اسلام آباد (عترت جعفری) پاکستان نے چین کی سرمائے کی مارکیٹ میں جانے کا فیصلہ یورپ سمیت دوسرے ممالک میں بلند شرح سود کی وجہ سے کیا ہے۔ ذرائع کا کہنا کہ حکومت کو توقع ہے کہ چین کی سرمایہ کی مارکیٹ سے یورپ کے مقابلے میں کم شرح سود قرضہ مل سکے گا۔ واضح رہے کہ وزیر خزانہ نے مارکیٹ کے لیے پانڈا بانڈ جاری کرنے کا اعلان کیا جس کا حجم 300 ملین ڈالر ہو گا۔ بانڈ کا اجراء ایک پیچیدہ اور طویل عمل ہے، جس میں پاکستانی قوانین کے ساتھ ساتھ اس مارکیٹ کے قوانین کی پاسداری کرنا پڑتی ہے جہاں کے سرمایہ کار ایسے خریدیں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کی طرف سے سٹینڈ بائی ارینجمنٹ کو کامیابی سے مکمل کرنے، نئے پروگرام کے لیے بات چیت کے اعلان سے پاکستان کے لیے بہت سے بہتر مواقع پیدا کر دیئے ہیں۔ اس وقت کرنٹ اکاؤنٹ 128 ملین مثبت ہے، جس کی روشنی میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کا متوقع ہدف چھ بلین ڈالر سے کم کر کے دو بلین ڈالر کیا گیا ہے۔ پاکستان کے لیے غیر ملکی فائننسنگ کا گیپ جو تخمینہ پہلے 17 ارب دالر لگایا گیا تھا اب 11 بلین ڈالر تک گر گیا ہے۔ پاکستان کے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کی اطلاعات کی وجہ سے پاکستان کے ساورن بانڈ کوئی تقویت ملی، تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ چائنا کی مارکیٹ میں داخل ہونے کا یہ بہترین موقع ہے۔ ترکی نے اپنے شرح سود میں اضافہ کیا ہے۔ جاپان نے اپنے منفی شرح سود کو مثبت کیا ہے۔ انگلینڈ اور روس نے اپنی شرح سود میں کوئی تبدیلی نہیں کی ہے۔ اس میں پاکستان کو توقعات کے یورو بانڈ کے مقابلے میں پانڈا بانڈ میں پاکستان کو مناسب ریٹ پر مل سکتا ہے اور چائنا کی مارکیٹ پر مسلسل توجہ رکھی جائے گی۔ ملکی بجٹ دستاویز بھی بتا رہی ہے رواں مالی سال میں 2724 ارب روپے کی نیٹ ایکسٹرنل فائنانسنگ کی ضرورت ہے، دو طرفہ اور کثیر القومی ذرائع سے 1586 ارب روپے جمع ہونا ہے جب کہ کمرشل اور یورو بانڈ کا شیئر 1138 ارب روپے ہے، اس لئے سکوک اور دیگر بانڈز کا اجرا بھی مناسب وقت پر ہو سکتا ہے۔ تاہم اسن کے ساتھ پانڈا باند کے اجراء کا فیصلہ کیا گیا۔ فائنانسنگ کو پورا کرنے کے لیے جو وسائل رکھے گئے ہیں ان میں نجکاری سے صرف 15 ارب روپے وصولی کا ہدف ہے۔
یورپ کے مقابلے میں کم شرح سود، چینی مارکیٹ میں داخل ہونے کا بہترین موقع
Mar 24, 2024