ڈاکٹر حافظ مسعود اظہر
رمضان المبارک کا چاند نظر آتے ہی مسلمانوں میں خوشی کی لہر دوڑ جاتی ہے ۔ بچے بوڑھے اور جوان سب ہی عبادات کا اہتمام کرتے ہیں ۔ خصوصاََ روزے بڑے شوق سے رکھتے ہیں ۔ بچے بھی والدین سے اصرار کرتے ہیں کہ ہمیں سحری کے وقت بیدار کریں تاکہ ہم روزے رکھ سکیں رمضان کے روزے اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں پر فرض کیے ہیں۔اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے ’’ ایمان والو ! تم پر روزے فرض کر دیے گئے ہیں جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض تھے تاکہ تم متقی ( پرہیز گار ) بن جائو ‘‘ ۔ دوسرے مقام پر فرمایا ’’ جو تم میں سے رمضان کا مہینہ پالے وہ اس کے روزے رکھے ‘‘ ۔ روزے اللہ رب العزت نے 2 ہجری میں فرض کیے ۔ روزے کو عربی میں صوم کہا جاتا ہے جس کا معنی ہے رک جانا ۔ عبادت کی نیت سے صبح صادق سے غروب آفتاب تک کھانے پینے اور جماع سے رکے رہنے کا نام روزہ ہے ۔ مسلمان شدید گرمی میں بھی روزے نہیں چھوڑتے اللہ کو راضی کرنے کے لئے بھوک اور پیاس برداشت کرتے ہیں ۔ وہ جانتے ہے کہ یہ ہمارے اللہ کا حکم ہے ہم اپنے اللہ کا حکم مانیں گے تو سرخرو ہوں گے ۔ اللہ تعالیٰ نے روزے دار بندوں کے لیے بڑا مقام رکھا ہے ، نبی ؐ نے فرمایا ’’ جس شخص نے ایمان کے ساتھ ثواب کی نیت سے رمضان کا روزہ رکھا اللہ تعالیٰ اس کے سابقہ سارے گناہ معاف فرما دیتے ہیں ‘‘ ۔
حضرت ابو سعید خدری فرماتے ہیں کہ رسول ؐ نے ارشاد فرمایا ’’ جو شخص اللہ کی راہ میں ایک دن کا روزہ رکھتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس ایک دن کے روزے کی وجہ سے اس شخص کے چہرے کو جہنم کی آگ سے ستر سال دور کردیتا ہے ‘‘ ۔ نبی کریم ؐ نے فرمایا :’’ روزہ جہنم کی آ گ سے بچنے کی ڈھال ہے جس طرح ڈھال کے ذریعے دشمن کے حملے سے بچا جاتا ہے اسی طرح روزہ کے ذریعے انسان جہنم کی آگ سے محفوظ رہے گا ‘‘۔ روزہ رکھنے سے انسان کے اندر صبر کا ملکہ پیدا ہوجاتا ہے ۔ نبی کریم ؐ کا فرمان ہے ’’ صبر کا بدلہ اللہ تعالیٰ نے جنت رکھا ہے ‘‘ ۔ مسلم شریف میں حدیث ہے کہ ابن آدم کے تمام نیک اعمال کو بڑھا یا جاتا ہے ۔ انسان کی ایک نیکی کو دس سے سات گنا تک بڑھا یا جاتا ہے سوائے روزے کے کہ اس کے ( اجر کا معاملہ مختلف ہے ) اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ’’ روزہ میرے لیے ہے اور اس کا بدلہ بھی میں ہی دونگا کیونکہ بندے نے کھانا پینا اور دیگر خواہشات نفسیاتی میری وجہ سے چھوڑی ہیں ۔ انسان کے تمام اعمال میں سے روزہ ہی وہ واحد عمل ہے جس کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ روزہ میرے لیے ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دونگا ۔
