گوالہ مافیا اور افسران گٹھ جوڑ‘ لاہور کو مویشیوں سے پاک کرنے کی کوششیں ناکام

لاہور (سید شعیب الدین سے) میاں شہباز شریف کی صوبائی دارالحکومت سے مویشیوں کو نکال باہر کرنے اور ایک صاف ستھرا شہر بنانے کی کوششوں کو طاقتور گوالہ مافیا نے افسران سے گٹھ جھوڑ کر کے ناکام بنا دیا۔ خصوصاً ٹا¶ن آفیسر (ریگولیشن) ہر ٹا¶ن میں گوالوں سے ”روزانہ، ہفتہ اور ماہانہ“ دھڑلے سے وصول کر رہے ہیں۔ شہر کو مویشیوں سے پاک کرنے کا آغاز میاں شہباز شریف نے 1997ءمیں وزیراعلیٰ بننے کے بعد کیا۔ اس وقت کی ضلعی حکومت (بلدیہ عظمٰی لاہور) کے ایڈمنسٹریٹر خالد سلطان نے اس مہم کو اس قدر طاقت اور جوش سے شروع کیا کہ گوالے احتجاج کرنے کی بجائے گائیں اور بھینسیں لیکر شہر سے باہر منتقل ہونا شروع ہو گئے۔ مگر میاں شہباز شریف کے اقتدار کے خاتمے کے بعد ابتدا میں فوجیوں کے خوف سے گوالے بھینسیں شہر میں نہ لائے مگر پھر آہستہ آہستہ خوف دور ہوتا گیا اور شہر میں ہر طرف گائیں، بھینسیں نظر آنا شروع ہو گئیں۔ ضلعی حکومتوں کے وجود میں آنے کے بعد ناظمین خصوصاً یونین کونسل ناظمین اور کونسلر گوالوں کے سب سے بڑے سفاری بن گئے۔ ہر طرف گائیوں اور بھینسوں کے باڑے نظر آنے لگے۔ آج شہر کے پوش علاقوں میں بھی گوالوں نے بڑے بنا لئے ہیں۔ جوہر ٹا¶ن میں گوالے دھڑلے سے رہتے ہیں۔ سبزہ زار میں گوالوں کے تین، تین منزلہ باڑے موجود ہیں۔ گلشن راوی، مغلپورہ، دھرمپورہ، باغبانپورہ، شالیمار، چائنہ سکیم، دو نمبر سکیم شادباغ، وسن پورہ، شادباغ، صدیقیہ کالونی، بادامی باغ، کریم پارک سمیت شہر کے اکثر علاقوں میں گوالوں کے باڑے موجود ہیں اور بھینسیں سڑکوں پر بھی پھرتی نظر آتی ہیں مگر کوئی شہر کے اکیسویں صدی کا میٹرو پولیٹن سٹی بنانے پر تیار نہیں ہے۔ 

ای پیپر دی نیشن