1837 ارب کا قومی ترقیاتی پروگرام منظور‘ منصوبوں میں کٹ لگانے پر سندھ کا بائیکاٹ

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) سالانہ منصوبے کی کوآرڈینیشن کمیٹی نے آئندہ مالی سال کیلئے 1837ارب روپے لاگت کے قومی ترقیاتی پروگرام کی منظوری دیدی ہے جبکہ سندھ کے وزیر معدنیات شبیر بجارانی نے 37ارب روپے مالیت کے ترقیاتی منصوبوں پر کٹ لگانے پر احتجاج کرتے ہوئے اجلاس کا بائیکاٹ کیا۔ اجلاس کی صدارت وزیر منصوبہ بندی و ترقی خسرو بختیار نے کی اجلاس میں چاروں صوبوں کے وزراء خزانہ، فنانس سیکرٹری اور ترقی و منصوبہ بندی کے سیکرٹریوں نے شرکت کی ، سندھ کے وزیر ترقیات نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سندھ کی 36سکیموں کو پی ایس ڈی پی سے نکال دیا گیا ،اتنے محدود ترقیاتی بجٹ سے غیر ترقی یافتہ علاقے کیسے ترقی کریں گے ، پبلک سیکٹر ڈیویلپمنٹ پلان کی دستاویز کے مطابق ڈیموں سمیت میگا پراجیکٹس کیلئے 371ارب روپے رکھے گئے ، توانائی کے منصوبوں کیلئے80ارب روپے، ٹرانسپورٹ اینڈ کمیونیکیشن کے منصوبوں کیلئے200ارب روپے، پانی کے وسائل کی ترقی کیلئے70ارب روپے، پیزیکل پلاننگ اور ہاوسنگ کیلئے21ارب روپے مختص کئے گئے ہیں سماجی شعبے کی ترقی کیلئے94ارب روپے مختص کئے گئے ہیں جن میں صحت اور بہبود آبادی کیلئے20ارب روپے، تعلیم و اعلیٰ تعلیم کیلئے32ارب روپے، ماحولیات کے تحفظ کیلئے8ارب روپے، زلزلہ سے تباہ ھال علاقوں کی ترقی کیلئے ایرا اتھارٹی کیلئے5ارب روپے، وزارت خزانہ کے زیر انتظام چلنے والے منصوبوں کیلئے100ارب روپے، اور پبلک پرائویٹ پارٹنرشپ کے منصوبوں کیلئے250ارب روپے کے ترقیاتی منصوبے آئندہ مالی سال میں کئے جائیں گے وفاق اور چاروں صوبوں میں ترقیاتی پلان پر عمل درآمد یقینی بنانے کیلئے وزیر منصوبہ بندی اور سیکریٹری منصوبہ بندی کی سربراہی میں الگ الگ دو کمیٹیاں قائم کر دی گئی ہیں جن میں منصوبہ بندی کے وفاقی اور صوبائی سیکریٹریز کی سطح کی کمیٹی کا اجلاس ہر ماہ ہوا کرے گا اور چاروں صوبوں کے منصوبہ بندی و ترقی کے وزراء کا اجلاس ہر تین ماہ بعد ہوا کرے گا جس میں ان منصوبوں پر عمل درآمد کو تیز کرنے کا عمل شفاف اور تیز تر بنایا جائے گا۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...