احتساب عدالت میں سوالات، نواز شریف نے پرجوش انداز میں بیان پڑھا

اسلام آباد(چوہدری شاہد اجمل)اسلام آباد کی احتساب عدالت میں میاں نواز شریف نے بدھ کو عدالت کی طرف سے پو چھے گئے 128سوالات کے جواب میں پر جوش انداز میں اپنابیان پڑھا ،عدالت میں مریم نوا زشریف ،کیپٹن(ر)صفدر،مریم اورنگزیب،دانیال عزیز سمیت مسلم لیگ(ن) کے قائدین نے میاں نواز شریف کا بیان خاموشی سے سنا جبکہ عدالت میں موجود دیگر وکلاءاور صحافیوں نے بھی ہمہ تن گوش ہو کر بیان سنا ،دوران سماعت اپنا بیان ریکارڈ کراتے ہوئے سابق وزیراعظم نے احتساب عدالت کے جج کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کاش آج یہاں لیاقت علی خان، ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر بھٹو کی روح کو طلب کرسکتے اور پوچھ سکتے کہ آپ کے ساتھ کیا ہوا اور انہیں آئینی مدت پوری کرنے کیوں نہیں دی گئی۔بیان کے دوران جب میاں نواز شریف نے عدالت کے جج کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کیا کسی لفظ کی تشریح کے لیئے گمنام ڈکشنری استعمال کی جاتی ہے ؟جس پر معزز جج نے ریمارکس دیے کہ یہ سوالات آپ جاکر انہی سے پوچھیں ،بیان میں سب سے اہم بات یہ تھی کہ سابق وزیر اعظم نے کوئی گواہ یا شواہد پیش کرنے سے انکار کر دیا اور کہا کہ مجھے اپنے دفاع میں شواہد پیش کرنے کی ضرورت نہیں، اسی طرح سے انہوں نے فاضل جج سے مکالمہ کیا کہ کیا کہ آپ کو بھی اندازہ ہے کہ ایسے مقدمات کیوں بنتے ہیں ؟جس پر جج محمد بشیر نے کوئی ریمارکس نہ دیے بلکہ میاں نواز شریف کے بیان کو غور سے سنتے رہے،اس طرح سے جب میاں نواز شریف نے جج کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کیا ان ججوں کو جو میرے خلاف فیصلہ دے چکے ہوں بینچ کا حصہ یا مانیٹرنگ جج لگایا جاسکتا ہے؟جس پر فاضل جج نے ایک بار پھر کہا کہ آپ یہ سوال ان ہی سے جا کر پوچھیں ،اسی طرح سے میاں نواز شریف نام لیے بغیر عدالت کے روبرو یہ بھی کہہ گئے کہ مجھے نکالنے اور نااہل کرانے سے کچھ لوگوں کی تسکین ہو گئی،نواز شریف نے اپنی 70پیشیوں کا بھی ذکر کیا۔ بیان کے دوران 20منٹ کا وقفہ بھی ہوا اور میاں نواز شریف کا بیان دوگھنٹے میں مکمل ہوا،میاں نواز شریف کا بیان مکمل ہونے کے بعد مریم نواز اور کیپٹن(ر)صفدر کا بیان ریکارڈ ہونا باقی رہ گیا ہے جس کے بعد ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس کی کارروائی مکمل ہو جائے گی۔سماعت سے قبل میاں نواز شریف نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو بھی کی۔میاں نواز شریف جب بیان ریکارڈ کراکے عدالت سے چلے گئے تو فیڈرل جوڈیشل کمپلیکس میں احتساب عدالت کے قریب سانپ نکل آیا،پولیس اہلکاروں سے ڈنڈوں سے سانپ کو مار دیا،سانپ اس جگہ سے برآمد ہوا جہاں پولیس اہلکار مین گیٹ کے ساتھ حصار بنا کر کھڑے ہوتے ہیں۔
نواز شریف/ بیان

ای پیپر دی نیشن