اسلا م آباد (آئی این پی+ ثناءنیوز) آغاز حقوق بلوچستان پیکیج‘ ہزاروں نوکریاں ‘ این ایف سی ایوارڈ کے تحت اربوں روپے کی فراہمی‘ ساحل و وسائل پر اختیار دینے کے باوجود پیپلز پارٹی بلوچستان سے قومی و صوبائی اسمبلی میں کلین سویپ کرنے کی بجائے اسمبلی سے کلین ہوگئی ‘صوبائی قیادت کی اقربا پروری اور من پسند امیدواروں کو ٹکٹ جاری کروانے کے باعث قومی و صوبائی اسمبلی میں ایک نشست بھی حاصل نہ کی جا سکی،پارٹی چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے سخت نوٹس لے لیا ،صوبائی صدر کا استعفے منظور کرتے ہوئے نئی تنظیمی قیادت کو ذمہ داری سونپی جائیگی۔معتبر ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے بلوچستان میں عبرتناک شکست کو سخت نوٹس لیتے ہوئے ذمہ داران کے خلاف سخت ایکشن لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی کی قیادت نے مستعفی صدر میر صادق عمرانی کے استعفے کو منظور کرنے اور دئیگر عہدیداروں کے خلاف کاروائی کا عندیہ دیتے ہوئے نئی صوبائی تنظیم تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے ،ذرائع کے مطابق صوبائی صدر کے لیے علی مدد جتک اور جنرل سیکرٹری کے لیے سینٹر سردار فتح محمد حسنی کے ناموں پر غور کیا جا رہا ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کے انتخاب کے لئے مختلف پارلیمانی جماعتوں سے مذاکرات کے لئے مخدوم امین فہیم کی سربراہی میں تین رکنی کمیٹی قائم کر دی۔ جس میں سید خورشد شاہ اور سید نوید قمر شامل ہوں گے۔ سندھ میں حکومت سازی اور مختلف جماعتوں کی شمولیت، ان سے رابطوں کے لئے بھی سید قائم علی شاہ کی سربراہی میں ایک چار رکنی کمیٹی قائم کر دی ہے۔ جس میں نثار کھوڑو، آغا سراج درانی اور شرجیل میمن شامل ہوں گے۔