سرور کونین ؐاور رمضان المبارک کا استقبال

صاحب زادہ ذیشان کلیم معصومی
سرورکون ومکاں آقائے کائنات  کا یہ معمول تھا کہ آپ سرکارؐ رمضان المبارک کی آمد سے کئی روز قبل ہی اس کے پانے کی دعا فرمایا کرتے تھے چنانچہ امام طبرانی میں ہے کہ جیسے ہی رجب کا چاند طلوع ہوتا تو آپ سرکار ؐیہ دعا فرماتے کہ الھم بارک لنا فی رجب وشعبان و بلغنا رمضان اے اللہ ہمارے لئے رجب شعبان بابرکت بنا دے اورہمیں رمضان نصیب فرما اور جب یہ ماہ مقدس رمضان شروع ہوتا تو آپ ؐاللہ کی پاک بارگاہ عالیہ میں یہ مخصوص دعا فرماتے اللھم سلمنی من رمضان وسلم رمضان لی و سلمہ منیاے اللہ مجھے رمضان کے لئے سلامتی (تندرستی)عطا فرما اور میرے لئے رمضان (کے اول و آخرکو بادل وغیرہ سے ) محفوظ فرما اور مجھے اس میں اپنی نافرمانی سے محفوظ فرمادے جب یہ مبارک ماہ آتا تو اس بات کے پیش نظر کہ کہیں کسی مشکل کی وجہ سے حق عبودیت میں کمی نہ ہو جائے آپ کا رنگ مبارک فق ہو جاتا ام المومنین سیدہ حضرت عائشہ صدیقہؓ سے روایت ہے کہ اللہ کے محبوب ؐ کی یہ کیفیت تھی کہ اذادخل رمضان تغیر لونہ جب رمضان المبارک شروع ہوتا تو آپ کا رنگ فق ہو جاتا اس کی حکمت امام منادی نے اس طرح بیان کی کہ اس ڈر کی وجہ سے کہ کہیں کوئی ایسا عارضہ نہ لاحق ہو جائے کہ حق عبودیت میں کمی واقع ہو جائے جب ماہ رمضان اپنی تمام تر رحمتوں اور برکتوں کے ساتھ سایہ فگن ہوتا تو آپ  اپنے صحابہ کرام کو اس کی مبارک دیتے حضور پاک  اپنے صحابہ کو یہ کہتے ہوئے مبارک دیتے کہ تم پر رمضان آگیا ہے جو نہایت بابرکت ہے اس کے روزے اللہ نے تم پر فرض فرمائے اور اس میں جنت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں اور دوزخ کے دروازے بند کر دئیے جاتے ہیں اور شیطانوں کو باندھ دیا جاتا ہے اس میں ایک رات ایسی آتی ہے کہ جو ہزار مہینوں سے افضل ہے جو اس میں محروم ہو گیا وہ محروم ہی رہے گا شیخ ابن رجب کہتے ہیں کہ یہ حدیث مسئلہ مبارکباد کے لئے بنیاد ہے وہ ماہ کیوں مومن کے لئے کیوں نہ مبارک بادکا مستحق ہو گا جس میں جنت کے دروازے کھول دئیے جائیں شیطان پر پابندی لگا دی جائے اور جہنم کے دروازے بند کر دئیے جائیں صحابہ کو مبارکباد اور اس کی اہمیت واضح کرنے کے ساتھ ساتھ رمضان کو خوش آمدید کرنا بھی رسول کریم ؐ کا معمول تھا آپ فرماتے کہ لوگوں تم پر رمضان تمام مہینوں کا سردار آگیا ہے ہم اسے خوش آمدید کہتے ہیں اور جس دن رمضا ن المبارک کا چاند طلوع ہونے کی امید ہوتی اور شعبان المعظم کا آخری دن ہوتا تو آپ ؐ مسجد نبوی میں تمام صحابہ کرام کو جمع فرما کر خطبہ ارشاد فرماتے جس میں رمضان المبارک کے فضائل و وظائف اور اہمیت کو اجاگر فرماتے تاکہ اس ماہ کے بابرکت