پنجاب اسمبلی: ارکان نے پھر تنخواہوںمیں اضافے کا مطالبہ کر دیا‘ سرکاری ملازمین کی طرح بڑھیں گی: وزیر قانون

لاہور(سپیشل رپورٹر+خصوصی نامہ نگار+سپورٹس رپورٹر) پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں ارکان اسمبلی نے اپنی تنخواہوں میں اضافے کی آواز بلند کر دی جبکہ میڈیا کارکنوں کے تحفظ، تنخواہوں کی ادائیگیوں اور سروس سٹرکچر کے حوالے سے متفقہ سمیت مفاد عامہ کی 3 قراردادیں منظور کرلی گئیں۔ اجلاس میں محکمہ جنگلی حیات و ماہی پروری اور آبپاشی سے متعلق سوالات کے جوابات دیئے گئے۔ ارکان نے بعض جوابات پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے انہیں کمیٹی کے سپرد کرنے کی درخواست کی۔ اس موقع پر سپیکر پنجاب اسمبلی رانا محمد اقبال نے صوبائی وزیر آبپاشی امانت اللہ خان شادی خیل کو ہدایت کی ہے کہ کینال اینڈ ڈرینج ایکٹ کی دفعہ 33 کے ناجائز اطلاق کو روکا جائے۔ جو لوگ موگہ توڑنے کے جرم میں شامل ہی نہ ہوں ان کے خلاف کارروئی بغیر تحقیق کیوں کی جاتی ہے۔ محکمہ کی جانب سے جواب دیا گیا تھا کہ محکمہ پولیس انکوائری کر کے ہی اس حوالے سے چالان مرتب کرتا ہے جس سے خود سپیکر نے بھی اتفاق نہ کیا۔ وزیر آبپاشی کی جانب سے پیڈا سے متعلق سوال پر ڈاکٹر سید وسیم اختر نے عدم اطمینان کا اظہار کیا۔سپیکر نے معاملہ آبپاشی کی سٹینڈنگ کمیٹی کے سپرد کرتے ہوئے دو ماہ میں رپورٹ طلب کر لی۔ صوبائی وزیر آبپاشی نے بھی غیر قانونی لوگوں کا اعتراف بھی کیا ۔ سپیکر نے آٹھ روز میں غیر قانونی موگے بند کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی۔ اجلاس میں ایک رکن نے سپیکر کی توجہ خاتون رکن عظمیٰ بخاری کی ناراضی پر دلائی کہ وہ تین چار روز سے اجلاس میں شریک نہیں ہو رہی ہیں اور باہر بیٹھی ہیں جس پر سپیکر کی جانب سے رانا ارشد کو ہدایت کی گئی کہ وہ انہیں منا کر ایوان میں لیکر آئیں۔ صحافیوں کے حقوق اور تحفظ ملازمت سے متعلق قواعد و ضوابط معطلی کے بعد صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ خان کی قرار داد بھی متفقہ طور پر منظور کر لی گئی۔خاتون رکن صوبائی اسمبلی فرزانہ نذیر نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ پنجاب اسمبلی کے ارکان کی تنخواہوں میں اضافہ اور اسے صوبہ خیبرپی کے کے ارکان اسمبلی کے برابر لانے کا مطالبہ کیا دیگر ارکان اسمبلی نے بھی ان کا بھرپور ساتھ دیا۔ صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ خان نے ایوان کو بتایا کہ اس حوالے سے پنجاب اسمبلی میں پارلیمانی لیڈروں پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی گئی تھی جس نے ممبران کی تنخواہوں سے متعلق جو اضافہ تجویز کیا ان کی سمری وزیر اعلی پنجاب میاں شہباز شریف نے نہ صرف منظور کر لی بلکہ اس پر عملدرآمد بھی ہو گیا۔ رانا ثناء اللہ خان نے مزید بتایا کہ کمیٹی نے یہ بھی تجویز کیا کہ اس مسئلہ کو ہمیشہ کے لئے حل کرنے کے لئے طے کیا گیا ہے کہ آئندہ سالانہ بجٹ پر جس شرح سے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کیا جائے اسی شرح سے ارکان اسمبلی کی تنخواہ میں بھی اضافہ کیا جائے۔ اس موقع پر رکن اسمبلی راجہ شوکت عزیز بھٹی نے اس فیصلہ سے اتفاق نہیں کیا اور کہا کہ ارکان اسمبلی کی تنخواہوں اور مراعات میں اضافہ کو سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ سے نہ جوڑا جائے۔شنیلا روت نے قرارداد پیش عطائی لوگوں میں موت بانٹنے میں مصروف ہیں اور ان کی وجہ سے کئی افراد معذور ہوچکے ہیں اور ان کے غیر قانونی کلینک بند کئے جائیں انہیں گرفتار کرکے سخت سزا دی جائے۔ رکن اسمبلی نگہت ناصر شیخ نے قرارداد پیش کی کہ بہاولپور میں سرکلر روڈ پر واقع ادویات کی مارکیٹ اور وکٹوریہ ہسپتال کے درمیان اوورہیڈ بریج بنایا جائے۔ اپوزیشن لیڈر میاں محمودالرشید نے زیرو آور میں قرارداد پیش کی جس میں کہا گیا کہ علامہ اقبال ٹائون کی ڈیڑھ لاکھ آبادی کے بارشی پانی کی نکاس کے لئے نالہ تھاواسا حکام نے اس میں سیوریج کا پانی ڈالنا شروع کردیا ہے جس کی وجہ سے علاقے کے لوگ بدبودار اور گندگی کی وجہ سے بیمار ہورہے ہیں۔ اس قرارداد کو محکمے سے جواب آنے تک ملتوی کردیا گیا ہے۔ نگہت ناصر شیخ نے قرارداد میں کہا کہ بنک آف پنجاب نے روزگار سکیم کے تحت بعض ایجنٹوں کو ہزاروں گاڑیوں کی ڈلیوری دے کر نوازا گیا ہے تاہم اس کے لئے جو ایس او پی بنے تھے اور پیپرارولز کی خلاف ورزی کی گئی ہے اس کا جواب دیا جائے چند ڈیلرز کو کیوں نوازا گیا ہے۔عارف عباسی نے پوائنٹ آف آرڈر پر کہا ہے حکومت نے اسلحہ لائسنس بنانے پر پابندی عائد کی ہوئی ہے دوسری طرف حکومت لوگوں کے جان و مال کے تحفظ میں ناکام ہوچکی ہے اس لئے اسلحہ لائسنس کھولے جائیں۔ سپیکر نے کہا کہ وہ اس کے لئے اسمبلی میں سوال یا تحریک لے کر آئیں ۔ رکن اسمبلی نے کہا کہ 2 برس سے سوال کا جواب نہیں آیا تحریک التوا کی باری نہیں آئی۔ رکن اسمبلی مراد راس نے کہا کہ وہ سوچ رہے ہیں کہ سٹینڈنگ کمیٹی کی چیئرمین شپ سے استعفیٰ دے دیں کیونکہ لینڈ مافیا کے خلاف ہماری پولیس، محکمے اپاہج ہوگئے ہیں کوئی کارروائی کرنے کو تیار نہیں ہے سپیکر نے کہا اس حوالے سے تحریک استحقاق لے آئیں۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...