اسلام آباد ( خبر نگار خصو صی +آن لائن) پبلک اکائونٹس کمیٹی میں سیکرٹری تجارت نے انکشاف کیا ہے نیشنل انشورنس کمپنی لمیٹڈ (این آئی سی ایل) میں تین ارب روپے کی کرپشن کے ملزموں کو ایف آئی اے‘ نیب نے ناقص تحقیقات کے نتیجہ میں عدالتوں سے بری کرادیا ہے۔ تین ارب روپے کے کرپشن سکینڈلز میں ملوث سابق وزیر دفاع حبیب وڑائچ کے بیٹے مدثر حبیب وڑائچ نے 50 کروڑ روپے کے جعلی چیک عدالت کے ذریعے دیئے تھے جو سارے بائونس ہوگئے ہیں۔ وزارت تجارت نے عدالتوں‘ ایف آئی اے اور نیب کو بار بار استدعا کی وہ ریڈ وارنٹ جاری کرکے ملزمان کو گرفتار کرکے لوٹی ہوئی قومی دولت واپس لائیں لیکن ایف آئی اے اور نیب حکام تعاون نہیں کررہے ہیں‘ پبلک اکائونٹس کمیٹی نے سرکلر ڈیٹ اور ڈیفالٹروں سے ریکوری کے بارے میں غلط بریفنگ دینے پر وزارت پانی و بجلی‘ واپڈا اور پیپکو حکام کی شدید سرزنش کرتے ہوئے بریفنگ رپورٹ مسترد کردی ہے اور آج بدھ کو دوبارہ بریفنگ لینے کا فیصلہ کیا ہے اور ہدایت کی حکام تیاری کرکے آئیں پارلیمنٹ لو غلط اعداد و شمار کے ذریعے مس گائیڈ کرنے سے باز رہیں ورنہ کرپٹ افسران پر مشتمل مافیا کے خلاف سخت کارروائی کریں گے۔ سیکرٹری پانی و بجلی افسران پر مشتمل مافیا کے خلاف سخت کارروائی کریں گے۔ سیکرٹری پانی و بجلی نسیم کوثر کو اجلاس میں پشیمانی اور شرمندگی کا منہ اس وقت دیکھنا پڑا جب حکام لوڈ شیڈنگ اور بجلی کی خرید و فروخت کے بارے میں غلط معلومات دے رہے تھے۔ پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس خورشید شاہ کی صدارت میں ہوا۔ اجلاس واپڈا اور این آئی سی ایل کی پرفارمنس پر بریفنگ دینے کیلئے بلایا گیا تھا۔ این آئی سی ایل کے چیئرمین امین بندو اور سیکرٹری تجارت یونس ڈھاگا نے کہا کہ گیلانی دور حکومت میں ادارہ کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا گیا تین ارب روپے کی جائیدادیں خریدی گئیں جو مارکیٹ ریٹ سے دس گناہ زیادہ قیمت پر خریدی گئیں۔ یہ خریداری سابق وزیر تجارت مخدوم امین فہیم ایاز نیازی ‘ مدثر حبیب وڑائچ وغیرہ ملزموں نے کی اور مبینہ طور پر اربوں روپے کی کرپشن کی۔ عدالت عظمیٰ کے سوموٹو ایکشن پر ملزموں کے خلاف کارروائی ہوئی لیکن ایف آئی اے نیب حکام نے ناقص تحقیقات کرکے عدالتوں سے ملزموں کو بری کرا دیا گیا۔ ملزموں نے پچاس کروڑ روپے اب بھی دینے ہیں بڑا ملزم بیرون ملک بھاگ گیا ہے اس ملزم نے جو چیک ادارہ کو عدالت کے سامنے دیئے تھے وہ بائونس ہوگئے ہیں پی اے سی نے کہا عدالتوں نے ملزمان کو کیسے بری کیا اس کی بھی تحقیقات ہونی چاہئیں چیئرمین این آئی سی ایل نے کہا انٹرنیشنل فنانس سینٹر دبئی میں سابق چیئرمین ایاز نیازی نے ایک ارب ستر کروڑ کی جائیداد خریدی جو مارکیٹ ریٹ سے کئی گنا زیادہ تھی یہ جائیداد این آئی سی ایل کے نام ملکیت ہی نہیں جس پر پی اے سی ارکان سیخ پا ہوئے شفقت محمود نے کہا ریاست کے ساتھ تو کھلواڑ کیا گیا ہے ملک کو لوٹا گیا ہے مدثر حبیب وڑائچ سے کئی گناہ زیادہ قیمت پر 803 کنال زمین لاہور سے خرید گئی سو کروڑ کی زمین پانچ سو کروڑ میں خریدی گئی ہے کورنگی کراچی میں بیس ملین کی جائیداد نوے ملین میں خریدی گئی لاہور میں تین لاکھ روپے مرلہ والی زمین ایاز نیازی نے بیس لاکھ روپے فی مرلہ کے حساب سے خریدی گئی۔پی اے سی کو بتایا گیا کہ تمام ملزمان کا تعلق اشرافیہ سے ہے جبکہ نیب اور ایف آئی اے آج تک کسی اشرافیہ کو سزا نہیں دلوا سکی۔سیکرٹری پانی و بجلی نے لوڈ شیڈنگ‘ سرکلر ڈیٹ ریکوری اور لائن لاسز بارے بھی بریفنگ دی اجلاس کو بتایا گیا حکومت پن بجلی چار روپے79 پیسے ‘ پاور کمپنیوں سے دس روپے 82 پیسے اور نیوکلیئر بجلی چھ روپے تیرہ پیسے فی یونٹ فروخت کرتی ہے پی اے سی کے ممبران نے کہا حکومت سستی بجلی خرید کر صارفین کو مہنگی دیتی ہے ۔ ہر سال 13 لاکھ یونٹ کے لگ بھگ بجلی چوری ہوجاتی ہے جس کی قیمت عام صارفین سے وصول کی جاتی ہے حکومتی اداروں نے 123 ارب نجی اداروں نے 526 ارب چار کروڑ روپے ادا کرنے ہیں ان کی عدم ادائیگی سے سرکلر ڈیٹ میں اضافہ ہوا ہے۔ این آئی سی ایل کے حکام نے کہا جب تک ماضی کے حسابات کا آڈٹ مکمل نہیں ہوگا موجودہ آڈٹ کرانا ممکن نہیں ہوگا۔ تمام واجبات وصول کرلئے گئے ہیں۔ خبر نگار خصوصی کے مطابق پارلیمنٹ کی مشترکہ پبلک اکائونٹس کمیٹی نے کہا ہے ملک میں لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے عوام شدید مشکلات کا سامنا کررہے ہیں چھ ماہ میں لوڈشیڈنگ ختم کرنے والے عوام کے سامنے بے نقاب ہوگئے ہیں۔
پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس: ایف آئی اے‘ نیب نے3 ارب روپے کی کرپشن کرنے والوں کو بری کرا دیا: سیکرٹری تجارت
May 24, 2017