فیصل آباد (نمائندہ خصوصی) ڈور پھرنے سے سمن آباد کے 22 سالہ نوجوان آصف کے جاں بحق ہونے پر پولیس حکام نے صرف ایس ایچ او فیکٹری ایریا کی معطلی تک روایتی کارروائی پر ہی اکتفا کیا حالانکہ فیصل آباد میں کیمیکل ڈور پھرنے سے شہریوں کا زخمی ہونے کے بعد اعضاء سے معذور ہونا معمول بن چکا ہے۔ ذرائع کے مطابق فیصل آباد پتنگ اور ڈور سازی کی بہت بڑی صنعت میں تبدیل ہو چکا ہے۔ شہر اور نواحی علاقوں میں پتنگ اور ڈور سازی کی فیکٹریاں ہیں اور یہ سارا کام پولیس کی سرپرستی میں ہوتا ہے۔ خفیہ اداروں کی جانب سے فیصل آباد اور گرد و نواح میں واقع درجنوں بڑی چھوٹی فیکٹریوں کی مکمل فہرست اور تفصیلات پولیس کو بھیجی جاتی ہے۔ ہر سال اربوں روپے مالیت کی کیمیکل ڈور اور پتنگ فیصل آباد سمیت پورے پنجاب اور دیگر صوبوں میں فروخت کی جاتی ہیں۔ شہریوں نے احتجاج کرتے ہوئے اعلیٰ حکام سے سخت ترین اقدامات کا مطالبہ کیا۔ واضح رہے کہ ڈور پھرنے سے جاں بحق ہونے والے نوجوان آصف کی عید کے بعد شادی تھی۔ موت نے مہلت نہ دی۔ ماں اور بہنوں کے سہرا سجانے کی حسرت دل میں رہ گئی۔
قاتل ڈور کے شکار نوجوان کی عید کے بعد شادی تھی ماں بہنیں سہرانہ سجاسکیں
Mar 24, 2024