امام کائنات نے ارشاد فرمایا ’’ روزے دار کے لیے خوشی کے دو مواقع ہیں جس میں وہ خوش ہوتا ہے ۔ اولاََ افطاری کے وقت روزہ افطار کرکے خوش ہوتا ہے کہ اللہ نے اسے روزہ مکمل کرنے کی توفیق سے نوازا ۔ رزق عطا کیا جس سے میں روزہ افطار کیا وہ خوشی سے کہتا ہے ۔ افطار کے وقت مسلمان جو دعا پڑھتا ہے اس کا ترجمہ ہے ’’ پیاس بجھ گئی انٹریاں تر ہوگئیں اور انشاء اللہ اجر مل گیا‘‘ ۔ روزے دار کیلئے دوسری خوشی یہ ہے کہ جب وہ اللہ تعالیٰ سے ملاقات کرکے روزے کا انعام حاصل کرے گا ۔ روزے دار کیلئے اللہ تعالیٰ نے بڑے انعامات رکھے ہیں جس کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے روزے داروں کے استقبال کے لیے ایک خاص دروازہ رکھا ہے جس کا نام ہے باب الریان ( روزہ داروں کا دروازہ )اس دروازے سے صرف روزے دار ہی جنت میں داخل ہونگے جب روزے دار جنت میں داخل ہو جائیں گے تو دروازہ بند کردیا جائے گا ۔ روزے داروں کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے اپنی خاص محبت کا اظہار فرمایا ہے ۔ جب اللہ تعالیٰ کی عبادت میں کسی بندے کی حالت پر اگندہ ہوجاتی ہے اللہ تعالیٰ کو اپنے بندے کی وہ حالت بڑی پسند آتی ہے جس طرح کوئی آدمی میدان جہاد میں شہید ہوجاتا ہے اس کے جسم سے خون نکلتا ہے اس کے ساتھ مٹی مل جاتی ہے دیکھنے والے کو اس کی حالت اچھی نہیں لگتی لیکن اللہ رب العزت کو بندے کی یہ حالت اتنی پسند ہے کہ قیامت کے دن شہید اللہ کی بارگاہ میں اس حالت میں پیش ہوگا کہ اس کے جسم سے خون بہہ رہا ہوگا دیکھنے میں خون محسوس ہوگا لیکن اس کی خوشبو کستوری کی آرہی ہوگی اس طرح انسان کے منہ سے آنے والی بو لوگوں کو اچھی محسوس نہیں ہوتی لیکن روزے دار کے منہ کی بو اللہ رب العزت کو کستوری کی خوشبو سے بھی زیادہ پیاری ہے ۔ اس سے معلوم ہوا کہ روزہ ۔۔۔۔حصول تقوی اور قرب الہیٰ کا بہترین ذریعہ ہے لیکن صرف ان لوگوں کیلئے کہ جو رمضان المبارک کے مقام واحترام کو سمجھیں اور اللہ نے جن کاموں سے منع کیا ہے ان سے باز رہیں اور جن کاموں کے کرنے کاحکم دیا ہے وہ کام دل وجان سے بچالائیں ۔
بڑے ہی خوش قسمت ہیں وہ لوگ جن کی زندگی میں رمضان آیا ہمیں چاہیے کہ اس مہینے میں زیادہ سے زیادہ نیکیاں کریں ، دن کو روزے رکھیں ، رات کو قیام کریں ۔ نبی کریم ؐ کا فرمان ہے ’’ روزہ اور قرآن دونوں ہی قیامت کے دن بندے کے حق میں سفارش کریں گے ۔ روزہ کہے گا اے اللہ ! میں نے اس بندے کو دن کے اوقات میں کھانے پینے اور خواہشات سے روکے رکھا میں اس کی سفارش کرتا ہوں ۔ قرآن کہے گا اے اللہ ! میں نے اس بندے کو رات میں سونے سے روکے رکھا ، میں اس کی سفارش کرتا ہوں ‘‘ ۔ نبی کریم ؐنے فرمایا دونوں کی سفارش قبول کی جائے گی یعنی اللہ تعالیٰ روزے اور قرآن دونوں کی سفارش قبول کرکے بندے کو جنت عطا فرمادے گا اور جہنم سے دور کردے گا ۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : جو جہنم سے دور کردیا گیا اور جنت میں داخل کردیا گیا وہ کامیاب ہوگیا ۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو رمضان المبارک کے روزے رکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اب جبکہ رمضان المبارک کا مہینہ ہم پر سایہ فگن ہوچکا ہے ہمیں چاہئے کہ ہم اس کی ایک ایک ساعت سے فائدہ اٹھائیں زیادہ سے زیادہ عبادات کریں ، قرآن مجید کی تلاوت کریں ، نفلی عبادات کریں ، صدقہ وخیرات کریں ، روزہ داروں کیلئے بقدر استطاعت سحر وافطار کااہتمام کریں دعا ہے کہ اللہ ہماری تمام عبادات قبول فرمائے ۔ (آمین )