امریکا افغانستان سے اپنے شہریوں کو نکالنے پر کام کررہاہے: انٹونی بلینکن

امریکا اس وقت اپنے ان 44 شہریوں کے انخلا کے لیے کام کررہا ہے جوافغانستان چھوڑناچاہتے ہیں۔اس کے علاوہ طالبان حکام کی جانب سے حراست میں لیے گئے متعدد دیگرافراد کی بھی مدد کر رہا ہے۔ امریکی وزیرخارجہ انٹونی بلینکن نے جمعرات کو کانگریس میں ایک تقریرمیں یہ تفصیل بتائی ہے جہاں حریف ری پبلکن پارٹی کے قانون سازوں نے 2021 میں افغانستان سے امریکی انخلا پرتنقید کی اورمحکمہ خارجہ سے سفارت کاروں کی داخلی اختلافی کیبل جاری کرنے کا مطالبہ کیا۔ بلینکن نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ طالبان حکام نے 'متعدد امریکیوں' کو حراست میں لے رکھاہے۔ہم ان کی آزادی کے لیے کام کررہے ہیں۔ البتہ ان کے اہل خانہ نے مطالبہ کیا ہے کہ ہم ان کی شناخت کا تحفظ کریں اور ان کے معاملات پرکھلے عام بات نہ کریں۔ انھوں نے بتایا کہ طالبان حکام کے ساتھ خراب تعلقات کے باوجود امریکا نے خاموشی سے ان امریکی شہریوں کی مدد کے لیے کام کیا ہے جو جنگ زدہ ملک سے انخلا چاہتے ہیں۔ بلینکن نے بتایاکہ محکمہ خارجہ نے طالبان کے افغانستان پرقبضے کے بعد سے 975 امریکی شہریوں کو ملک سے نکالنے میں مدد کی ہے۔اس وقت 175 امریکی افغانستان میں موجود ہیں۔ان میں سے بعض امریکی فوج کے انخلا کے بعد آئے تھے۔ان میں سے 44 ملک چھوڑنے کوتیار ہیں اور ہم ان کی روانگی کو عملی جامہ پہنانے کے لیے کام کررہے ہیں۔ ایوان نمائندگان کی خارجہ امور کی کمیٹی کے نئے ری پبلکن چیئرمین مائیک میک کول نے 26 اگست 2021 کو کابل کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کے باہرہونے والے حملے کا معاملہ اٹھایا جہاں امریکا کی قیادت میں افواج امریکی شہریوں اور افغان اتحادیوں کے انخلا کے لیے کوشاں تھیں۔ اس حملے کی ذمے داری سخت گیر داعش کے خراسان گروپ نے قبول کی تھی۔اس میں 13 امریکی فوجی اورقریباً 170 افغان شہری ہلاک ہوئے تھے۔میک کول نے بلنکن کو پیرکے روزکی ڈیڈ لائن دی تھی کہ وہ امریکی سفارت کاروں کی جانب سے بڑے پیمانے پر نشرکی جانے والی اختلافی کیبل کو واپس کردیں۔اس میں انھوں نے خبردارکیا تھاکہ امریکی انخلا کے بعد افغان حکومت کا تیزی سے دھڑن تختہ ہوجائے گا۔ اس حملے میں ہلاک ہونے والے ایک میرین کی والدہ کو مخاطب کرتے ہوئے میک کول نے اس عزم کا اظہار کیا کہ جب تک لوگوں کا احتساب نہیں کیاجاتا، کارروائی کی جائے گی۔ان کا کہنا تھا کہ میں اس وقت تک آرام سے نہیں بیٹھوں گا جب تک ہمیں جواب نہیں مل جاتا اور ہم ایسا کرنے کے لیے چین آف کمانڈ تک بھی جائیں گے۔ بلینکن نے معلومات کی فراہمی میں تعاون کا وعدہ کیا لیکن کہا کہ اختلافی کیبلز صرف محکمہ خارجہ کے سینیرعہدے داروں کے ساتھ مکمل طور پر شیئر کی جاتی ہیں۔انھوں نے کہا کہ اختلافی چینل رکھنے کی یہ روایت عشروں پرانی ہے اور اس کو محکمہ میں سراہا جاتا ہے۔یہ محکمہ کے کسی بھی فرد کے لیے ایک انوکھا طریقہ ہے کہ وہ ارباب اقتدار کے سامنے سچ بول سکے اور وہی کہے جو اس نے دیکھا ہے۔ امریکی وزیرخارجہ نے کہاکہ وہ اس عمل کی سالمیت کا تحفظ کرنا چاہتے ہیں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ ہم ان لوگوں پرمنفی اور برا اثر نہ ڈالیں جو آگے آنا چاہتے ہیں۔انھیں یہ یقین ہونا چاہیے کہ ان کی شناخت محفوظ رہے گی اور وہ بغیرکسی خوف یا حمایت کے دوبارہ ایسا کرسکتے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن