سوشل میڈیا کے لئے نیا کوڈ آف کنڈکٹ جلد لائیں گے: نثار

اسلام آباد(نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے کہا ہے مادر پدر آزاد سوشل میڈیا قبول نہیں‘ فوج اور عدلیہ کی تضحیک کی اجازت نہیں دینگے۔ مقدس ہستیوں‘ فوج اور عدلیہ پر تنقید کرنیوالا مسلم لیگ (ن) سے بھی ہوگا تو کارروائی کی جائیگی۔ پاکستان کے آئین، قانون اور اقدار پر سوشل میڈیا کے ذریعے حملہ کیا گیا، پاک فوج کیخلاف پروپیگنڈا کرنے والوں کیخلاف کارروائی ہو گی، 27 آئی ڈیز اور 8 افراد کی شناخت ہوگئی، اب تک کوئی گرفتار نہیں ہوا، ڈان لیکس کمیٹی کی سفارشات پر عملدرآمد شروع ہو گیا، پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نیوز لیکس کی رپورٹ چند روز پہلے پبلک کی، جن اقدامات کی سفارش کی گئی ان پر عمل کیا گیا اور ابتدائی کنفیوژن کے بعد وزارت داخلہ نے نوٹیفکیشن جاری کیا۔ انہوں نے بتایا کہ صحافی برادری کے سینئر ارکان سے ملاقات کی۔ قومی سلامتی کے معاملے پر ضابطہ اخلاق پر اتفاق ہوا، قومی سلامتی کے معاملات پر ایک کمیٹی بنائی گئی ہے، کمیٹی کی سفارشات پر عملدرآمد شروع ہو گیا ہے اور میڈیا کی تمام تنظیمیں اس میں شامل ہوں گی۔ انہوں نے مزید کہا سوشل میڈیا پر کوئی بھی اپنا اصلی یا جعلی اکاؤنٹ بنا سکتا ہے، سوشل میڈیا غیرمنظم نظریہ ہے، اس سے متعلق بھی قواعد و ضوابط ہونے چاہیں۔ سوشل میڈیا کا اثر بہت دور تک جاتا ہے، سوشل میڈیا پر بعض پوسٹس حیران کن ہی نہیں پریشان کن بھی ہیں۔ انہوں نے کہا گستاخانہ مواد روکنے کے لئے بہت کچھ کر رہے ہیں، کہا تھا کہ لوگ باز نہ آئے تو سخت ترین ایکشن کریں گے مگر پی ٹی آئی نے کہا کہ ہم سڑکوں پر نکل آئیں گے، پی ٹی آئی والے ردعمل سے پہلے گستاخانہ مواد ہی پڑھ لیتے۔ چودھری نثار نے مزید کہا کہ سوشل میڈیا پر پاک فوج کے بارے میں پروپیگنڈہ کیا گیا، عمران خان اگر وہ پوسٹس دیکھ لیتے تو احتجاج کی دھمکی نہ دیتے۔ انہوں نے کہا پچھلے چند روز میں 27 آئی ڈیز کی نشاندہی ہوئی، چھ افراد سے پوچھ گچھ کی گئی، باقی سے کی جائے گی، کسی کو ڈرایا دھمکایا نہیں گیا، کوئی قیامت نہیں آئی، سوشل میڈیا پر کوئی قدغن نہیں لگائی جا رہی لیکن مادر پدر آزاد سوشل میڈیا قابل قبول نہیں، فوج اور عدلیہ کی تضحیک کی اجازت نہیں دے سکتے۔ انہوں نے واضح کیا سوشل میڈیا پر کوئی پابندی نہیں لگائی جا رہی مگر سوشل میڈیا پر اظہار کسی ضابطے کے تحت ہونا چاہئے۔ کسی بھی ملک کا قانون اداروں کی تذلیل کی اجازت نہیں دیتا، آزادی ٔاظہار رائے کا مطلب یہ نہیں جو مرضی کہیں، سوشل میڈیا کو ضابطے کے مطابق چلنا ہو گا جن افراد سے پوچھ گچھ ہوئی انہیں وکیل ساتھ لانے کا کہا گیا ہے۔انہوں نے کہا کسی بھی فرد سے تلخ لہجے میں بات نہیں کی گئی، مسلم لیگ ن کے افراد بھی پکڑے گئے ہیں، عمران خان مسلم لیگ ن والوں کی نشاندہی کریں، کارروائی کریں گے۔ انہوں نے سوشل میڈیا کا ایس او پی بنانے کا اعلان بھی کیا اور کہا سوشل میڈیا پر کچھ تبدیلیاں لائیں گے، سوشل میڈیا پر پوسٹ گمشدہ نہیں ہونی چاہئے، پاکستان سے اپ لوڈ کرنے والوں سے تحقیقات کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا سوشل میڈیا کو آئین اور قانون کے مطابق ڈھالیں گے، سڑکوں پر آنے کی دھمکیاں نہ دیں، ہم کوئی غیرقانونی کام نہیں کر رہے، آئندہ نسلوں کو سوشل میڈیا کے گند سے بچائیں گے۔ انہوں نے یہ بھی کہا سوشل میڈیا کیلئے ایس او پی بنانے کیلئے سپیکر سے درخواست کروں گا، سپیکر سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لیں گے۔ ایک سوال پر کہا پیپلز پارٹی مجھ پر حملہ کرتی ہے تو میری عزت بڑھتی ہے۔نیشن رپورٹ کے مطابق چوہدری نثار نے کہا سوشل میڈیا کے حوالے سے نیا کوڈ آف کنڈکٹ جلد لائیں گے۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...