جزیرے نہ بناﺅ

میرے آرٹیکل ”ایک بستہ ، ایک سکول، ایک نصاب“ پر ایک قاری نے بہت دلچسپ کمنٹ کیا ہے۔ لکھتے ہیں: بھولے شاہ جی کن چکروں میں ہیں ۔ ایک بستہ، ایک سکول ، ایک نصاب تو محض ایک نعرہ ہے جس پر قیامت تک عمل نہیں ہو سکتا۔ کیونکہ یہ غریب کے فائدے کی بات ہے اور غریب کا فائدہ کوئی نہیں چاہتا۔ اس کے مقدر میں چپراسی ، چوکیدار ہونا لکھا جا چکا۔ کیوں جان ہلکان کرتے ہو جناب ! حکمران کی توجہ محض کیڈٹ کالجوں ، ایچی سن ، گھوڑا گلی اور ایبٹ آباد تک محدود یا پھر زیادہ سے زیادہ دانش سکولز ، جن میں چند ہزار مفلسوں کو داخلہ دے کر یہ سمجھ لیا گیا کہ ملک بھر کے کروڑوں غریب غرباءکا مسئلہ حل ہوگیا۔ جزیرے بنانے سے کام نہیں چلے گا جناب! مساکین اپنے حقوق کے لئے اٹھ کھڑے ہوئے تو یہ جزیرے پہلے ہی ہلے میں نابود ہو جائیں گے ۔

ای پیپر دی نیشن