فیفا ورلڈ کپ 2014 کاونٹ ڈاون شروع

May 24, 2014

اسحاق بلوچ
 برازیل میںمنعقدہ فیفا ورلڈ کپ 2014ءکے آفیشل سونگ کی ویڈیو جاری ہوتے ہی مقابلوں کے لیے الٹی گنتی کا آغاز ہوگیا ہے۔وی آر ون نامی اس گانے کو مشہور امریکی سنگرز پٹ بال، جنیفرلوپیز اور برازیلی گلوکارہ کلا ڈیالیٹی نے گایا ہے۔ خیال کیا جارہا ہے کہ یہ تینوں سٹارز ورلڈ کپ کی افتتاحی تقریب کے موقع پر بھی یہ نغمہ پیش کریں گے۔ گانے کے آغاز میں برازیل کے حسین اور تاریخی مقامات کے علاوہ نامور کھلاڑیوں کو ایکشن میں دکھایا گیا ہے۔ برازیل جسے سب سے زیادہ پانچ بار میگا ایونٹ جیتنے کا اعزاز حاصل ہے۔ اس کے فاتح کپتانوں کو وننگ ٹرافی وصول کرتے بھی دکھایا گیا ہے۔ موجودہ ورلڈ کپ میں حصہ لینے والے اسٹار فٹ بالرز کرسٹیانو رونالڈو، نیمار، میسی، وین رونی، اسٹیفن جیراڈ اور تیویز بھی اس سونگ میں ایکشن میں دکھائی دے رہے ہیں۔ پٹ بل اور لوپیز لاس اینجلس میں ہونے والی بل بورڈز میوزک ایوارڈز تقریب میں بھی یہ گانا پیش کریں گے۔ دوسری جانب برازیل کے شہر سا ﺅپالو اور ریو ڈی جنیرو میں فٹبال کے عالمی کپ کے انعقاد پر ہونے والے اخراجات کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ ورلڈ کپ کے انعقاد پر کروڑوں ڈالر خرچ کرنے کی بجائے اس پیسے کا استعمال بہتر صحت، تعلیم اور ٹرانسپورٹ وغیرہ کی بہتر سہولیات کے لیئے کیا جانا چاہیے۔برازیل میں پولیس، ٹیچرز، سرکاری ملازمین اور ٹرانسپورٹ کے عملے نے بھی حکومت سے بہتر عوامی خدمات کا مطالبہ کرتے ہوئے ملک بھر میں ہڑتال کی۔مظاہرین نے ساﺅ پالو کی اہم سڑکوں کو بند کر کے احتجاجا ٹائر جلائے اور احتجاج کے دوران مظاہرین کی پولیس کے ساتھ جھڑپیں بھی ہوئیں۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے اشک آور گولوں کا استعمال کیا ہے۔2014 ءکے فٹبال ورلڈ کا آغاز بارہ جون کو ساﺅ پالو کے ایرینا کورنتھیئنز سے ہوگا۔ اس سٹیڈیم کے نزدیک سب سے بڑا احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ برازیل میں بے گھر افراد کی تحریک کے سربراہ گالیمائے بیواس نے کہا کہ افراتفری کی ضرورت نہیں، ہمارا مقصد علامتی ہے۔ ہم سٹیڈیمز کو نقصان نہیں پہنچانا چاہتے بلکہ ہم یہ دکھانا چاہتے ہیں کہ مزدوروں کو مکانات تک رسائی ہو اور عالمی کپ کے انعقاد سے غریبوں پر کیا اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ جمعرات کو منعقدہ احتجاجی مظاہرے گذشتہ سال جون میں ہونے والے مظاہروں سے چھوٹے تھے۔ گذشتہ سال ہونے والے مظاہروں میں دس لاکھ کے قریب افراد نے شرکت کی تھی۔ حالیہ پرتشدد واقعات میں ایک کار کو نذر آتش کر دیا گیا اور دکانوں، بینکوں اور پولیس کی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا یا گیا۔