نئی دہلی (آئی این پی ) معروف بھارتی اپوزیشن سیاست دان اور دہلی کے وزیراعلی اروند کیجریوال کو عدالت نے شراب پالیسی کیس میں گرفتاری کے بعد جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔ عام آدمی پارٹی ( اے اے پی )کے رہنما اروند کیجریوال کو ہندوستان کی مالیاتی جرائم کی ایجنسی انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ( ای ڈی ) نے جمعرات کو حراست میں لیا تھا۔ کیجروال نے کسی بھی طرح کے غلط کام سے انکار کیا ہے جبکہ اپوزیشن لیڈروں کی جانب سے مودی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے ان کی گرفتاری کی مذمت کی گئی ہے اور وزیر اعظم نریندر مودی کی پارٹی بھارتی جنتا پارٹی ( بی جے پی)کا کہنا ہے کہ حکام بدعنوان عناصر کے خلاف کارروائی کر رہے ہیں۔ کیجریوال کو جمعہ کی دوپہر دہلی کی ایک ٹرائل کورٹ میں پیش کیا گیا جہاں عدالت نے انہیں جیل منتقل کرنے کا حکم دیا۔ عدالتی فیصلے کے بعد ان کے وکیل شادان فراست نے بتایا کہ ہم اپنے اگلے لائحہ عمل پر غور کر رہے ہیں۔ دریں اثنا، نئی دہلی میں عام آدمی پارٹی کے درجنوں دیگر رہنماوں کو بھی حراست میں لے لیا گیا ہے اور عام انتخابات سے چند ہفتے قبل کیجریوال کی گرفتاری کے خلاف ہندوستان بھر میں دیگر جگہوں پر مظاہرے بھی شروع ہوئے ہیں۔ عام آدمی پارٹی کے رہنماوں نے کہا کہ وہ اپنا احتجاج جاری رکھیں گے اور وزیر اعظم کی رہائش گاہ کے باہر بھی مظاہرہ کریں گے۔ پارٹی رہنماوں کا موقف ہے کہ عام انتخابات میں مہم چلانے سے روکنے کے لیے کیجریوال کو گرفتار کیا گیا ہے اور یہ انتخابات چوری کرنے کا ایک طریقہ ہے۔بھارت کے عام انتخابات سے چند ہفتے قبل کیجریوال کی گرفتاری اپوزیشن کے لیے ایک دھچکے کے طور پر سامنے آئی ہے کیونکہ عام آدمی پارٹی ان 27 پارٹیوں کے اتحاد کا حصہ ہے جس کا مقابلہ مودی کی پارٹی کو انتخابات میں ہوگا۔ مودی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے، مرکزی اپوزیشن کانگریس پارٹی کے رہنما راہول گاندھی نے سماجی رابطے کے پلیٹ فارم ایکس پر جاری اپنے بیان میں مودی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایک خوفزدہ ڈکٹیٹر مردہ جمہوریت بنانا چاہتا ہے، منتخب وزرائے اعلی کی گرفتاری ایک عام سی بات بن گئی ہے۔