اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں + نوائے وقت رپورٹ) جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ وزیرستان میں آپریشن کبھی بند نہیں ہوا بلکہ اب اس میں تیزی آئی ہے اور اس کا نشانہ عام شہری بن رہے ہیں۔کوئٹہ ایئرپورٹ پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کہا کہ مذاکرات صرف دکھاوا ہے تاکہ دنیا کو جواز دیا جائے کہ بات چیت کی ناکامی پر آپریشن کرنا پڑا۔ اس صورتحال کا ادراک کرتے ہوئے ہم نے ابتدا میں ہی مذاکراتی عمل سے لاتعلقی کا اعلان کر دیا تھا۔ میڈیا مالکان کو ضابطہ اخلاق خود مرتب کرنا چاہئے۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ جمعیت علماء اسلام کا واضح موقف رہا ہے کہ ہمیں اپنی خارجہ پالیسی کا جائزہ لینا ہوگا، بھارتی انتخابات کے نتائج سامنے آگئے ہیں، کسی خوش فہمی میں مبتلا نہیں ہونا چاہئے، طاقت کا استعمال کبھی سود مند ثابت نہیں ہوا‘ میڈیا کی آزادی کے حق میں ہیں آوارگی کے حق میں نہیں، میڈیا اسلامی اقدار کے برخلاف کام کر رہا ہے۔ عمران خان کے بیانات تیزی سے بدل رہے ہیں، کپتان نے کونسا کوئی معقول کام کیا ہے۔ قیام امن کو یقینی بنانے کیلئے سنجیدہ اقدامات کرنے کی ضرورت ہے مگر اس کیلئے اب تک کوئی کوشش نہیں کی گئی ہے۔ ثناء نیوز کے مطابق مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ہم توقع کرتے ہیں کہ بھارت میں آنے والی نئی حکومت مسئلہ کشمیر حل کرے گی مالکان اور صحافتی تنظیمیں بیٹھ کر ضابطہ اخلاق طے کریں۔