چودھری محمد اشرف
پاکستان کرکٹ بورڈ میں گذشتہ چند دنوں سے پیدا شدہ صورتحال کے نتیجے میں چیئرمین کا عہدہ میوزیکل چیئر میں تبدیل ہوچکا ہے جس کیلئے نجم سیٹھی اور ذکاءاشرف کے درمیان عہدے کے حصول کیلئے کشمکش جاری ہے، ذکاءاشرف اسلام آباد ہائیکورٹ کے عبوری فیصلے کے تحت تیسری مرتبہ بحال ہوئے تو حکومت پاکستان نے اپنی بین الاصوبائی رابطہ کمیٹی کے ذریعے سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا جس نے اپنے ابتدائی حکم میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کوکالعدم قرار دیتے ہوئے دونوں فریقین کو سماعت کیلئے 27مئی کی تاریخ دیدی چونکہ معاملہ ملک کی اعلیٰ عدلیہ میں زیر سماعت ہے لہٰذا اس پر تبصرہ نہیں کیا جا سکتا۔ سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ کی جانب سے جو بھی فیصلہ آئے گا قوی امکان ہے کہ اس کے بعد کرکٹ کے معاملات عدالتوں میں جانے سے رک جائیں گے۔ ملکی آئین کی طرح اداروں کے آئین کو فوقیت دی جائے گی۔
کرکٹ حلقوں میں موجودہ صورتحال پرانتہائی تشویش پائی جارہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر یہ صورتحال جاری رہی تو دیگر کھیلوں کی طرح کرکٹ کا کھیل بھی تباہ ہوجائے گا جس کی ذمہ داری کا تعین ضروری ہے ۔ چوہدری ذکاءاشرف نے ایک مرتبہ پھر اپنی معطلی کا دفاع کرنے کیلئے وکلاءسے مشاورت شروع کردی ہے۔27 مئی کو ہونے والی سماعت میں وہ اپنے کیس کا بھرپور دفاع کرنے کی کوشش کرینگے تاہم انہیں ایک بات ذہن میں رکھنی چاہئے کہ حکومت کے آگے کسی کا کوئی زور نہیں ہوتا۔ پاکستان کرکٹ بورڈ ملک کا ایک اہم ادارہ ہے جس کو حکومت اپنی مرضی سے چلانا چاہتی ہے۔ وفاقی وزارت بین الصوبائی رابطہ کمیٹی کے ذریعے حکومت سپریم کورٹ میں گئی ہے جو اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ وہ ذکاءاشرف کو کسی طور پر عہدے پر نہیں دیکھنا چاہتے۔ ماضی میں دیگر اداروں کے سربراہان بھی یہ کوشش کرچکے ہیں کہ انہیں عہدوں سے نہ ہٹایا جائے جن میں چیئرمین نیب، چیئر مین نادرا، چیئر مین واپڈا وغیرہ شامل ہیں۔ کسی بھی حکومت کی کامیابی کا دارومدار ان اداروں کی ترقی پر ہوتا ہے اور حکومت کو یہ اختیار بھی ہے کہ وہ اداروں کے سربراہان کو اپنی مرضی اور منشا کے مطابق تبدیل کر سکی وہ بھی اس صورت میں جب حکومتی احکامات کی بجا آواری نہ ہو رہی ہو تاہم اب ضرورت اس امر کی ہے کہ اداروں کے آئین کوبھی بالادستی دی جائے۔ کرکٹ حلقوں کا خیال ہے کہ موجودہ صورتحال میں سابق چیئرمین پی سی بی ذکاءاشرف کو اسے اپنی انا کا مسئلہ بنانے کی بجائے کھیل کے روشن مستقبل کے حوالے سے فیصلہ کرلیں دوسری جانب پی سی بی کے موجودہ چیئر مین نجم سیٹھی جنہیں حکومت کی جانب سے ایک ٹاسک دیا گیا ہے کہ وہ پاکستان کرکٹ بورڈ میں کلین اپ اور جمہوری آئین کی بحالی کرتے ہوئے نئے انتخابات کرائیں۔ نجم سیٹھی کے دور میں پاکستان کرکٹ کے حوالے سے بہت سے معاملات التوا کا شکار ہیں جنہیںڈ پورا کرنے کے لیے انہوں نے کافی ہوم ورک بھی کر لیا ہے۔ چیئر مین پی سی بی نجم سیٹھی اس بات کا اعلان کرچکے ہیں کہ بورڈ کا نیا جمہوری آئین بنا کر اسے منظوری کیلئے وفاقی وزارت برائے کھیل کو بھجوادیا گیا ہے۔ پیٹرن انچیف کی منظوری کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ میں نئے الیکشن کرادئیے جائیں گے۔تیسری بار عہدہ سنبھالنے کے بعد قذافی سٹیڈیم میںپریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اگر پیٹرن انچیف وزیراعظم میاں نواز شریف کی خواہش ہوئی تو وہ پی سی بی کے الیکشن میں صدارت کے امیدوار ہونگے ویسے انہوں نے وزیراعظم سے ایک درخواست کر رکھی ہے کہ ایم سی( مینجمنٹ کمیٹی) کی مدت میں مزید توسیع نہ کی جائے۔