کوئٹہ +گوجرانوالہ(اے این این + نوائے وقت رپورٹ+بیورو رپورٹ+نمائندہ خصوصی) صوبائی وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ سانحات 8اگست ، پولیس ٹریننگ سینٹر اور شاہ نورانی سمیت دیگر ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں ملوث ماسٹر مائنڈ اور اس کے 2 ساتھیوں کو گرفتار کر لیا جنہوں نے واقعات کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے کالعدم تحریک طالبان سے ٹریننگ لی اور بعد میں لشکر جھنگوی کا حصہ بنے، وزیر داخلہ بلوچستان نے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائی جاری ہے اور تمام سکیورٹی ادارے ہائی الرٹ ہے، پریس کانفرنس میں سرفراز بگٹی نے کہا کہ تحریک طالبان اور لشکر جھنگوی سے تعلق رکھنے والے کمانڈر سعید احمد عرف تقویٰ کو سہولت کاروں سمیت گرفتار کر لیا جس نے تفتیش کے دوران تمام واقعات کا اعتراف کر لیا۔ کوئٹہ سمیت بلوچستان کے دیگر علا قوں میں امن امان کی بحالی کیلئے سکیورٹی ادارے ہائی الرٹ ہیں۔ مغوی سیکرٹری عبداللہ جان کی بازیابی کیلئے پیش رفت ہوئی تھی تاہم اس وقت ہم میڈیا کے ساتھ شیئر نہیں کر سکتے۔ سکیورٹی اداروں نے جو کامیاب کارروائی کی اس پر مبارکباد دیتے ہیں اور امن و امان اور دہشتگردی کے خاتمے کیلئے آخری حد تک جائیں گے۔ دہشت گردوں کے گرد گھیرا ضرور تنگ کریں گے۔ گرفتار ملزم سعید احمد عرف تقویٰ نے سانحہ 8اگست، پولیس ٹریننگ سینٹر، شاہ نورانی کوئٹہ سمیت دیگر علاقوں میں سکیورٹی اور پولیس اہلکاروں پر خود کش حملے اور ٹارگٹ کلنگ کی واقعات کی اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ میں نے 2014ء میں تحریک طالبان سے میران شاہ میں ٹریننگ حاصل کر کے کالعدم لشکر جھنگوی کا حصہ بنا اور اس کے بعد میں نے ایک ایسا منصوبہ بنایا گیا کہ اس میں افسروں اور دیگر لوگوں کے جمع ہونے پر خود کش حملہ کروں انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں ہم نے ہائی کور ٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر ملک بلا ل احمد کاسی کو ٹارگٹ بنایا تاکہ لوگ سول ہسپتال ان کے گھر میں جمع ہوں تو ہم خود کش حملہ کریں۔ سانحہ سول ہسپتال کیلئے میں نے اپنے بچپن کے دوست احمد علی کو خود کش حملے کیلئے تیار کیا اور جب لاش سول ہسپتال لائی تو ہم نے خود کش حملہ کیا اور اس میں 70سے زائد وکلاء شہید ہو گئے اس کے ساتھ ہم نے پولیس ٹریننگ سینٹر پر خود کش حملہ کیا جس میں 60سے زائد پولیس اہلکار شہید ہو گئے اسی طرح شاہ نورانی مزار میں خود کش حملہ کر کے 65سے زائد لو گ شہید ہو گئے اسی طرح ہم نے کوئٹہ کے جوائنٹ روڈ، سبزل روڈ، گلشن اقبال اور دیگر علا قوں میں ٹارگٹ کلنک کے واقعات کئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق دہشت گرد 24 سے زائد کارروائیوں میں سہولت کار تھے۔ دہشت گردوں نے ملا عمر کے کیمپوں سے تربیت لی۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ گوادر اور مستونگ سانحے میں ملوث دہشتگرد بھی جلد قانون کی گرفت میں ہونگے۔ سوراب کے علاقے میں سیکورٹی فورسز کے آپریشن کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں ایک شرپسند ہلاک جبکہ 3سکیورٹی اہلکارزخمی ہوگئے۔ سی ٹی ڈی نے چھاپہ مار کارروائی کے دوران کالعدم تنظیم داعش سے تعلق رکھنے والے مبینہ دہشتگرد کوحراست میں لیکر اس کے قبضہ سے دھماکہ خیز مواد برآمد کر لیا۔ قلعہ عبداللہ کے علاقے چمن میں لیویز کی بروقت کارروائی ایک گھنٹے میں مغوی کو بازیاب کرا لیا ایک اغوا کار گرفتار کر لیا گیا۔
سانحہ سول ہسپتال کوئٹہ‘ دربار شاہ نورانی سمیت 24 حملوں کا ماسٹر مائنڈ‘ سہولت کار گرفتار
May 24, 2017