حافظ محمد عمران
پاکستان کرکٹ کا ایک بڑا مسئلہ یہاں کئی برس سے انٹرنیشنل کرکٹ کا نہ ہونا ہے۔ 2009ءمیں سری لنکن ٹیم پر دہشت گردوں کے حملے کے بعد سے پاکستان پر انٹرنیشنل کرکٹ کے دروازے بند ہیں جو کرکٹ شائقین کے ساتھ کرکٹ بورڈ کے لئے بھی انتہائی مایوس کن اور تشویشناک امر ہے۔ اس دوران ہمیں چیمپئنز ٹرافی اور عالمی کپ سمیت اہم مقابلوں کی میزبانی سے محروم ہونا پڑا۔ مختلف وقتوں میں اس حوالے سے کوششیں کی جاتی رہیں جوکامیاب نہ ہو سکیں۔ اب ایک مرتبہ پھر امید بندھی ہے اور تاہم اب اس بارے میں کچھ اچھی خبریں سننے میں آرہی ہیں اور یہ امید پیدا ہو گئی ہے کہ پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی ممکن ہو جائے گی۔ کرکٹ بورڈ کے عبوری چیئرمین نجم سیٹھی نے نوید سنائی ہے کہ سری لنکا کے صدر راجا پکھسے نے انہیں اس حوالے سے حوصلہ افزا جواب دیا ہے‘ ہم ان کے کرکٹ بورڈ سے رابطہ کر رہے ہیں اور امید ہے کہ سری لنکا کی ٹیم جلد پاکستان کا دورہ کرے گی۔
اس سے قبل پی سی بی بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ کے ساتھ ملکر خاصی کوششیں کرتا رہا کہ بنگلہ دیش کی ٹیم کو پاکستان آنے پر رضامند کیا جا سکے مگر بنگلہ دیش کئی بار ٹیم بھیجنے کے وعدے کرکے مکرتا رہا ہے اور اس کا وعدہ کبھی بھی ایفا نہیں ہو سکا۔ اب کرکٹ بورڈ نے یہ امید سری لنکا کرکٹ بورڈ سے لگا لی ہے۔ سری لنکا ہی وہ آخری ٹیم تھی جس نے پاکستان کا دورہ کیا تھا اور اب امید پیدا ہوئی ہے کہ ایک طویل وقفہ کے بعد سری لنکا کے صدر نے یہ بیان دیا تھا کہ ”ہماری ٹیم کو لازمی طور پر پاکستان کا دورہ کرنا چاہئے کیونکہ ہم دہشت گردوں کو خود پر حاوی ہونے کی اجازت نہیں دے سکتے۔“ سری لنکا کے صدر کا بیان خوش آئند ہے۔ اس پیشرفت کے بعد شائقین کرکٹ ایک مرتبہ پھر اپنے میدانوں کو آباد دیکھنے کے خواب دیکھنے لگے ہیں۔ دعا¶ں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ تاہم اس معاملے میں سب سے اہم کردار امن و امان کی صورتحال کی ہے۔ دہشت گردی کے واقعات میں کمی ہو گی تو کام آسان ہو جائے گا۔
ماضی میں جب سری لنکا خانہ جنگی کا شکار تھا اور ان کے ملک میں حالات سازگار نہ تھے تو اس وقت پاکستان نے نہ صرف سری لنکا کو ان حالات سے نپٹنے میں مدد دی تھی بلکہ قومی ٹیم نے سری لنکا کے متعدد دورے بھی کئے تھے۔ اب جبکہ پاکستان کرکٹ کو مشکل حالات درپیش ہیں اور پاکستان پر انٹرنیشنل کرکٹ کے دروازے بند ہیں‘ ایسے میں سری لنکن صدر ہماری مدد پر آمادہ نظر آئے ہیں۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کو سری لنکا کی اس پیشکش سے فائدہ اٹھانے کے لئے ہر ممکن اقدامات کرنے چاہئیں۔
خوش قسمتی سے گذشتہ کچھ عرصہ سے پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں بھی کمی آئی ہے۔ اب اگر پی سی بی سری لنکن ٹیم اور آفیشلز کو فول پروفی سکیورٹی کی یقین دہانی کرانے میں کامیاب ہو جائے تو پاکستانی پر انٹرنیشنل کرکٹ کے دروازے کھل سکتے ہیں۔ جو یقیناً ایک بڑی کامیابی ہو گی۔
سکیورٹی کے حوالے سے ماضی میں مقامی حکومت کے تعاون نہ کرنے کا واویلا کیا جاتا رہا ہے تاہم اس بار پی سی بی کے چیئرمین نجم سیٹھی کا کہنا ہے کہ ہم غیر ملکی ٹیموں کی میزبانی کے لئے کافی کام کر چکے ہیں اور پنجاب حکومت کے تعاون سے فول پروف سکیورٹی فراہم کر سکتے ہیں۔ چنانچہ امید کی جا سکتی ہے کہ پاکستان میں ایک بار پھر انٹرنیشنل کرکٹ بحال ہو سکے گی۔ ہمارے کرکٹ کے میدان بھی آباد ہو سکیں گے اور کرکٹ کو مزید فروغ حاصل ہو سکے گا۔ اس سے پاکستان میں ٹیلنٹ کو نکھارنے کا موقع بھی میسر آئے گا اور کھلاڑیوں کی صلاحیتیں بھی بہتر ہو سکیں گی۔ دعا ہے کہ یہ کام بیانات سے آگے بڑھے اور ہمارے ویران سٹیڈیمز کی رونقیں بحال ہوں۔