مسلح افواج کے شعبۂ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی طرف سے جاری ایک بیان کے مطابق، افغانستان کی طرف سے دہشت گردوں نے شمالی وزیرستان میں واقع پاک فوج کی ایک پوسٹ پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں سپاہی عمر دراز شہید ہوگیا۔ پاک فوج کی جانب سے دہشت گردوں کو موثر جواب دیا گیا۔ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے، پاکستان بارہا افغانستان سے مطالبہ کرچکا ہے کہ وہ پاک افغان سرحد پر اپنی طرف موثر سرحدی انتظام اور کنٹرول کو یقینی بنائے۔پاکستان دہشت گردوں کی جانب سے افغان سرزمین کے پاکستان کے خلاف مسلسل استعمال کی شدید مذمت کرتا ہے۔
امریکی فوج کا افغانستان سے انخلا شروع ہوتے ہی وہاں حالات بگڑ گئے ہیں۔ اس سلسلے میں خود افغان حکومت بھی کئی ایسی کارروائیوں میں ملوث ہے جو حالات کو بہتر بنانے کی بجائے بگاڑنے میں کردار ادا کررہی ہیں۔ امریکہ اور طالبان کے درمیان ہونے والے معاہدے کے نتیجے میں طالبان کی طرف سے امریکی فوج پر کوئی حملہ نہیں کیا جارہا لیکن افغان حکومت ملک کے مختلف حصوں میں طالبان کے خلاف جو کارروائیاں کررہی ہے طالبان افغان فورسز کو ان کارروائیوں کا جواب دے رہے ہیں۔ علاوہ ازیں، اس وقت افغانستان میں داعش سمیت کئی ایسے عناصر سرگرم عمل ہیں جو مختلف ممالک اور ایجنسیوں کی اشیرباد سے حالات کو بگاڑ کی طرف لے کر جارہے ہیں۔ خود طالبان بھی کئی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہہ چکے ہیں کہ ان حملوں کا تعلق داعش سے ہے جسے افغان حکومت کی حمایت بھی حاصل ہے لیکن اس کے باوجود اشرف غنی انتظامیہ سارا الزام طالبان ہی کے سر دھرتی ہے۔
افغانستان میں حالات کے بہتر ہونے سے جہاں افغان عوام کو فائدہ پہنچے گا وہیں پاکستان بھی مستفید ہوگا لیکن یہ بات بھارت اور امریکہ سمیت کئی ممالک کو ہضم نہیں ہوسکتی۔ بھارت کو امریکہ کی وجہ سے افغانستان میں قدم جمانے کا موقع ملا تھا اور اس نے افغان سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ اب جبکہ امریکہ وہاں سے نکل رہا ہے تو افغانستان میں بھارت کے رہنے کا جواز ختم ہو جائے گا۔ امریکہ کے بعض سکیورٹی حلقے بھی افغانستان سے فوج کے مکمل انخلا کے خلاف ہیں۔ ایسی صورت میں کئی عناصر مل کر تخریب کاری کی کارروائیاں کرتے ہوئے حالات کو اس نہج پر لارہے ہیں کہ امریکی فوج مکمل طور پر افغانستان کو چھوڑ کر نہ جائے۔ افغانستان کے لیے امریکہ کے خصوصی نمائندہ زلمے خلیل زاد بھی کہہ چکے ہیں کہ اگر طالبان نے امن معاہدے کی پاسداری نہ کی تو امریکی فوج افغانستان میں واپس آسکتی ہے۔ اندریں حالات ، پاکستان کو ہم خیال ممالک کو ساتھ ملا کر کوئی ایسا لائحہ عمل ترتیب دینا چاہیے جس سے افغان امن عمل تیز اور مستحکم ہو۔