ایسی باتوں سے صاف دکھائی دے رہا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ میں نئے آئین کی منظوری کے بعد انتخابات جلد کرائے جائیں گے جس میں منتخب ہونے والے چیئرمین کو جمہوری اور منتخب چیئرمین قرار دیاجائے گا۔ دیکھنا یہ ہے کہ آیا پی سی بی کی جانب سے بنایا گیا نیا آئین آئی سی سی کی توقعات پر بھی پورا اترتا ہے یا نہیں۔ ویسے کرکٹ حلقوں کا خیال ہے کہ آئی پی سی کی مداخلت کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ کا آئین جمہوری نہیں ہوگا اس میں سیاسی مداخلت کا عذر باقی رہے گا۔ کسی حد تک ان کی یہ بات درست ہے وہ اس لئے کہ پاکستان کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں ادارے حکومتی سپورٹ کے بغیر نہیں چل سکتے ہیں۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کو بھی ملکی صورتحال کے پیش نظر ہر قدم پر حکومت کی ضرورت ہے ان ممالک میں نہ صرف پاکستان شامل ہے بلکہ سری لنکا، بنگلہ دیش میں بھی ایسی ہی صورتحال پائی جاتی ہے۔ چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی نے جو کرکٹ کی بہتری کیلئے جو اقدامات شروع کر رکھے ہیں اس میں کوچنگ سٹاف، ٹیم مینجمنٹ اور سلیکشن کمیٹی وغیرہ شامل ہیں ان میں تجربہ کار لوگوں کو لگایاجارہا ہے، بعض حلقوں کی جانب سے ان کے لگائے جانے والے لوگوں پر تحفظات بھی پائے جاتے ہیں توقع یہی ہے کہ نجم سیٹھی ان تحفظات کا اظہار کرنے والوں کی تنقید کی پرواہ کیے بغیر کوچنگ سٹاف میں آنے والے لوگوں کی ٹیم کو جاری و ساری رکھیں گے۔ چیئرمین پی سی بی جس طرح اپنے بھرتی کیے کوچنگ سٹاف، ٹیم مینجمنٹ اور سلیکشن کمیٹی کے ارکان کیلئے فکر مند ہیں انہیں ایک مرتبہ بورڈ سے نکالے جانے والے درجہ چہارم کے ملازمین کے حوالے سے بھی کوئی نرم گوشتہ اختیار کرناچاہئے امید ہے کہ وہ اس بارے میں ضرور غور کریں گے۔ چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی نے سری لنکن صدر کی خواہش پر ان کی کرکٹ ٹیم کی میزبانی کرنے کی حامی بھر لی ہے اس سلسلہ میں ابتدائی ہوم ورک مکمل کرکے سری لنکن کرکٹ بورڈ کو بھجوا دیا گیا ہے ان کا کہنا تھا کہ اس سلسلہ میں مہمان ٹیم کو فول پروف سکیورٹی فراہم کرنے کیلئے پنجاب حکومت کا ہمارے ساتھ مکمل تعاون ہوگا۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کی درخواست پر اگر سری لنکن ٹیم پاکستان کے دورہ پر آجاتی ہے تو یہ بہت بڑی کامیابی ہوگی۔ ماضی میں ذکاءاشرف بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ حکام کے ساتھ یہ معاملات چلا چکے ہیں لیکن بد قسمتی سے اس وقت صوبائی حکومت کی جانب سے سکیورٹی فراہم کرنے سے معذرت کرلی گئی تھی، موجودہ بورڈ کو صوبائی سمیت وفاقی حکومت کی سپورٹ حاصل ہے لہٰذا سری لنکن کرکٹ بورڈ کو پی سی بی کے ساتھ مکمل تعاون کرناچاہئے اور 2009ءمیں پاکستان سے انٹرنیشنل کرکٹ کا سلسلہ جہاں سے ٹوٹا تھا وہیں سے شروع کیاجائے۔اس کیلئے سری لنکن کرکٹ بورڈ کو پاکستان کی مدد کرنی چاہئے امید ہے کہ اگست میں پاکستان ٹیم سری لنکا کے دورہ پر جارہی ہے اس دوران کوئی راستہ نکل آئے امید ہے کہ اس دوران بھی اچھی پیش رفت دیکھنے کو ملے گی۔ دوسری جانب پاکستان کرکٹ ٹیم کے ممکنہ کھلاڑیوں کا سمر کیمپ قذافی سٹیڈیم میں جاری ہے جہاں کھلاڑ ی نیشنل کرکٹ اکیڈمی کے ہیڈ کوچ محمد اکرم کی زیرنگرانی اپنی فزیکل فٹنس بہتر بنانے پر توجہ دے رہے ہیں جس گرمی میں کھلاڑیوں کو ٹریننگ کرائی جارہی ہے اگلے تین چار سالوں تک کھلاڑی فٹ رہیں گے تاہم یہ کھلاڑیوں پر منحصر ہوگا کہ وہ بھی اپنے آپ کو کتنا فٹ رکھتے ہیں۔
٭....٭....٭....٭....٭