اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) چودھری نثار علی خان نام لئے بغیر انگریزی کے ایک کالم نگار پر خوب برسے۔ کالم نگار کی ہرزہ سرائی کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گذشتہ عام انتخابات میں پارٹی نے انہیں اور انکے صاحبزادے کو مسلم لیگ (ن) کا ٹکٹ دینے سے انکار کردیا تھا۔ میں نے بھی انہیں پارٹی ٹکٹ دینے کی مخالفت کی تھی مگر حتمی فیصلہ پارٹی قیادت نے کیا۔ اپنی طویل پریس کانفرنس کے دوران چودھری نثار نے کہا میں نے کالم نگار کو مشورہ دیا تھا کہ وہ صحافت کریں یا پھر سیاست کیونکہ وہ جب مسلم لیگ (ن) کے ایم این اے تھے تو اپنے کالم میں مسلم لیگ (ن) پر تنقید بھی کرتے تھے۔ یہ مسلم لیگ (ن) کا ہی دل گردہ تھا کہ اس کالم نگار کو بطور ایم این اے بھی برداشت کیا۔ اگر انکو کوئی پریشانی تھی تو وہ پارٹی اجلاس میں بات کرسکتے تھے مگر وہ پارٹی اجلاس میں خاموش رہتے تھے اور کالموں میں پارٹی پالیسیوں پر تنقید کرتے تھے، اب وہ میرے خلاف لکھ رہے ہیں۔ ایک بڑے میڈیا گروپ کو اپنے ذاتی مقاصد کیلئے استعمال کر رہے ہیں۔ یہ کالم نگار دنیا بھر کی کہانیاں شروع کر کے ختم مجھ پر کرتا ہے، یہ عمل اچھا نہیں ہے۔
میں نے ’’کالم نگار‘‘ اور انکے بیٹے کو ٹکٹ دینے کی مخالفت کی تھی، وہ صحافت کریں یا سیاست: نثار
May 24, 2015