شاز ملک
یوں توکسی بھی علمی ادبی اور اعلی شخصییت کیساتھ ملنا ان سے گفتگو کرنا جہاں ذہن و دل کو مسرور اور لمحات کو خوشگوار بناتا ہے وہیں ان سے مل کر کچھ سیکھنے کا موقع بھی ملتا ہے اخلاقیات کے پیمانے میں ظرف کو ناپنے کا شعور ملتا ہے۔۔دیا ر غیر میں وطن سے محبت کا جذبہ جو دل و جان میں پنہاں ہوتا ہے وہ کسی اعلی محب الوطن سے مل کر کئی گنا ہو جاتا ہے خاص کر وہ شخصیت جو پاکستان کی ہر سطح پر نمایندہ شخصیت ہو اور گوناں گو صفات کی حامل ہو ایسی ہی ایک بے نظیر ا علی و ارفع شخصیت سے ملنے کا موقع ملاپاکستان ایمبیسی پیرس میں ‘‘سفیر پاکستان محترم عاصم افتخار سے میری پہلی ادبی ملاقات سفارت خانہ فرانس پیرس میں کتاب پیش کرنے اور ادبی حوالے سے ہوئی جب میں نے انہیں اپنے ادبی کام کے حوالے سے اپنی ادبی تنظیم فرانس پاک انٹرنیشنل رائیٹرز فورم کے بارے میں اور ادبی سرگرمیاں اور تنظیم کے اغراض و مقاصد سے آگاہ کیا اور حالیہ شائع ہونے والی کتب انکو پیش کیں۔تو انہوں بہت توجہ اور دلچسپی سے سنا کتاب کو کھول کر ورق گردانی کرتے ہو? کتاب میں الفاظ کے معیار کو جانچنے کی کوشش کی جس سے مجھے اندازا ہوا کہ محترم شخصیت ادب شناس ہیں۔ اور محترم سفیر پاکستان ادب سے بے پناہ شغف رکھتے ہیں اور پھر دوسری ملاقات ویمن فوکس انٹرنیشنل کی روح رواں صدف مرزا صاحبہ اور ویمن فوکس انٹرنیشنل کی جرمنی کی ڈائریکٹر افسانہ نگار ہما فلک صاحبہ کے ساتھ پیرس ایمبیسی میں ہوئی۔تین خواتین ڈائریکٹرز کا گروپ ان سے ادبی حوالے سے ملا اور تعارف کے بعد ادب پر گفتگو ہوتی رہی وہاں پر بھی میں نے انکو اخلاقیات اور ادبی گفتگو میں بے نظیر پایا انہوں نے خواتین کی کاوشوں کو سراہا اور ایمبیسی کے ممکنہ تعاون کا یقین دلایا۔۔اور اب میری تیسری ملاقات سفارت خانے سے باہر میری کتب کی تقریب رونمائی کے موقع پر ہوئی۔۔ اور اس تقریب میں جتنے پاکستانی و غیر پاکستانی کمیونٹی کے ادبی لوگ تھے سب اس محترم شخصیت کی نرم گوئی انکے لہجے کی مٹھاس انکے جذبہ ئ حْب الوطنی کے احساس اور انکے زبان و بیان کے انداز سے انکی انکساری و ملنساری کے جہاں دل سے قائل ہو? وہیں انکے اخلاق کے گرویدہ ہو گئے۔۔ ہر شخص عاصم افتخار کے حسن ظن انکے اخلاق کے گن گا رہے تھے۔خاص کر ہمسایہ ملک کی مہمان شاعرہ کی آنکھیں نم ہو گئیں یہ کہتے ہو? کہ سفیر پاکستان نہایت باشعور اور اخلاقیات کی بلند سطح پر کھڑے ہیں۔
انکے حسن اخلاق پر میں انکو سلام پیش کرتی ہوں۔۔۔یہ جذبہ کسی کے دل میں عظمت کی بلندیوں پر جا کر ہی بیدار ہوتا ہے۔ جب کسی کے اخلاق سے متاثر ہو کر بے اختیار سلام پیش کر دے
سفیر پاکستان کے حسن ظن کی جتنی تعریف کریں کم ہو گی۔۔ یہ الفاظ مجھے بہت قابل فخر شخصیت کے لئیے بالکل سچ لگے۔۔۔
یہ پہلا تاثر ہی ہم سب کے دلوں میں انکی عزت و احترام کو دوگنا کر گیا۔ تعارف کے مرحلے کو سفیر محترم نے توجہ سے سنا اور اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ یہ ادبی تقریب منی پاکستانی لٹریچر کا منی فیسٹیول محسوس ہو رہا ہے۔
ملکی سطح پر اور سیاسی و فکری نقطہ نظر کو بھی انہوں نے توجہ سے سنا اور اپنی قیمتی را? سے آگاہی دیتے ہے کہا کے وہ یوتھ کو آگے بڑھتے
ہوہے دیکھنا چاہتے ہیں فرانس میں علمی سطح پر سیاسی سطح پر پاکستان کی یوتھ کو آگے لانے کے لئے فرنچ ادبی کمیونٹی سے بھی رابطہ استوار کرنا ہو گا تاکہ بہتر طریقے سے دونوں ملکوں کے ادبی حلقوں سے وابستگی ممکن ہو سکے۔۔اور تراجم کے زرائع سے ادب کو سمجھنے کے مواقع مل سکیں
مجھے انکی ایک بات نے بہت متاثر کیا کہ وہ تقریب میں موجود ہر شخص سے خوشدلی سے سے ملے اور کہیں بھی اپنے رتبے کے لحاظ سے عام لوگوں کو پرے نہیں رکھا بلکہ سفارتخانے کے لئیے جو میز مخصوص کیا گیا تھا وہ اس سے پچھلی نشست پر عام لوگوں کے درمیںان خوشدلی سے تشریف فرما ہو?۔۔
کہاں دیکھنے کو ملتا ہے یوں عجز کا اظہار۔۔ یہ ہے ہمارے اسلامی جمہوریہ پاکستان کے سپوت جو اپنے اعلی اخلاق اور کردار سے عوام الناس کے دل جیتنے کا ہنر رکھتے ہیں
دعا ہے کے اللہ پاک ہمارے ملک پاکستان کے اداروں کو ایسے ہی حلیم و انکسار پسند اعلی اخلاقی اقدار کے حامل سربراہان سے نوازتا رہے کیونکہ
یہی لوگ یہی مٹی کے بندے نایاب و انمول ہیں
انکی نذر میرا ایک شعر
’’چاک پر رکھ کے اگر گوندھی نہ جاتی مٹی
لوگ ہم جیسے بھی نایاب کہاں سے آتے‘‘
ہمارے دیس کی شان اور فخر ہیں رب تعالیٰ انکو سلامتی دیں اور اے ہمارے وطن پاک وطن
پاکستان تو سلامت رہے تا قیامت رہے آمین
ہمارا پیرس کا سفارت خانہ اور اس سے جڑے با کمال لوگ سلامت رہیں۔۔ آمین
یہ بندے مٹی کے بندے !!!!!!!
Mar 24, 2023