اس تشدد کی وجہ سے حکام کو ساﺅ پالو شہر کی 460 ویں سالگرہ پر ہونے والی بعض تقریبات کو بھی منسوخ کرنا پڑا۔اس سے قبل ساﺅ پالو میں تقریبا ڈھائی ہزار مظاہرین نے سڑکوں پر اترکر فٹبال ورلڈ کپ کے انعقاد پر ہونے والے اخراجات کی مخالفت کی۔ مظاہرین مرکزی سا ﺅپالو میں پرچم لہرا رہے تھے اور بینرز لیئے ہوئے تھے۔ اس کے ساتھ ہی وہ یہ نعرہ لگا رہے تھے کہ یہاں کوئی عالمی کپ نہیں ہوگا۔ سوشل میڈیا کی سائٹ ٹوئٹر پر بھی برازیل کے کئی شہریوں نے فیفا واپس جا کہہ کر فٹبال کے عالمی کپ کے انعقاد کی مخالفت کی تھی۔ اسی طرح کے مظاہرے ریو ڈی جنیرو اور برازیل کے دوسرے شہروں میں بھی ہوئے ۔برازیل کے ایک طالب علم لیوناردو پیلےگرنی دا سانتوس نے کہا کہ ورلڈ کپ میں لاکھوں ڈالرز خرچ کرنے کے ہم خلاف ہیں۔برازیل کے شمال مشرقی حصے میں واقع نیٹال شہر، جہاں ورلڈ کپ کے میچز ہونے والے ہیں وہاں سے بھی 15 مظاہرین کو حراست میں لیا گیا ہے۔ ساﺅ پالو ریاست میں ایک اٹھارہ سالہ لڑکا ہلاک ہوا اور 29 افراد زخمی ہوئے۔دارالحکومت برازیلیہ میں مظاہرین نے دفترِخارجہ کو جانے والے راستے میں آگ لگا دی جنہیں پولیس نے آنسو گیس اور ربڑ کی گولیاں استعمال کرتے ہوئے بھگا دیا۔برازیلیہ شہر کے مختلف حصوں میں ہونے والوں ہنگاموں میں 26 افراد زخمی ہوئے برازیل میں حالیہ مظاہرے 1992 میں ہونے والے مظاہروں کے بعد سب سے بڑے مظاہرے ہیں صدر فرنینڈو کولر ڈی میلو کو ہٹانے کے لیئے 1992 میں بڑے پیمانے پر مظاہرے ہوئے تھے۔گذشتہ سال بھی تقریبا 10 لاکھ سے زیادہ لوگوں نے برازیل کے مختلف شہروں میں ناقص عوامی سہولیات، بدعنوانی اور ورلڈ کپ کے انعقاد پر ہونے والے اخراجات کے خلاف مظاہرے کیے تھے۔مظاہروں کی وجہ سے صدر دیلما روزیف کو سیاسی اصلاحات کے لیے ریفرنڈم کی پیشکش بھی کرنی پڑی تھی۔ گذشتہ سال فٹبال کی عالمی تنظیم فیفا کے جنرل سیکرٹری نے برازیلی عوام سے اپیل کی تھی کہ وہ فٹبال ورلڈ کپ کے دوران ملک میں مظاہرے نہ کریں۔12 جون سے 13 جولائی تک برازیل میں منعقدہ اس میگا ایونٹ میں شریک ممالک کی جانب سے ابتدائی سکواڈز کی نامزدگی کا سلسلہ جاری ہے۔ گزشتہ ہفتےمیزبان برازیل‘آسٹریلیا‘ جاپان‘بوسنیا‘ ایران اور انگلینڈنے فٹبال ورلڈ کپ کے لیئے اپنے ابتدائی اسکواڈ کا اعلان کر دیا ہے۔ برازیلین سکواڈ میں شامل 16 کھلاڑی ایسے ہیں جو گذشتہ برس سپین کے خلاف کنفیڈریشن کپ کا فائنل جیتنے والی برازیل کی ٹیم کے رکن بھی تھے۔تاہم تین مرتبہ ورلڈ کپ کھیلنے والے کاکا کے علاوہ روبینیو جیسے کھلاڑیوں کے نام ورلڈ کپ کے لیئے ٹیم کے انتخاب میں زیرِ غور نہیں لائے گئے ہیں۔اس کے علاوہ رونالڈینیو اور لوکس مورا بھی لوئیز فلیپ سولاری کے 23 کھلاڑیوں میں جگہ نہیں بنا سکے۔ ورلڈ کپ میں میزبان برازیل کو گروپ اے میں رکھا گیا ہے جس میں کروایشیا، میکسیکو اور کیمرون بھی موجود ہیں۔

مزیدخبریں