شب و روز سے خوب فائد ہ اٹھا یا جا سکے اور اس میں غفلت ہرگز نہ برتی جائے اس ماہ کے ایک ایک لمحہ کو غنیمت جانا جائے سیدنا حضرت ابو ہریرہؓ نے آپ کے اس معمول کو اپنے انداز میں بیان کیا ہے کہ جب رمضان کا مہینہ آتا تو آپ ؐ فرمایا کرتے کہ تمہارے پاس ایک مقدس ماہ کی آمد ہو گئی ہے کتب احادیث میں رمضان المبارک کی آمد مبارک کے موقع پر آپ کے فرمودہ خطبہ کی تفصیل اس طرح ملتی ہے کہ حضرت سلیمان فارسی ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم نے ہم کو شعبان کے آخری دن خطبہ دیا اور فرمایا اے لوگو!ایک بہت ہی مبارک مہینہ تم سایہ فگن ہونے والا ہے اللہ نے اس کے روزوں کو فرض اور راتوں کے قیام کو نفل قرار دیا ہے جو شخص کسی نیکی کے ساتھ اللہ کی طرف قرب چاہے اس کو اس قدر ثواب ہوتا ہے کہ گویا اس نے دوسرے ماہ میں فرض ادا کیا اور جس نے رمضان میں فرض ادا کیا تو اس کا ثواب اتنا ہے کہ گویا اس نے رمضان کے علاوہ مہینے میں ستر فرض ادا کئے وہ صبر کا مہینہ ہے اور صبر کا صلہ جنت ہے وہ  لوگوں کے ساتھ غم خواری کا مہینہ ہے اس مہینہ میں مومن کا رزق بڑھا دیا جاتا ہے جو اس میں کسی روزہ دار کو افطار کرائے اس کے گناہ معاف کرادئیے جاتے ہیں اور اس کی گردن آگ سے آزاد کر دی جاتی ہے اس کو بھی اسی قدر ثواب ملتا ہے اس روزہ دار کے ثواب میں کمی نہیں آتی اس پر صحابہ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ؐ!ہم میں سے ہر ایک میں یہ طاقت کہاں کہ روزہ دار کو سیر کر کے کھلائے اس پر آپ نے فرمایا کہ یہ ثواب تو اللہ اسے بھی عطا فرمائے گا جس نے ایک کھجور یا ایک گھونٹ پانی یا دودھ سے روزہ افطار کرایا اور یہ تو ایسا مہینہ ہے جس کا اول رحمت ہے اس کے درمیان میں بخشش ہے اور آخر میں جہنم کی آگ سے آزادی ہے جو شخص اس ماہ میں اپنے غلام کا بوجھ ہلکا کرے اللہ اس کو بخش دیتا ہے اور آگ سے آزاد کر دیتا ہے اور اس ماہ چار چیزوں کی کثرت کرنی چاہیے ان میں سے دو ایسی ہیں جن سے تم اپنے رب کو راضی کر سکتے ہو اور دو ایسی ہیں کہ جن کے بغیر تمہارا  گزارا نہیں ہے وہ دو چیزیں جن سے اپنے رب کو راضی کرو وہ کلمہ کا ذکر اور استغفار و توبہ ہے اور وہ دو چیزیں جن کے بغیر بخشش نہیں ہوتی اللہ سے جنت مانگو اور دوزخ سے اس کے دامن رحمت کی پناہ مانگو اور  پھر آپ سرکار رحمت ؐ نے فرمایا کہ جس نے کسی روزہ دار کو افطاری کے وقت پانی پلایا اللہ (روز قیامت)میرے حوض کوثر سے انھیں وہ پانی پلائے گا جس کے بعد دخول جنت تک پیاس نہیں لگے گی اللہ ہمیں اس بابرکت ماہ میں معمولات نبوی کے مطابق عمل کرنے کی توقیق عطا فرمائے آمین 
؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛

ای پیپر دی نیشن