اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی + آئی این پی) پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی نے کلبھوشن یادیو کے عالمی عدالت انصا ف میں کیس کے حوالے سے حکومت نے جوابات پر عدم اطمینان کا اظہار کر دیا۔ ذرائع کے مطابق حکومت کے عالمی عدالت انصاف میں کیس کے حوالے سے آئندہ سماعت پر دیگر وکلاء کی خدمات لینے پر بھی آمادگی ظاہر کی۔ کمیٹی نے احمر بلال صوفی اور مخدوم علی خان کے ناموں پر بھی غور کیا۔ کمیٹی نے آئندہ اجلاس 30 مئی کو طلب کر لیا جس میں کمیٹی کے ارکان کے اٹھائے گئے۔ سوالات کے تفصیلی جوابات دئیے جائیں گے کمیٹی نے حکومت کو کیس کے حوالے سے حکمت عملی سے آگاہ کرنے اور ارکان کے جوابات دینے کی ہدایات جاری کر دی ہیں کمیٹی کے ارکان نے پاکستان کے وکلاء کے کیس میں کارکردگی کے حوالے سے تند و تیز سوالات کئے اور ان کی کارکردگی کو غیر تسلی بخش قرار دیا‘ اٹارنی جنرل اشتر اوصاف کو ارکان کے سخت سوالات کا سامنا کرنا پڑا‘ قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کا غیر معمولی اجلاس سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی صدارت میں ہوا۔ جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان ، میر حاصل بزنجو، زاہد حامد ، آفتاب شیرپائو، ڈاکٹر شیریں مزاری ، ڈاکٹر فاروق ستا، سینیٹر الیاس بلور ، سینیٹر مشاہد اللہ خان ، صاحبزادہ طارق اللہ ، اعجاز الحق ،شیخ رشید احمد ، سید نوید قمر ، سینیٹر شیریں رحمان ، ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی ، غلام احمد بلورسمیت دیگر ارکان نے شرکت کی اجلاس میں کلبھوشن یادیو کے معاملہ پر عالمی عدالت انصاف کے ابتدائی فیصلے پر تفصیل سے غور کیا گیا ۔ اجلاس میں سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ اور دفتر خارجہ میں ڈی جی جنوبی ایشیا ڈاکٹر فیصل شکیل نے اجلاس کو بریفنگ دی ۔ سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے اجلاس کے بعد بتایا ہے کہ 8جون کو پاکستان کی ٹیم کیس لڑنے کیلئے ہیگ جائے گی، کیس کے حوالے سے تیاری کی جا رہی ہے ، اجلاس میں ارکان نے اہم سوالات اٹھائے۔ ارکان نے کیس کے حوالے سے مزید جوابات مانگے ہیں ، عالمی عدالت انصاف میں جانے سے قبل ایک جامع حکمت عملی تشکیل دی جائے گی تاکہ بھرپور انداز میں پاکستان کی نمائندگی کی جا سکے‘ کیس کا تفصیل کے ساتھ تنقیدی نقطہ نظر سے جائزہ لیا گیا‘ تمام ارکان کو کیس کے حوالے سے تشویش ہے کے پاکستان کو کیس جیتنا چاہئے، اجلاس میں تمام ارکان نے مثبت ان پٹ دی اور کسی قسم کی پوائنٹ سکورنگ سے گریز کیا ہے ، ہر رکن نے ایسے تجاویز دیں جیسے یہ ان کا ذاتی کیس ہو۔ اٹارنی جنرل نے اجلاس میں عالمی عدالت میں کلبھوشن یادیو کے کیس کے حوالے سے پاکستان کے وکلاء کی کارکردگی کے حوالے سے رپورٹ پیش کی۔ آئی این پی کے مطابق کمیٹی نے حکومت کے جوابات پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے بریفنگ کو مسترد کر دیا اور حکومت کو کیس کے حوالے سے حکمت عملی سے آگاہ کرنے اور ارکان کے جوابات دینے کی ہدایت کردی، ارکان کمیٹی نے پاکستان کے وکلاء کے کیس میں کارکردگی کے حوالے سے تند و تیز سوالات کئے اور کارکردگی کو غیر تسلی بخش قرار دیا۔ ارکان نے اہم سوالات اٹھائے، ابتدائی فیصلے کے بعد یہ تاثر دیا گیا کہ کیس کا فیصلہ پاکستان کے خلاف آیا ہے۔ اجلاس کے بعد شیخ رشید احمد نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے بریفنگ مکمل تیاری کے ساتھ نہیں دی۔ اٹارنی جنرل کو اپوزیشن کی طرف سے اجلاس میں سخت سوالوں کا سامنا کرنا پڑا۔ حکومت نے سوالوں کے جوابات نہ دیکر عوام کے جذبات مجروح کئے ۔ آئندہ اجلاس میں حکومت کو مکمل تیاری کے ساتھ بریفنگ دینے کی ہدایت کی گئی ہے۔ فضل الرحمان نے کہا کہ یہ قومی سلامتی کا انتہائی اہم معاملہ ہے اس پر سب کو احتیاط کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستا ر نے کیس کے حوالے سے حکومت جوابات پر عدم تسلی کا اظہار کیا۔