گلگت+ بلتستان+ عطاآباد (نیوز ایجنسیاں) عطاآباد جھیل کے آخری حصے میں گلیشیرپگھلنے کے باعث پانی کی سطح مسلسل بلند ہو رہی ہے اورپانی اب سپل وے سے صرف 6 فٹ نیچے رہ گیا ہے۔ جبکہ انتظامیہ نے سیلاب کے خطرے کے پیش نظر خالی کروائے گئے ہنزہ اور گلگت کے 32 دیہاتوں میں رات کے علاوہ دن میں بھی داخلے پر پابندی لگا دی ہے اور ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے۔ ماہرین کے مطابق جھیل کا قدرتی بند 27 مئی سے کم جون کے درمیان ٹوٹنے کا خدشہ ہے اور اس کے نتیجہ میں کریم آباد کے نیچے واقع آبادی علی آباد اور گلگت تک کے مختلف علاقے اور شاہراہ قراقرم کا متعدد حصہ زیرآب آسکتا ہے۔ علاقے میں وقفہ وقفہ سے بارش کا سلسلہ جاری ہے۔ آن لائن کے مطابق انتظامیہ نے صورتحال کو تشویشناک قرار دے کر کل 25 مئی پانی کے اخراج کی آخری تایخ مقرر کر دی ہے۔ دوسری جانب متاثرین کو محفوظ مقامات پر پہنچانے کے لےے ہیلی کاپٹر سروس دوبارہ شروع کر دی گئی ہے۔ ادھر اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ برائے خوراک نے متاثرین کے لےے ضروری امدادی اشیاءکی ترسیل شروع کر دی ے۔ علاوہ ازیں این این آئی کے مطابق گلگت بلتستان ڈویژن میں لینڈ سلائیڈنگ سے 4 سکول، درجنوں مکانات اور کھڑی فصلیں تباہ جبکہ مال مویشی ہلاک ہو گئے ہیں جبکہ سات روز سے بند شاہراہ قراقرم کی وجہ سے علاقے میں غذائی بحران شدید ہو گیا ہے اور جھیل ٹوٹنے پر قحط کا شدید خطرہ ہے۔ آئن لائن کے مطابق مسلم لیگ (ن) اور ایم کیو ایم نے ہنزہ جھیل کے معاملہ پر تحقیقات کے لےے آزاد جوڈیشل کمشن بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