کراچی میں پاک بحریہ کی مہران بیس پر دہشتگردوں کی تعداد کے حوالے سے وفاقی وزیرداخلہ رحمان ملک اور اعلیٰ حکام کےبیانات میں شدید تضادات سامنے آئے ہیں

پولیس کے مطابق ایف آئی آر نمبرچار سو سینتالیس دو ہزارگیارہ لیفٹیننٹ عرفان کی مدعیت میں درج کی گئی ہے جس میں ایکسپلوسیو ایکٹ سیون اے ٹی اے، تین سو تریپن، چار سو ستائیس، تین سو چوبیس، تین سو دو اورایک سو اکیس کی دفعات شامل ہیں۔ ایف ائی آر میں دس سے زائد دہشتگردوں کا ذکر ہے مقدمے کے مدعی کےمطابق چار کو ہلاک کردیا گیا جبکہ باقی کو مفرور قراردیا گیا ہے۔ دوسری جانب وفاقی وزیر داخلہ کی کی پیر کے روز ہونے والی پریس کانفرنس نے عوام کو حیران کر دیا جس میں انہوں نے مہران حملے میں چھ دہشتگردوں کا ذکر کیا اُن کے مطابق چار کو مار دیا گیا جبکہ دو دہشتگرد فرار ہوگئے۔ادھرنیول چیف ایڈمرل نعمان بشیرنےبھی میڈیا بریفینگ میں چار دہشتگردوں کے مارے جانے کی تصدیق کی جبکہ دو کے فرار ہونے کے بارے میں وہ کچھ وضاحت نہ کر سکے جبکہ پولیس چار دہشتگردوں کی موجودگی کے شواہد کے حوالے سے اپنے بیان پر ڈٹی ہے۔ سیکیورٹی امور کے بارے میں متضاد بیانات نے کئی سوالات کو جنم دیا ہے

ای پیپر دی نیشن