اسلام آباد(خبر نگار) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نیشنل کمیشن فارہیومن رائٹس (ترمیمی) بل 2017 بل کی متفقہ طور پر منظوری دے دی،بل کے تحت قومی کمیشن برائے انسانی حقوق کے چیئرمین کیلئے سپریم کورٹ کے جج کے مساوی قابلیت رکھنے والے امیدوار اپلائی کرنے کے اہل ہوں گے ، ممبران اور چیئرمین کیلئے عمر کی حد 40 سے 65سال تک رکھی گئی ہے، کمیٹی نے انسانی حقوق کے حوالے سے قومی ایکشن پلان پر عملدرآمد کے حوالے سے کارکردگی پر تشویش کا اظہار کیا اور چار پلانز پرعملدرآمد،مشال قتل کیس اور ایکشن پلان پر عملدرآمد کے لئے فنڈز کی تفصیلات آ ئندہ اجلاس میں طلب کرلیں۔ کمیٹی کو وزارت انسانی حقوق کی جانب سے آ گاہ کیا گیا ہے وفاقی سطح پر لاوارث ، یتیم یا سٹریٹ چلڈرن کے تحفظ کیلئے کوئی قانونی میکنزم موجود نہیں جس کی وجہ سے بچوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات کی روک تھام کیلئے قانونی رکاوٹیں سامنے آتی ہیں،اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری چائلڈ پروٹیکشن بل2017کے تحت نادرا میں لاوارث بچوں کی رجسٹریشن کی جائے گی، بچوں کیلئے ویلفیئر فنڈز تشکیل دیا جائے گا ،چائلڈ پروٹیکشن سینٹر بنائے جائیں گے، لاوارث بچوں کا ڈیٹا جمع کیا جائے گا، لاوارث بچوں جن کے والدین کا ڈیٹا نہ ہو تو ان کی رجسٹریشن کی جائے گی اور نادرا شناختی کارڈ جاری کر سکے گا۔ آن لائن کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے وزارت انسانی حقوق کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں وزارت کے ایک سال کے ایکشن پلان کا تفصیلی جائزہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