سلطان سکندر
گجرات کے بعد کشمیر کے مسلمانوں کے قاتل بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے کشن گنگا ڈیم کا افتتاح کر کے پاکستان کیخلاف ایک نئی آبی دہشتگردی کی ہے۔ بھارت ایک مذموم منصوبے کے تحت پاکستان میں آنے والے دریا¶ں کا رخ تبدیل کر کے مسلسل آبی دہشتگردی کا ارتکاب کر رہا ہے اور یوں وہ بڑی ڈھٹائی کے ساتھ سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کرتا چلا جا رہا ہے۔ بدقسمتی سے پاکستان کی ماضی کی حکومتوں کی طرح موجودہ حکومت نے بھی غفلت مجرمانہ سے کام لیتے ہوئے ان سنگین ایشوز پر اپنی قومی ذمہ داریاں ادا نہیں کیں تاہم اب امریکہ میں پاکستان کے سفیر اعزاز چودھری نے واشنگٹن میں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی بنک کے صدر کے ساتھ کشن گنگا ڈیم سمیت دیگر بھارتی منصوبوں کا مسئلہ اٹھائیں گے کشن گنگا ڈیم کے افتتاح کے لئے نریندر مودی کے دورہ مقبوضہ کشمیر پر مقبوضہ کشمیر کے عوام نے یوم سیاہ منایا مکمل ہڑتال کی احتجاجی مظاہرے کئے اور فضائیں مودی قاتل کے نعروں سے گونج اٹھیں لوگوں نے گھروں پر سیاہ پرچم لہرائے فورسز نے لاٹھی چارج شیلنگ کے ذریعے لال چوک سری نگر کی طرف مارچ کرنے والے مظاہرین کو روکنے کی کوشش کی۔ وزیر تعلیم بیرسٹر افتخار گیلانی کی قیادت میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ آزاد کشمیر کے سابق وزیر اعظم اور پی ٹی آئی اور آزاد کشمیر کے صدر بیرسٹر سلطان محمود چودھری نے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کشن گنگا ڈیم کا افتتاح کر کے بھارت نے آبی دہشتگردی شروع کر دی ہے اس صورتحال میں پاکستان کو بھارت کی ٹکر کا جواب دینا چاہئے۔ بھارت سیالکوٹ با¶نڈری بین الاقوامی سرحد پر مسلسل خلاف ورزیاں کر کے شہری آبادیوں کو گولہ باری کا نشانہ بنا رہا ہے۔ جس کا پاک فوج موثر جواب دے رہی ہے دوسری طرف بھارت نے پاکستان کے دریا¶ں کا رخ تبدیل کر کے بجلی پیدا کر کے انڈیا لے جانے کے منصوبے پر عمل کرتے ہوئے مقبوضہ وادی میں 6اور جموں میں 4ڈیم بنا دیئے ہیں۔ وولر بیراج کو دو تین بار کشمیری مجاہدین نے تباہی سے دوچار کیا ہے لیکن بھارت اپنی مرضی سے پانی روک کر پاکستان میں خشک سالی پیدا کرنے اور اچانک پانی چھوڑ کر سیلاب کی صورت سے دوچار کر کے پاکستان کیخلاف آبی جارحیت کا ارتکاب کرنے کے مذموم منصوبے پر عمل پیرا ہے جس کیخلاف پاکستان کو موثر سفارتی مہم چلانے اور عالمی بنک اور عالمی عدالت انصاف سے رجوع کرنا چاہئے۔ آزاد کشمیر کی حکومت نے ریکارڈ بجٹ پیش کیا۔ یہ بجٹ پہلی بار ایک ماہ قبل پیش کیا گیا تاکہ نئی نگران حکومت کے آنے پر کہیں معاملات خراب نہ ہو جائیں۔
قانون ساز اسمبلی کے بجٹ اجلاس کے دوران وزیر اعظم نواز شریف کے متنازعہ بیانیہ کو زیر بحث لانے کے بارے میں اپوزیشن لیڈر چودھری محمد یاسین‘ سابق وزیر اعظم اور مسلم کانفرنس کے صدر سردار عتیق احمد خان اور پیپلزپارٹی کی رکن شازیہ اکبر کو قرارداد پیش کرنے کی سپیکر کی طرف سے اجازت نہ ملنے پر اپوزیشن کے ارکان نے شدید ہنگامہ کیا اور بجٹ مسترد کر دیا جس کی وجہ سے وزیر خزانہ ڈاکٹر محمد نجیب نقی خان کو بجٹ تقریر پڑھنے میں مشکلات پیش آئیں اپوزیشن ارکان ”مودی کا جو یار ہے غدار ہے“ کے نعرے لگائے۔
اپوزیشن رہنما¶ں چودھری احمد یاسین اور سردار عتیق احمد خان و دیگر نے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزیر خزانہ نے بجٹ تقریر کے درمیان کئی صفحات چھوڑ دیئے جو ممبران اسمبلی سے دھوکہ ہے۔