جائے۔اس کیلئے ضروری ہے کہ پرائس کنٹرول کمیٹیوں کو متحرک کیا جائے، اشیاءکی فراہمی میں بدنظمی نہ ہونے دی جائے‘ رمضان بازاروں کی کڑی نگرانی کی جائے‘ ناقص اور غیرمعیاری اشیاءفروخت کرنے والوں کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے تو کوئی وجہ نہیں کہ حکومت اپنے وعدے کے مطابق عوام کو ماہِ رمضان میں ریلیف دینے میں کامیاب نہ ہو سکے۔ اس وقت ہر چیز عام آدمی کی دسترس سے عملاً باہر ہو چکی ہے۔ حکومت کو رمضان بازاروں کے علاوہ عام بازاروں اور مارکیٹوں کی بھی خبر لینی چاہیے جہاں من مانے داموں پر اشیائے ضروریہ فروخت کی جارہی ہیں۔ اقتصادی مسائل میں گھرے اسلامیان ِ پاکستان کو رمضان کریم کی خوشیاں مبارک ہوں۔ خدا اس مقدس مہینے کو مسلم امہ اور اسلامیان پاکستان کے تمام مسائل کے حل کا وسیلہ بنا دے اور تمام مصائب اور قدرتی آفات سے محفوظ رکھے۔ 

ای پیپر دی نیشن