نوازشریف کے دورہ بھارت سے کشمیر کاز متاثر ہوگا: کشمیری قیادت

راولپنڈی (سلطان سکندر) آر پار کی کشمیری قیادت نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی طرف سے اپنی حلف برداری میں وزیراعظم نوازشریف کو دی گئی شرکت کی دعوت پر ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ آزاد جموں و کشمیر کے سابق صدر میجر جنرل (ر) سردار محمد انور خان‘ آزادکشمیر کے سابق وزیراعظم اور مسلم کانفرنس کے صدر سردار عتیق احمد خان‘ لبریشن لیگ کے صدر چیف جسٹس (ر) عبدالمجید ملک‘ جموں کشمیر پیپلزپارٹی کے قائد سردار خالد ابراہیم خان‘ جموں کشمیر کونسل برائے انسانی حقوق لندن کے سیکرٹری جنرل سید نذیر گیلانی‘ کل جماعتی حریت کانفرنس (میر واعظ) آزادکشمیر شاخ کے کنوینئر سید یوسف نسیم اور اے پی ایچ سی (علی گیلانی) آزادکشمیر کے کنوینئر غلام محمد صفی نے کہا ہے کہ وزیراعظم پاکستان‘ بھارتی وزیراعظم کی دعوت پر پاکستان اور کشمیر کی سیاسی قیادت سے مشاورت کریں اور نئی دہلی جانے کی صورت میں مسئلہ کشمیر پر جاندار موقف اختیار کریں۔ سردار انور کا کہنا تھا کہ نریندر مودی گجرات میں ایک ہزار مسلمانوں کے قتل پر لیاقت نہرو معاہدے کے تحت ایک بڑا مجرم ہے۔ ان حالات میں نوازشریف کے دورہ بھارت بھارتی مسلمانوں اور مظلوم کشمیریوں کو کیا پیغام جائے گا ‘ ماضی قریب میں پاکستان آنیوالے بی جے پی کے وفد کی اندرونی کہانی منظر عام پر نہیں آئی‘ نوازشریف کو خود مودی کی حلف برداری میں شرکت کرنے کی بجائے خیر سگالی کے طور پر اپنا نمائندہ بھیجنا چاہئے۔ سردار عتیق احمد خان نے کہا وزیراعظم پاکستان کو نریندر مودی کی دعوت پر غور کرتے وقت ماضی میں من موہن سنگھ کی طرف سے ان کی حلف برداری میں شرکت سے انکار پر غور کرنا اور اپوزیشن لیڈر سمیت تمام پارلیمانی سیاسی جماعتوں کے سربراہوں اور حریت کانفرنس سے مشاورت کرنی اور یہ بات طے کرنی چاہیئے کہ نئی دہلی میں سارک لیڈروں کی موجودگی میں وہ کیا موقف اختیار کریں گے۔ عبدالمجید ملک نے کہا کشمیر کا مسئلہ حل کئے بغیر پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات ٹھیک نہیں ہو سکتے جبکہ بھارتی قیادت کی مسلسل ہٹ دھرمی سے کشمیریوں کا نقصان ہو رہا ہے۔ ان حالات میں اگر وزیراعظم خود نہ جائیں تو اپنا نمائندہ بھارت بھجوا سکتے ہیں۔ سردار خالد ابراہیم نے کہا وزیراعظم پاکستان کو بھارتی وزیراعظم کی تقریب حلف برداری میں نہیں شرکت کرنی چاہئے۔ نوازشریف کا اسی وقت بھارت جانا کشمیر کاز اور پاکستان کے مفادات پر مضر اثرات مرتب کریگا۔ نذیر گیلانی نے کہا نوازشریف کو ضرور بھارتی وزیراعظم کی حلف برداری میں جانا چاہئے اس میں نہ صرف آزادکشمیر حکومت بلکہ ایک معتبر کشمیری کی صورت میں دو کشمیریوں کو وفد میں شامل کرنا چاہیئے۔ یوسف نسیم نے کہا کہ من موہن سنگھ نے وزیراعظم نوازشریف کی تقریب حلف برداری میں شرکت سے انکار کیا تھا اور اب انہیں بھی اصولی طور پر اسی انداز میں جواب دینا چاہئیلیکن عالمی مجبوریوں کے پیش نظر تنگ نظری کا جواب وسعت نظری سے دے کر ممکن ہے تاکہ ایک فیصلہ کن طاقت کو مسئلہ کشمیر کے حل پر آمادہ کر لیا جائے۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...