کراچی ( نیوز رپورٹر) محمد علی جناح یونیورسٹی کراچی کے شعبہ بائیو سائینسز کے ڈاکٹر کامران عظیم اور فیضان سلیم کی کراچی میں فراہم کئے جانے پینے کے پانی میں موجود مختلف اقسام کے جراثیم پر کی جانے والی ایک تحقیقی رپورٹ حال ہی میں ایک بین الاقوامی جریدہ میں شائع ہوئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ کراچی میں فراہم کئے جانے والے پینے کے پانی میں مختلف انواع کے جراثیم پائے جاتے ہیں جن میں سے زیادہ تر جراثیم بیماریاں نہیں پیدا کرتے ہیں۔واضح رہے کہ اس تحقیقی رپورٹ کی تیاری کے لئے کراچی کے مختلف علاقوں سے پانی کے نمونے حاصل کئے گئے تھے جن میں کنجھر جھیل اور حب ڈیم سے فراہم کئے جانے والے پانی کے نمونے بھی شامل تھے۔ اس تحقیقی رپورٹ کی تیاری کے دوران پانی میں جراثیم کی موجودگی کامطالعہ کرنے کے لئے جدید ٹیکنالوجی جسے نیکسٹ جنریشن ڈی این اے سیکونسنگ(Next generation DNA sequencing) کہا جاتا ہے کااستعمال کیا گیا تھا جس کی بنا پر بیش بہا معلومات حاصل کی گئیں تھیں اور یہ بات سامنے آئی کہ کراچی میں فراہم کئے جانے والے پینے کے پانی میں موجود جراثیم کی اکژیت بیماریاں پیدا نہیں کرتی ہیں۔ کراچی میں پینے کے پانی میں جو جراثیم پائے جاتے ہیںان میں Pseudomonas,Legionella, Neisseria, Acinetobacter, Bosea, and Microcystisgenera شامل ہیں۔اہم بات یہ ہے کہ شہروں میں فراہم کئے جانے والے پینے کے پانی پر اس طرح کی تحقیق دنیا کے چند ہی ممالک میں کی گئی ہے۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ اس تحقیق سے حاصل کردہ معلومات کو مزید تحقیق اور تفتیش کے لئے استعمال کیا جاسکتا ہے خاص طور پر ماحولیات پر تحقیق کرنے والے ادارے یا پانی کی فراہمی و نکاسی کے لئے کام کرنے والے ادارے ان کے لئے یہ تحقیق بڑی مفید معلومات حاصل کرنے کا سبب بن سکتی ہے۔اس تحقیقی رپورٹ کی تیاری میں این ای ڈی انجینئرنگ یونیورسٹی کے ڈاکٹر عاطف مصطفیٰ اور جامعہ کراچی کی جانب سے بھی تعاون کیا گیا ہے۔