بدعنوانی کے کینسرکو جڑسے اکھاڑنا انتہائی ضروری ہے۔چیئرمین نیب

قومی احتساب بیورو(نیب ) کے چیئرمین جسٹس (ر)جاوید اقبال نے کہا ہے کہ بد عنوانی ایک کینسر ہے جسے جڑ سے اکھاڑنا انتہائی ضروری ہے۔قومی احتساب بیورو کا اجلاس چیئرمین جسٹس(ر) جاوید اقبال کی زیرصدارت نیب ہیڈکوارٹر ز اسلام آبادمیں منعقد ہوا۔ اجلاس میں نیب بلوچستان کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا۔چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے احتساب سب کے لئے پالیسی کے تحت کرپٹ عناصر کے خلاف فرمان اللہ خان، ڈی جی نیب بلوچستان کی زیر نگرانی نیب بلوچستان کی گذشتہ تین سالوں کی شاندار کارکردگی کو سراہا۔اجلاس میں ڈی جی نیب بلوچستان نے بتایا کہ نیب بلوچستان کو سال 2018 میں 1191شکایات موصول ہوئیں، جن میں 112شکایات کی چھان بین کے بعد نیب کے قانون کے مطابق ہونے اور ضروری شواہد کی موجودگی میں 103انکوائریز ،تحقیقات کی منظوری دی گئی جبکہ سال کے دوران مجموعی طور پر 125انکوائریز ،تحقیقات کی گئیں، 13ریفرنسز دائر کئے گئے اور تقریباً ڈیڑھ ارب روپے قومی خزانے میں جمع کروائے گئے۔اجلاس میں ڈی جی نیب بلوچستان نے بتایا گیا کہ سال 2019میں نیب بلوچستان کو افراد اور مختلف سرکاری محکموں اور افسران کے خلاف 836شکایات موصول ہوئیں، جن میں 169شکایات پر کام کرتے ہوئے ضروری شواہدکی موجودگی میں 106انکوائریز ،تحقیقات کی منظوری دی گئی، جبکہ سال بھر مجموعی طور پر 127انکوائریز ،تحقیقات کی گئیں، دو ارب اٹھاون کروڑ روپے مالیت کے 18ریفرنسز دائر کئے گئے اور تقریبا ً8کروڑ روپے قومی خزانے میں جمع کرائے گئے۔اجلاس میں ڈی جی نیب بلوچستان نے بتایا گیا کہ نیب بلوچستان کوسال 2020میں 478شکایات موصول ہوئیں، جن میں 75شکایات کی چھان بین کے بعد نیب کے قانون کے مطابق ہونے اور ضروری شوائد کی موجودگی میں 70انکوائریز ،تحقیقات کی منظوری دی گئی، جبکہ مجموعی طور پر 138انکوائریز /تحقیقات کی گئیں، 13 ارب روپے کرپشن کے 24ریفرنسز دائر کئے گئے اور تقریباً17کروڑ روپے قومی خزانے میں جمع کرائے گئے۔اجلاس میں ڈی جی نیب بلوچستان نے بتایا گیا کہ 2021میں جنوری تا مئی نیب بلوچستان کو 195شکایات موصول ہوئیں، جن میں 31شکایات پر قانونی کارروائی کرتے ہوئے ضروری شواہدکی موجودگی میں 28انکوائریز ،تحقیقات کی منظوری دی گئی، جبکہ رواں سال مجموعی طور پر 47انکوائریز ،تحقیقات پرقانون کے مطابق کام جاری ہے۔7ارب روپے کرپشن کے 15ریفرنسز دائر کئے گئے۔تقریبا12کروڑ روپے قومی خزانے میں جمع کروائے گئے۔چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کی قیادت میں نیب بلوچستان کی کارکردگی مثالی رہی ہے۔موجودہ قیادت کے دور میں 5000سے زائد شکایات پر کا م کرتے ہوئے 1100کیسز کی تحقیقات شروع کی گئیں۔ 22ارب روپے مالیت کے 134ریفرنسز احتساب عدالتوں میں دائر کئے گئے جبکہ کرپٹ عناصر کے خلاف شفاف تحقیقات کے نتیجے میں ایک ارب پچیس کروڑ روپے کرپٹ عناصر سے بر آمد کروا کے قومی خزانے میں جمع کرائے گئے۔نیب بلوچستان نے کرپشن کے خلاف زیرو ٹالرنس کی بدولت گوادر کی 252ارب روپے مالیت کی قیمتی اراضی سمیت اربوں روپے کی جائیدادیں کرپٹ عناصر سے وصول کرکے بلوچستان حکومت کے حوالے کی گئیں۔گوادر ہی کے اربوں روپے مالیت کرپشن کے متعدد کیسز کی تحقیقات مکمل کرکے ریفرنسز دائر کئے گئے۔ نیب کے متعدد کیسز میں سزا یافتہ ملزمان سے 65کروڑ کی جائیدادیں بھی نیب بلوچستان نے حکومت بلوچستان کے حوالے کی گئیں۔ معزز عدالتوں نے نیب بلوچستان کے دائر کیسز میں متعدد ملزمان کو سزائیں سنائیں۔ نیب بلوچستان کے دائر ریفرنسز میں سزائوں کا تناسب تقریباً 78فیصد رہا۔چئیرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے کہا کہ بد عنوانی ایک کینسر ہے جسے جڑ سے اکھاڑنا انتہائی ضروری ہے۔ نیب اپنی بہترین صلاحیتوں کا استعمال کرتے ہوئے کرپشن فری پاکستان کے لیے بھر پور کاوشیں کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں جن سے بدعنوانی سے لوٹی گئی رقوم کے بارے میں پوچھنے کا تصور بھی محال تھا نیب کی موجودہ قیادت نے نہ صرف بد عنوان عناصر سے گذشتہ تین سالوں میں 487ارب روپے بلاواسطہ اور بالواسطہ بر آمدکئے بلکہ ان کو قانون کے کٹہرے میں بھی کھڑ ا کیا۔نیب کا تعلق کسی سیاسی جماعت،گروہ اور فرد سے نہیں بلکہ نیب کی پہلی اور آخری وابستگی پاکستان سے ہے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ تمام شکایات کی جانچ پڑتال، انکوائریاں اور انوسٹی گیشنز کو قانون، میرٹ، شفافیت اور ٹھوس شوا ہد کی بنیا د پر منطقی انجام تک پہنچائی جائیں۔نیب ایک انسان دوست ادارہ ہے جونیب میں آنے والے ہر شخص کی عزت نفس کا قانون کے مطابق احترام کرنے پر یقین رکھتا ہے۔

ای پیپر دی نیشن