ملتان (وقائع نگار) پاکستان کیمسٹ اینڈ ڈرگسٹ ایسوسی ایشن ملتان ڈویژن کے چیئرمین محمد اختر بٹ نے کہا کہ ہیلتھ کیئر کمیشن کی ٹیمیں چیف جسٹس آف پاکستان کے احکامات کی آڑ میں ہر وہ کام کر رہی جن کی قانون ہر گز اجازت نہیں دیتا اتائیوں کیخلاف کارروائی کرنے سے کسی کو قطعاً کوئی اختلاف نہیں لیکن معمولی باتوں پر ان میڈیکل سٹوروں کو سیل کر دینا جن کے ڈرگ سیل لائسنس موجود ہیں کہیں سرنج ہو بی پی سیٹ ہو سٹیتھو سکوپ ہو کہیں کھلی ادویات نظر آجائیں تو ان میڈیکل سٹوروں کو سیل کر دینا اور ایف آئی آرتک معاملات کو لیجانا سرا سر ناانصافی نہیں بلکہ ظلم ھے جس کی جتنی غلطی ھو اس کو اتنی سزا دینا تو سمجھ آتا ھے لیکن، 151_107 کو، 302 میں تبدیل کر دینا ظلم نہیں تو اور کیا ھے جن میڈیکل سٹوروں کو سیل کردیا جاتا ھے ان کو کھولنے اختیارات کس کے پاس سمجھ سے بالاتر ہے کوئی ان کی سننے والا نہیں سیل شدہ میڈیکل سٹوروں میں لاکھوں روپے مالیت کی ادویات موجود ہیں اس شدید گرمی میں ان کا ٹمپریچر کیسے مین ٹین رہے گا ہمیں خدشہ نہیں بلکہ یقین ہے کے وہ لاکھوں روپے مالیت کی ادویات خراب ھونے کے% 100 خدشات ہیں کے ان خراب شدہ ادویات کی قیمت ہیلتھ کیئر کمیشن والے دیں گے عجیب فیصلے اور سسٹم چل رہا ہے یہاں ایک قاتل ڈکیت منشیات فروش رشوت خور اور حرام خور تو عدالت سے ریلیف لے سکتے ہیں لیکن ایک میڈیسن کا کاروبار کرنے والے کیلئے انصاف کے دروازے بند کر دیئے گئے ہیںہم حکومت وقت اور اعلیٰ عدلیہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ہیلتھ کیئر کمیشن کی غیر قانونی طور پر میڈیسن کی شاپ کو کھولنے کی غیر مشروط طور پر اجازت دی جائے اور ہیلتھ کیئر کمیشن کی غیر قانونی کارروائیوں کی انکوائری کی جائے کیونکہ جو کاروائی انہوں کی ہیں ہمارے خیال کے مطابق انہوں نے اختیارات سے تجاوز کیا جس سے خوف و ہراس پھیل رہا ہے انہی وجوہات کی بنا پر ان ٹیموں کو مزاحمت کا سامنا بھی کرنا پڑا ھے جو کے کسی صورت خوش کن نہیں ھمارا یہ بھی مطالبہ ھے اتائیوں میں کوالیفائیڈ ڈسپینسروں ڈرگ سیل لائسنس ھولڈر میڈیکل سٹوروں کو تحفظ فراہم کیا جائے بصورت دیگر حالات میں مزید خرابی پیدا ہو سکتی ھے جس کی تمام تر ذمہ داری متعلقہ ذمہ داران پر عائدہو گی